اعجاز چودھری نے جعلی ڈگری کیس میں نااہلی سے بچنے کیلئے قلابازی لگائی
منڈی بہاو¿ الدین (رانا طاہر سے) کیا جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کے خوف نے اعجاز چوہدری کوسیاسی قلابازی لگانے پر مجبور کیا؟ 6دسمبر کو سپریم کورٹ کی سماعت میں انکی نااہلی کے فیصلہ کو برقراررکھے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔ یہ خبریں تھیں کہ اعجاز چوہدری جعلی ڈگری کیس میں نااہل ہوجائیں گے جس کی وجہ سے باقی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم بھی شروع کردی تھی۔ اعجاز چودھری کے فیصلے کے پس منظر کو دیکھا جائے تو ان کےخلاف سپریم کورٹ میں جعلی ڈگری کیس میں 6دسمبر کو ہونیوالی اہم سماعت ہے۔ انکے خلاف سابق امیدوار مسلم لیگ (ن) ممتاز احمد تارڑ نے الیکشن ٹربیونل میں اعجاز چوہدری کی جعلی ڈگری کو چیلنج کیا تھا جس پرالیکشن ٹربیونل نے ممتاز تارڑ کے حق میں فیصلہ دیا۔ اعجاز چوہدری نے الیکشن ٹربیونل سے کیس خارج کرنے کےلئے لاہور ہائیکورٹ میں بھی درخواستیں دائر کیں جسے خارج کردیا جس کے بعد اعجاز چوہدری نے سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا مگر بعدازاں سپریم کورٹ کے ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا گیا جس کے بعد سابق چیف جسٹس کی مدت ختم ہونے کے بعد کیس التواءمیں پڑ گیا۔ نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد کچھ عرصہ قبل کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی۔ آئندہ ماہ 6 دسمبر کو اس کیس کا فیصلہ متوقع تھا۔ اعجاز چوہدری نے اپنی ایم این اے شپ کو کیش کرتے ہوئے سیاسی قلابازی لگاتے ہوئے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔ اگراعجاز چوہدری کے اس فیصلے کو عوامی لحاظ سے دیکھا جائے تو کچھ لوگ اس فیصلے کو مثبت طور پر لے رہے ہیں جبکہ اس فیصلہ کے بعد اعجاز چوہدری کے پبلک سیکرٹریٹ میں کسی قسم کی عوامی گہما گہی نظر نہیں آئی۔ شہریوں نے اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اعجاز چوہدری وہ ایم این اے جو اپنے حلقہ میں کبھی نظر نہیں آتے جو کہ اپنے بھائی حاجی امتیاز احمد سابق تحصیل ناظم کی سیاسی ساکھ کی وجہ سے الیکشن میں کامیاب ہوئے۔
قلابازی