سندھ میں سرکاری زمینوں کی بندربانٹ ہے کوئی پوچھنے والا نہیں: جسٹس گلزار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے نمائندہ عادل گیلانی کی درخواست پر لیے گئے نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کراچی میں ہائوسنگ سوسائٹی کیلئے ملی بھگت سے غیرقانونی طور پر لی جانے والی 841 ایکڑ اراضی کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کورنگی کراچی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ سندھ حکومت سے معاملے پر پیرا وائز رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ میں سرکاری زمینوں کی بندربانٹ جاری ہے کوئی پوچھنے والا نہیں وہاں عدالتوں میں اراضی مقدمات کا ایک سے پانچ سو ایکڑ میں ہونا معمول کی بات ہے کیا موقع پر جا کر اراضی کی نوعیت بھی چیک کی جاتی ہے یا سب کاغذی کارروائی کر کے عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مؤقف اختیار کیا کہ کراچی میں تقریباً 841 ایکڑ رقبہ پر ڈی ایچ اے مبینہ ملی بھگت سے اراضی حاصل کر کے ہائوسنگ سوسائٹی کی تعمیر کرنے کا منصوبہ شروع کر رہا ہے۔ اس اراضی پر منگروز کے قیمتی درخت ہیں جو بڑی بے دردی سے کاٹے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کے وکیل احمد پیرزادہ سے اراضی کے موجودہ سٹیٹس کے حوالے سے استفسار کیا تو یہ موروثی پرائیویٹ جائیداد ہے یہ کورنگی کراچی کے علاقے میں 1500 ایکڑ، 130 ایکڑ، 1300 ایکڑ وغیرہ کی اراضی ہے۔ اس حوالے سے ہائی کورٹ میں چار مقدمات چل رہے ہیں۔ اگر محکمہ ریونیو کے علم میں لائے بغیر کوئی اراضی کی خریدوفروخت کا کوئی ایگریمنٹ ہو رہا ہے تو اس سے محکمہ لاعلم ہے۔ ایک مقدمہ میں ہائیکورٹ نے 341 ایکڑ کورنگی کی اراضی کو بورڈ آف ریونیو کو واپس کرنے کا فیصلہ بھی دے رکھا ہے۔ جسٹس گلزار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اراضی کسی بادشاہ نے دی تھی؟ کیا اس پر بورڈ آف ریونیو کے قانون کا اس اراضی پر اطلاق نہیں ہوتا؟ وکیل احمد پیرزادہ نے کہا کہ ہمارے پاس ریکارڈ میں یہی ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ کس نے بنائی تھی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ رپورٹ ڈی سی کورنگی کراچی نے بنائی تھی اس پر عدالت نے متعلقہ اراضی کی خردیوروخت اور ٹرانزیکشن پر پابندی عائد کرتے ہوئے سندھ حکومت سے معاملے پر پیراوائز رپورٹ طلب کر لی۔