قائمہ کمیٹی خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کی سفارش کر دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کے بعد آئندہ ماہ کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 20فیصد کمی کی جائے، پاکستان میں کاروبار کیلئے مقابلے کی فضا پیدا کرنے کیلئے مسابقتی کمشن کے اختیارات میں اضافے کیلئے قانون سازی کی جائے تاکہ مختلف شعبوں میں بڑھتی ہوئی اجارہ داریوں اور کارٹلائزیشن کی روک تھام کرکے خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں و افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جا سکے، قائمہ کمیٹی نے کہا کہ سیمنٹ ،ڈیری مصنوعات، کھاد اور شوگر انڈسٹری سمیت پاکستان کی 80فیصد صنعت اجارہ داری پر چل رہی ہے، چیئرمین مسابقتی کمیشن ڈاکٹر جوزف ولسن نے کہا کہ ہمارے فیصلوں کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں 300 مقدمات چل رہے ہیں، مسابقتی کمیشن اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کے اختیارات نہیں رکھتا۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس قائمقام چیئرمین عثمان سیف اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، جس میں مسابقتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر جوزف و دیگر حکام نے کمیشن کی کارکردگی پر رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے گزشتہ چند سال کے دوران متعدد شکایات پر انکوائریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ بعض کیسوں کے فیصلے بھی سنائے اور کھاد فیکٹریوں سمیت متعدد شعبوں پر بھاری جرمانے عائد کئے لیکن صنعتی مالکان نے مسابقتی کمیشن کے فیصلوں کے خلاف سٹے آرڈر لے لئے جس کی وجہ سے ان فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو پایا۔ انہوں نے کہا کہ بعض وکلاء نے ہائی کورٹ میں مسابقتی کمیشن کی قانونی حیثیت کو بھی چیلنج کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے لئے کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ چیئرمین عثمان سیف اللہ نے کہا کہ بالخصوص سیمنٹ فیکٹریوں نے قیمتوں میں اضافے کے لئے پیداوار کم کر دی ہے۔ پاکستان دودھ کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ یہاں دودھ کی قیمتیں امریکہ سے بھی زیادہ ہیں، مسابقتی کمیشن کو اس معاملے کی انکوائری کرنی چاہیے، اس کے علاوہ انہوں نے شوگر اور کھاد انڈسٹری میں بھی اجارہ داریوں اور کارٹلائزیشن کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی کو بریفنگ میں انکشاف کیا گیا کہ 2007ء کے قیام سے اب تک مسابقتی کمیشن نے 15 ارب روپے جرمانے عائد کئے لیکن وصولیاں صرف 17 لاکھ ہوئیں۔ سنیٹر حاجی عدیل نے پاکستان میں غیرملکی سفارتخانوں و قونصلر جنرل دفاتر کے گٹھ جوڑ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سنیٹر چودھری شجاعت حسین نے 5 بڑے بینکوں کی اجارہ داری کو گٹھ جوڑ قرار دیا اور کہا کہ سیاست دانوں اور سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد کو قرضوں کی سہولیات میں مشکلات ہیں۔ چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر جوزف ولسن نے آگاہ کیا کہ پاکستان سے حجاج کو لے جانے اور لانے والی صرف دو ہوائی کمپنیوں پی آئی اے اور سعودی ائر لائن کی اجارہ داری ختم کرنے کے لئے سی سی پی نے کردار ادا کیا جس کی وجہ سے دوسری کمپنیوں کو بھی حجاج کا کوٹہ ملا جس کی وجہ سے حاجیوں کے اخرجات میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔