چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ مسائل میں گھری قومی ٹیم کا امتحان
سپورٹس رپورٹر
چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کا 35 واں ایڈیشن 6 دسمبر سے بھارت کے شہر بھنیشور میں شروع ہو رہا ہے۔ میگا ایونٹ میں پاکستان سمیت آٹھ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے بھی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ کی مشاورت سے ٹورنامنٹ کے لئے بعض سینئر کھلاڑیوں جن میں شکیل عباسی قابل ذکر ہیں کو آرام کی غرض سے حتمی سکواڈ میں شامل نہیں کیا ہے۔ ان کھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں نئے کھلاڑیوں کو سکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے جن سے بہت ساری توقعات وابستہ ہیں عام خیال یہی ہے کہ عرصہ دراز سے کھیلنے والے سینئر کھلاڑیوں کی اب ٹیم سے رخصت کا وقت آ گیا ہے فیڈریشن آہستہ آہستہ ان کھلاڑیوں کو آرام کی غرض سے باہر کرکے ان کی جگہ نیا خون قومی ٹیم میں شامل کیا جا رہا ہے۔ اب نئے خون پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کرکے دکھائیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری رانا مجاہد سے اس سلسلہ میں بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کا کام کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کو وہ تمام سہولیات مہیا کرنا ہے جس کے بعد رزلٹ دینا کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کا کام ہے۔ رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ موجودہ حالات میںپاکستان ہاکی فیڈریشن کے مالی معاملات اتنے اچھے نہیں ہیں اس کے باوجود کھلاڑیوں کے کیمپ کا ڈیلی الاﺅنس اور چیمپئنز ٹرافی کے اخراجات پورے کیے گئے ہیں۔ وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کے مشکور ہیں جنہوں نے قومی کھیل سے محبت کا ہر مرتبہ ثبوت دیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کا وقت طے کر رہے ہیں امید ہے جلد اس سلسلہ میں کوئی مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملے گی۔ رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ سندھ کے گورنر اور بحریہ ٹاون کے ملک ریاض نے قومی ہاکی ٹیم کو سپورٹ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ ہم ان لوگوں کے مشکور ہیں کہ ان کی وجہ سے قومی کھیل کو پذیرائی ملی۔ بھارت میں منعقد ہونے والے میگا ایونٹ سے قبل ایسے اقدامات ضروری بھی تھے تاکہ کھلاڑیوں کو پتہ ہو کہ انہوں نے ملک کے لیے اگر کوئی عزت کمائی تو حکومتی سطح پر انہیں پذیرائی ملے گی۔ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں آخری مرتبہ قومی ٹیم نے وکٹری سٹینڈ پر تیسری پوزیشن حاصل کی تھی اس مرتبہ بھی ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ کھلاڑی پوری طرح تیار ہیں اگر واقعی کھلاڑی تیار ہیں تو انہیں میگاایونٹ جیتنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے اس ٹورنامنٹ میں ٹاپ فور میں آنا ضروری بھی ہے اور اہم بھی۔ اس سے ہماری ٹیم کے حوصلے بڑھیں گے اور مستقبل میں آنے والے ایونٹس میں اچھے نتائج پاکستان ٹیم کا بھی مقدر بنیں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ ایسی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ اگلے سال ہونے والے اذلان شاہ کپ ہاکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم شرکت نہیں کر رہی ان کا کہنا تھا کہ مالی مسائل کی وجہ سے اگلے سال کئی انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت مشکوک دکھائی دیتی ہے لیکن پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اولمپیئن اختر رسول اس بات کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ فیڈریشن کو جلد سے جلد فنڈز مل جائیں۔ وفاقی حکومت نے اگر پی ایچ ایف کا ہاتھ تھام لیا تو اسے مایوس نہیں کرینگے ایسے پروگرام بنا رکھے ہیں جن سے گراس روٹ لیول سے انٹرنیشنل لیول تک قومی کھیل کی ترقی کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق کے ساتھ صوبائی حکومتیں قومی کھیل کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گی تولازمی ہے کہ فیڈریشن اور کھلاڑی قوم کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ پنجاب حکومت کے مشکور ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں فیڈریشن کا ساتھ دیا۔ ڈاکٹر عشرت العباد گورنر سندھ اور ملک ریاض کی طرف سے اعلان کردہ رقم سے بھی کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوں گے۔ سیکرٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ ہم نے کھلاڑیوں کے معاشی مسائل کے حل کے لئے انہیں بیرون ملک لیگ ہاکی کھیلنے کے لئے این او سی جاری کئے ہیں، کوئی کھلاڑی یہ نہیں کہہ سکتا کہ فیڈریشن نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ دسمبر میں نیشنل چیمپئن شپ کا سیالکوٹ میں انعقاد کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں نیا ٹیلنٹ ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے۔ جہاں تک چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کی تیاریوں کا سوال ہے تو ہم نے ٹیم مینجمنٹ کے کہنے پر ایک ماہ لمبا تربیتی کیمپ لگایا تاکہ کوچز کو کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ کام کرنے کا موقع مل سکے، امید ہے کہ کوچنگ سٹاف نے کھلاڑیوں کا اچھا کمبی نیشن تیار کر لیا ہو گا۔
دوسری جانب پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف ٹاپ فور ٹیموں میں جگہ بنانا ہے اس کے لئے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کو بین الاقوامی میچز کھیلنے کا کافی تجربہ ہے ضرورت اس بات کی تھی کہ انہیں میچ کے دوران ہونے والی غلطیوں پرقابو پانے کے بارے میں بتایا جائے جس پر کیمپ میں کوشش کی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایشیئن گیمز میں قومی کھلاڑیوں نے بہترین کھیل پیش کیا جس کی بدولت فائنل تک رسائی حاصل ہوئی، چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں بھی اچھے کھیل کی توقع ہے، امید ہے کہ کھلاڑی مایوس نہیں کریں گے۔ شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شریک کوئی بھی ٹیم آسان نہیں ہے ہمیں کوارٹر فائنل مرحلے کے میچ میں کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے جس کے بعد ٹاپ فور میں آنا مشکل نہیں ہو گا۔ دوران کیمپ کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس پر بھرپور توجہ دی گئی ہے تمام کھلاڑی مکمل فٹ ہیں اس کے ساتھ ساتھ شاٹ کارنر اور ڈیفنس پر توجہ دی گئی ہے۔ اگر کھلاڑیوں نے اپنی مسنگ پر قابو رکھا تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اچھے نتائج نہ مل سکیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان ایم عمران کا کہنا تھا کہ قوم کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ نئے کھلاڑی بھی شامل کئے گئے ہیں جس سے ٹیم مضبوط ہوئی ہے۔ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ نے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔ میگا ایونٹ میں شریک کوئی ٹیم آسان نہیں ہے ہماری کوشش ہو گی کہ کم سے کم غلطیاں کریں اگر ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پاکستان ٹیم کو کامیابیاں ملنا شروع ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہاکی جدید ہو گئی ہے جس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، جس ٹیم نے بھی اپنی حریف ٹیم کو آسان لیا تو اسے منفی نتیجہ دیکھنے کو ملے گا۔ ہمارے تمام کھلاڑیوں نے بھارت میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ کی اچھی تیاری کی ہے۔ بھارت میں جلد جا رہے ہیں تاکہ وہاں کے ماحول کے ساتھ ایڈجسٹ ہو سکیں۔ ٹورنامنٹ سے قبل اگر ایک دو پریکٹس میچ مل گئے تو کھلاڑیوں کو اچھی میچ پریکٹس مل جائے گی۔
پاکستان ہاکی ٹیم ٹورنامنٹ میں پہلا میچ 6 دسمبر کو بیلجیئم کے خلاف کھیلے گی۔ گروپ اے میں اس کا دوسرا میچ 7 دسمبرکو انگلینڈ جبکہ 8 دسمبر کو آرام کے دن کے بعد تیسرا اور آخری لیگ میچ 9 دسمبر کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی۔
چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کی مختصر تاریخ
چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ جس کے بانی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر ائر مارشل (ر) نور خان نے اس کا آغاز 1978ءمیں کرایا تھا۔ شروع میں یہ سالانہ بنیادوں پر کھیلا جانے والا اہم ایونٹ ہوا کرتا تھا تاہم 2012ءمیں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے اس ٹورنامنٹ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے ہر دو سال بعد کرانے کا فیصلہ کیا اور ٹیموں کی تعداد کو چھ سے بڑھا کر آٹھ کر دیا گیا۔ اب تک چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے 34 ایونٹ منعقد ہو چکے ہیں جس میں سب سے زیادہ کامیاب ٹیم آسٹریلیا کی رہی ہے جس نے 13 مرتبہ میگا ایونٹ کا ٹائٹل اپنے نام کر رکھا ہے۔ گزشتہ پانچ ایونٹ میں آسٹریلیا کی ٹیم چیمپئن چلی آ رہی ہے۔ ایک مرتبہ پھر اسے ٹورنامنٹ کے لئے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمنی کی ٹیم 9 مرتبہ چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیت چکی ہے جبکہ نیدرلینڈ کو 8 مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ پاکستان ٹیم جس کے پاس کبھی ہاکی کے تمام اعزازات ہوتے تھے اسے بھی چیمپئنز ٹرافی کا 3 مرتبہ چیمپئن رہنے کا شرف حاصل ہے۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ 1978ءمیں یہ اعزاز حاصل کیا اس کے بعد1980 ءمیں جبکہ آخری مرتبہ 1994ء میں پاکستان ٹیم اس ایونٹ کو جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ 20 سال بیت گئے ٹورنامنٹ کی ٹرافی دوبارہ پاکستان کا مقدر نہ بن سکی حتیٰ کہ پاکستان ٹیم کا یہ حال ہو گیا تھا کہ وہ میگا ایونٹ کے لئے بھی کوالیفائی نہیں کر پائی تھی۔ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی مہربانی سے 2012ء کے ایونٹ میں قومی ٹیم کو دوبارہ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کا حصہ بنایا گیا جس میں پاکستان ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کرکے وکٹری سٹینڈ تک رسائی حاصل کی۔ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز سپین کے پاس بھی ہے جس نے 2004ء کا میگاایونٹ اپنے نام کیا تھا۔