ججز اور وکلاءمیں ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کیلئے مشترکہ کمیٹی بنانے پر غور
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) عدالتوں میں ججز کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے والے وکلاءکے خلاف کارروائی، ناخوشگوار واقعات کے تدارک، بنچ و بار کے تعلقات کی بہتری اور متنازعہ امور طے کرنے کےلئے سینئر وکلاءاور ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ تجویز عدالتی و قانونی حلقوں کی طرف سے جوڈیشل افسروں کی ایسوسی ایشن کے مجوزہ پلان کے جواب میں دی گئی ہے۔ عدالتوں خصوصاً ماتحت عدلیہ میں وکلاءکی طرف سے ججز کے ساتھ نامناسب رویئے اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روشنی میں جوڈیشل افسروں نے ایک پلیٹ فارم کےلئے ایسوسی ایشن بنانے کی تجویز دی تھی جسے اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے یکسر مسترد کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ جوڈیشل افسروں کا کوڈ آف کنڈکٹ ایساکرنے کی اجازت نہیں دیتا جبکہ اس طرح کی ایسوسی ایشن جوڈیشل افسروں کے اس وقار کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گی جو ان کے منصب کے مطابق ہے۔ قانونی و عدالتی حلقوں نے سینئر وکلاءاور ریٹائرڈ ججز پر مشتمل کمیٹیوں کی تشکیل کےلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران مختلف شہروں میں وکلاءاور ججز کے درمیاں کئی ناخوشگوار واقعات پیش آئے جس میں وکلاءنے تضحیک آمیز رویئے کے ساتھ ججز پر ہاتھ بھی اٹھایا۔ اگرچہ بار ایسوسی ایشنز کی سطح پر ان واقعات میں ملوث وکلاءکے خلاف کارروائی کی گئی مگر جوڈیشل افسران نے اپنے لئے ایک پلیٹ فارم کی کمی کو شدت سے محسوس کیا۔ پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں باہمی رابطوں اور سابق ججز کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد جوڈیشل افسران کی ایسوسی ایشن بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق ادارے کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے اس تجویز کو پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی جس کے متبادل کے طور سینئر وکلاءاور ریٹائرڈ ججزپر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی۔ کمیٹی میں ایسے سینئر وکلاءشامل کئے جائیں گے جن کی کوئی سیاسی وابستگی نہ ہو۔ ضلع سطح پر قائم کی جانے والی مجوزہ کمیٹیوں کا مینڈیٹ یہ ہو گا کہ بار اور بنچ کے درمیان پیدا ہونے والا کوئی بھی تنازعہ سب سے پہلے اس کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔کمیٹی اگر کسی مسئلے کو نمٹانے میں کامیاب نہیں ہوتی تو اس کے پاس اختیار ہو گا کہ معاملے کو بار کونسل یا عدلیہ سامنے پیش کر دیا جائے۔ ایک جوڈیشل آفیسر نے بتایا کہ کوڈ آف کنڈکٹ ان کو ایسوسی ایشن بنانے سے نہیں روکتا البتہ اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کو ماننا ان پر لازم ہے۔ بیشتر وکلاءنے بھی جوڈیشل افسروں کی ایسوسی ایشن کی بجائے مشترکہ کمیٹی کی تجویز کو قابل عمل اور وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے۔
مشترکہ کمیٹی