فضل الرحمٰن پر حملوں کیخلاف جے یو آئی کا ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان
لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مولانا فضل الرحمن پر ہونیوالے پے درپے حملوں کیخلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا، اس بات کا اعلان مرکزی سکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاہے کہ آج تک جمعیت نے آئین و قانون کی عملداری اور آئین کی بالادستی کی جدوجہد کی ہے کیا یہ جرم ہے انہوں نے کہا کہ بتایا جائے مولانا فضل الرحمن کا کیا قصور کیا ہے؟ مولانا آئین، پارلیمنٹ اور پاکستان کے تحفظ کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاجی تحریک کا آغاز، 5دسمبر کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں دھرنوں مظاہروں سے ہو گا بعدازاں 19 دسمبر کو اسلام آباد سمیت تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے و دھرنے دینگے، 27 فروری کو وفاقی دارالحکومت میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ 23 اکتوبر کو2014ء کو کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمن پر خودکش حملہ کیاگیا اس سے قبل بھی فضل الرحمن پر دو حملے ہوچکے جبکہ ان کے گھر، بیٹوں اور بھائیوں پر کل 7 جان لیوا حملے ہوئے مگر آج تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔ انہوںنے کہاکہ دھر نے والوں نے جب پار لیمنٹ اور آئین پر حملہ کر نے کی کوشش کیں تو فضل الرحمن نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تاریخی کردار ادا کیا پوری اپوزیشن و حکومت کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا جبکہ مولانا فضل الرحمن ملک میں امن وامان و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں لیکن معلوم نہیں انہیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجلس شوریٰ نے فیصلہ کیاہے کہ 5دسمبر کو چاروں صوبوں کے صوبائی ہیڈکوارٹرز بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان احتجاجی جلسے و مظاہرے ہونگے، 19دسمبر کو ضلعی ہیڈکوارٹرز بشمول اسلام آباد میں مظاہرے کئے جائینگے، 2جنوری کو ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹرز کی سطح پر احتجاج کیا جائیگا، 16 جنوری کو ملک بھر کے تمام علاقوں اور یونین کونسل لیول تک احتجاجی مظاہرے ہونگے 30 جنوری کو ملک بھر کے تمام شہروں اور 27 فروری کو اسلام آباد میں سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمیں انصاف نہیں فراہم کیا جاتا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عمران خان ڈی چوک میں بیٹھ کر عبرت کا نشان بن گئے‘ ان سے توقع رکھنا کہ وہ ملک و قوم کے لئے کام کریں گے ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے 30 نومبر کے جلسہ کو میڈیا نے اہمیت دی ہوئی ہے۔ میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ عمران خان کے تین ماہ کے دھرنے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی‘ عمران سیاسی بیان عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے دیتے ہیں۔ عمران خان 30 نومبر کو کچھ نہیں کرنے والے، جو شخص تین ماہ تک بیٹھ بیٹھ کے عبرت کا نشان بنا ہوا ہے اس سے بڑے جذبے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ دھرنے پر بیٹھ بیٹھ کے وہ عبرت کا نشان بن چکا ہے اور لوگ اس سے اب نفرت کرنے لگے ہیں۔ وفاقی حکومت گرانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔