• news

حکومت میں چیک اینڈ بیلنس کیلئے فوج کا کردار ضروری، 58 ٹو بی کا حامی ہوں: مشرف

کراچی (اے پی اے) مشرف نے کہا ہے کہ حکومت میں فوج کا کردار کچھ نہ کچھ ہونا چاہئے، حکومت میں چیک اینڈ بیلنس کیلئے فوج کا کردار ضروری ہے، سیاست میں نہیں،اب بھی 58ٹو بی کا حامی ہوں،حکومت پر 58ٹو بی اور پھر نیشنل سیکورٹی کا چیک لگایا، این آر او اپنی مرضی سے کیا تھا، پیپلز پارٹی کے ساتھ میری ڈیل ہوئی تھی،نوازشریف کیلئے سعودی عرب کے بادشاہ نے کہا کہ تھا کہ انہیںبھی آنے دیا جائے،نوازشریف مسئلہ نہیں کرینگے، اسکاتحریری معاہد ہ تھا،سوائے ملٹری کے کسی سویلین حکومت نے عوام کو خوشحالی نہیں دی،پرویزالٰہی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے پنجاب کو اچھا چلایا ہے، جب میرا کیس آگئے بڑھے گا تو سب سامنے آئینگے جو جو ایمرجنسی کے اقدامات میں شامل تھے،ای سی ایل کا معاملہ اپنی وکلاءٹیم پر چھوڑرہا ہوں،میں ایک آزادی شہری ہوں جب چاہوں ملک سے باہر جاﺅں اور جب چاہوں واپس آﺅں، یہ میرا ملک ہے جب چاہوںملک میں آجا سکتا ہوں، میرا ملک سے باہر جانے کا اب بھی ارادہ ہے لیکن میں بار بار حکومت سے درخواست نہیں کرسکتا کہ میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔ ایک انٹرویو میں مشرف نے کہا کہ اکبر بگٹی اور لال مسجد آپریشن کا فیصلہ حکومت کا تھا،جب بگٹی کی خبر آئی تو میں مری میں نہیں تھا یہ کہنا غلط ہے کہ میں مری میں تھا اور ڈانس کررہا تھا۔ اگر بگٹی کو مارنا مقصود ہوتا تو چار افسر وہاں موجود نہ ہوتے، کسی اور نے اکبر بگٹی کی غار پر راکٹ فائر کئے یا دھماکہ کیا، بلوچستان آپریشن میں 70علیحدگی پسندوں کو مارا گیا۔ اگر کو ئی علیحدگی پسند ملک کے اندر یا باہر رہ کر یہ کہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا تو اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ لال مسجد، افتخار چوہدری اور بلوچستان آپریشن کے فیصلے درست تھے، لگتا ہے 2007ءمیں میرے خلاف ایک منظم مہم چلائی گئی،میرے خلاف ایک عالمی سازش کا امکان ہوسکتا ہے۔
پرویز مشرف

ای پیپر-دی نیشن