امریکہ: مظاہرے‘ جھڑپیں جاری‘ مزید 275 گرفتار‘ برطانیہ میں بھی سیاہ فاموں کے حق میں احتجاج شروع
واشنگٹن+ لندن (اے پی پی+ اے ایف پی) سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی ہلاکت کے سلسلے میں سفید فام پولیس اہلکار ڈیرن ولسن پر فرد جرم عائد نہ کرنے کے فیصلے کے بعد فرگوسن سے شروع ہونے والا احتجاجی سلسلہ امریکہ کے بیشتر شہروں تک پھیل گیا ہے۔ مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے مابین تصادم کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا جبکہ 183 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ شہر سان ڈیگو میں مظاہرین نے ایک شاہراہ کو بلاک کیے رکھا جبکہ اوکلینڈ شہر میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور وہاں 92 افراد کو حراست میں لیا گیامشتعل مظاہرین نے ایک پولیس کار کو آگ لگادی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور مرچوں کے سپرے کا استعمال کیا، مشتعل مظاہرین نے دکانوں کے شیشے توڑ دیئے۔ ادھر میزوری کے گورنر نے دوسری جیوری کا مطالبہ مسترد کر دیا۔لاس اینجلس میں احتجاج کے پیش نظر پولیس کو الرٹ پر رکھا گیا ہے، پولیس چیف چارلی بیک کے مطابق پرامن احتجاج کی اجازت ہے تاہم کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے یا ٹریفک میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔نیویارک میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک کے 170 شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ دوسری جانب امریکی مظاہرین کی حمایت میں برطانیہ میں بھی احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ لندن میں 5 ہزار افراد نے امریکی مظاہرین کی ہمدردی میں مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر اِن مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر لکھا تھا کہ سیاہ فام افراد کی زندگیاں بھی اہم ہیں۔ لندن میں یہ مظاہرے امریکی سفارت خانے کے باہر کئے گئے۔