• news

4 لاہور‘8 فیصل آباد،12 کراچی،16 دسمبر کو پورا پاکستان بند کر دیں گے:عمران

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے/ خبرنگار/ نیوز ایجنسیاں/ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کے خلاف پلان سی کے تحت 16دسمبر کو پورا پاکستان بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 4دسمبر کو لاہور، 8دسمبر کو فیصل آباد اور 12دسمبر کوکراچی بند کردینگے، اس کے بعد نوازشریف کیلئے حکومت چلانا مشکل ہو جائیگا، ہمارے پاس جمود کو توڑنے کیلئے حکومت کا جینا مشکل کرنے کیلئے کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا، اگر حکومت نے 16دسمبر کے بعد بھی ہمارے مطالبات ماننے کیلئے کوئی اقدام نہ اٹھایا تو پھر ہم پلان ڈی پیش کرینگے، ہماری جنگ اب شروع ہوئی ہے اور اب یہ نہیں رکے گی اور پلان ڈی کے تحت جو کچھ کرینگے وہ حکومت برداشت نہیں کرسکے گی، تحریک انصاف اپنا دھرنا جاری رکھے گی، میاں صاحب کو دکھائیں گے کہ تحریک انصاف کیسے پورا پاکستان بند کرتی ہے، میں پیش گوئی کرتا ہوں کہ 2015ء نئے پاکستان کا سال ہوگا، نواز شریف اور زرداری ملک کے بڑے چور اور ڈاکو ہیں، قوم کے اربوں روپے چوری کرنے پر ڈاکو نہ کہوں تو اور کیا کہوں؟ میاں صاحب 11کروڑ پاکستانیوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی، عوام غریب اور دونوں بھائی امیر ہوتے جا رہے ہیں۔ وہ پریڈ گرائونڈ پر جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ 109 دن ہو گئے، پاکستان جاگتا جا رہا ہے، الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ اگر دھاندلی ہوئی تو سڑکوں پر نکلوں گا، جب ہسپتال میں تھا تب کہا کہ 4 حلقے کھول لو، ان حلقوں کا مطالبہ، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ میں کیا، افتخار چودھری کیلئے لوگوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، وہ ہر معاملے پر ازخود نوٹس لیتے تھے لیکن اس پر نہیں لیا، کیونکہ یہ تمام لوگ انتخابی دھاندلی میں ملوث تھے، پُرامن طریقے سے دھرنا دیا گیا، پُرامن احتجاج کرنے والوں پر تشدد کیا گیا، تمام قانونی راستے بند ہونے کے بعد ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کا واحد آپشن بچا تھا، موجودہ نظام سے کمزور کو انصاف نہیں ملتا، احتجاج کرنے پر مجھے دہشت گرد بنا دیا گیا، پرویز خٹک، شاہ محمود پر ایف آئی آر درج کر دی گئی، نوازشریف اور آصف علی زرداری ملک کے بڑے چور اور ڈاکو ہیں، قوم کے اربوں روپے چوری کرنے پر ڈاکو نہ کہوں تو اور کیا کہوں۔ میاں صاحب 11کروڑ پاکستانیوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی، عوام غریب اور دونوں بھائی امیر ہوتے جا رہے ہیں،1985ء میں ڈالر 15 روپے کا تھا لیکن ان کی پارٹنر شپ کے بعد 100 سے زیادہ کا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف، آصف علی زرداری کی لوٹ مار، پارٹنر شپ، انتخابی دھاندلیوں کو دیکھ کر سخت زبان استعمال کرتا ہوں، آصف زرداری اور نواز شریف نے 2013ء کے الیکشن کو فکس کیا، تمام جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن دیگر جماعتوں نے تفتیش کا مطالبہ کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ حکمرانوں نے اپنی کرسی بچانے کیلئے استعمال کرتے ہوئے میری کردار کشی شروع کر دی ، جس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ ہمارا احتجاج جمہوریت کی بہتری کیلئے ہے، ہمارا مقصد تالیاں بجانا نہیں، ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں، الیکشن سے پہلے 70لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھپوائے،خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں ایک لاکھ 24ہزار بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے اور بھجوائے گئے، (ن) لیگ کو 1.5 کروڑ ووٹ دھاندلی سے پڑا۔ جسٹس رمدے اور افتخار چودھری نے آر اوز کے ذریعے دھاندلی کرائی، اگر چپ کر کے دھاندلی پر بیٹھ گئے تو ووٹ کی اہمیت ختم، دھاندلی سے آنے والے وسائل عوام پر خرچ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چینی سفیر پر واضح کر دیا کہ ہمیں چینی کمپنیوں پر کوئی اعتراض نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ جو پاکستانی کمپنیاں کام کر رہی ہیں ان کے پیچھے نواز شریف کی کمپنیاں نہ ہوں، ماضی میں بھی موٹروے، میٹرو بس، مہنگی بنائی گئی ہیں، سڑکیں بنانے سے ملک نہیں بنتے اگر ایسے بنتے ہیں تو ملک ریاض کو وزیراعظم بنا دیں، قوم پر پیسہ خرچ کرنے سے ملک بنتے ہیں، پاکستان میں سب سے کم صحت، تعلیم پر پیسے خرچ ہو رہے ہیں، چپ کر کے بیٹھ گئے تو یہ لوگ باریاں لیتے رہیں گے، ان کے بچے بھی اب باریاں لینے کیلئے تیار ہو گئے ہیں، ڈیڑھ برس سے انصاف کے منتظر ہیں، جہانگیر ترین ڈیڑھ سے 2کروڑ روپے خرچ کر چکے ہیں، یہ کیسا نظام ہے جہاں انصاف لینے کیلئے اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں، ان اسمبلیوں سے نظام تبدیل نہیں ہو سکتے، دھاندلی سے آنے والا اسمبلی میں آ کر ایماندار نہیں ہو سکتا، نیب کے مطابق 12 ارب روپے روزانہ کی کرپشن ہو رہی ہے، اگر یہی نظام رہا تو ملک میں کرپشن رہے گی، عوام کے بچے ظالموں کے بچوں کی غلامی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں اڑھائی سال ہو گئے لیکن61ووٹ نہیں گنے جا رہے، وزیر اعظم کے استعفیٰ کی وجہ سے مذاکرات آگے نہ بڑھ سکے، حکومت کو وزارت بحالی کی پیشکش کی لیکن منظور نہیں کی گئی، لیکن اب دھرنا جاری رہے گا،4 کو لاہور،8 کو فیصل آباد،12کو کراچی اور 16 دسمبر کو ملک کو بند کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ وزیر اعظم بننے کیلئے نہیں کر رہا، وزیر اعظموں سے زیادہ اللہ نے عزت دی ہے، اگر کوئی سیاسی جماعتیں ساتھ نہیں ہیں تو کوئی فکر نہیں میں اکیلا ہی رہنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو پختونخواہ کو بند کرنے کی ڈیوٹی لگائی، مولانا نے پوری کوشش کی کہ تحریک انصاف کے ٹائیگر یہاں نہ پہنچ سکیں لیکن تحریک انصاف کے کارکن یہاں پہنچ گئے، میں پاکستانیوں کا حق مانگ رہا ہوں، میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا، 4دسمبر کے بعد حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا، 16 کے بعد یہ نسخہ نہ چلا تو پلان ڈی بھی تیار ہے، آئندہ پلان پر عمل کیا تو میاں صاحب آپ برداشت نہیں کر سکیں گے۔ آن لائن کے مطابق عمران نے کہا کہ گیند اب نوازشریف کے کورٹ میں ہے، مذاکرات کرکے دھاندلی کی انکوائری کرائے، پلان سی پر عمل نہ کیا تو پلان ڈی دینگے، ان کا کہنا تھا کہ عوام نے سردی، گرمی اور شدید شیلنگ میں بھی ساتھ دیا جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، الیکشن کے بعد کہا کہ 4حلقے کھول دیں، سپریم کورٹ سے انصاف کیلئے گیا، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے کہا کہ4حلقے کھول دو مگر پتہ نہیں تھا سب میچ فکسنگ میں ملوث ہیں، تمام قانونی راستے اختیار کئے لیکن انصاف نہیں ملا، 14اگست کو سڑکوں پر نکلا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں فیصلہ ہوا تھا کہ جوڈیشل کمشن بنے گا، اس کے نیچے انویسٹی گیشن کمیٹی بنے گی جس میں آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے، ہمارا مطالبہ نوازشریف کا استعفیٰ تھا، ہم نے کہا کہ ٹھیک نوازشریف استعفیٰ نہ دیں، ہم دھرنا ختم نہیں کریںگے، لیکن حکومت نے اس کا جواب نہیں دیا، ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے نیچے کمشن بنایا جائے جو دھاندلی کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جلسے اور احتجاج وزیراعظم بننے کیلئے نہیں کررہا، ہم ملک کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں اپنے ملک کا نظام ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا نوازشریف نے فضل الرحمان کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ خیبرپی کے کو بند کردیں۔ انہوں نے کوشش کی کہ خیبرپی کے کے ٹائیگر اسلام آباد نہ پہنچیں، اب دیکھیں تحریک انصاف کے ٹائیگر پاکستان کو کیسے بند کرتے ہیں، نوازشریف کہتے ہیں دھرنے سے نقصان ہوا ہے، وزیرخزانہ کہتے ہیں معیشت بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ4 دسمبر کے بعد حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا، میں اپنا حق مانگ رہا ہوں، اپنے صحافیوں،کالم نگاروں اور اینکرپرسن کا شکرگزار ہوں جنہوں نے عوام کو جگایا، دھرنا بھی ہوگا اور دیگر شہروں کو بھی بند کریں گے، 16دسمبر کے بعد نسخہ کامیاب نہ ہوا تو پلان ڈی لاؤں گا۔ بی بی سی کے مطابق عمران نے کہا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ 4دسمبر کو لاہور سے شروع ہو گا اور اس کے بعد 8دسمبر کو فیصل آباد اور 12دسمبر کو کراچی ’بند‘ ہو گا۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کو خبردار کیا کہ اگر اس کے باوجود حکومت نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات نہ کروائیں تو پھر وہ ’’پلان ڈی‘‘ پیش کریں گے جسے برداشت کرنے کی سکت شاید حکمران جماعت میں نہیں ہو گی۔ عمران خان نے حکومت کو پیشکش کی کہ وہ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق عدالتی کمشن بنانے کے لئے ان کی جماعت سے مذاکرات کریں اور یہ مذاکرات وہیں سے شروع ہوں گے جہاں سے ان مذاکرات میں تعطل آیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت ہم سے رابطہ کرے ہم مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں اچھا تھا کہ حکومت 30نومبر سے پہلے رابطہ کرتی انصاف کے لئے احتجاج کرنا عام انسان کا ہتھیار ہے۔ شاہ محمود قریشی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانیو تقریروں کا وقت ختم ہو گیا اب فیصلے کا وقت آ پہنچا ہے۔ اب فیصلہ عوام نے نہیں جلسے کے شرکاء نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا عوام ووٹ کے تقدس کیلئے ہمارے ساتھ چلیں، حکمرانوں کو پارہ پارہ کرکے منزل پائیں گے اور ہماری منزل نیا پاکستان ہے، میں تقریر نہیں سوال کرنے آیا ہوں اب فیصلے تحریک انصاف نہیں عوام کریں گے، حکومت عوامی ریلے کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی، عہد کریں عوام کی قیادت میں نیا پاکستان بنائیں گے۔ عمران کے فیصلوں پر قوم نے لبیک کہا، عمران کے اگلے پلان پر عمل کرنے کا حوصلہ ہے، کارکنو کیا آگے بڑھنے کیلئے تیار ہو، نوازشریف کے سامنے جھکو گے تو نہیں، گھر واپس چلے جائیں یا اگلے قدم کی طرف جائیں کیا عوام اگلے قدم کیلئے تیار ہیں؟ قوم تحریک انصاف کے اگلے قدم کیلئے تیار ہے لیکن شاید نوازشریف تیار نہیں، حکمران کرسی چھوڑنے کیلئے تیار نہیں، عوام نے ثابت کر دیا کہ ضد ان کی بھی پکی ہے۔ کیا عمران اپنے پلان کا اعلان کرے گا تو قوم ان کا ساتھ دے گی۔ نوازشریف کے ساتھ ایک مداری ہے جس کا نام زرداری ہے، جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہاکہ حکمران تحریک انصاف کی سونامی سے گھبرا گئے، نواز شریف کے درباری بوکھلا گئے، مسلم لیگ ن نے مجھ پر حملے شروع کردیئے ہیں، مجھ پر ٹیکس نہ دینے کا الزام لگایا، جواب دینے پر چپ ہوگئے۔ میرے کھاتے کھلے ہوئے ہیں جو ٹیکس چور پکڑا گیا اس کی جائیداد ضبط ہوگی اور جیل جائے گا۔ غریبوں کا خواب عمران پورا کرے گا، نئے پاکستان میں آصف زرداری اور نواز شریف نہیں ہوں گے۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اپنی زندگی میں اتنا بڑا جلسہ دیکھا اور نہ کیا، سانپ کی چال اور حکمرانوں کی سیاست میں کوئی فرق نہیں، نوازشریف پر جب وقت آتا ہے تو گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سابق آرمی چیف، سابق وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس پر مقدمہ چل سکتا ہے تو نوازشریف پر کیوں نہیں، حکومت نالائق، کرپٹ، بے ایمان ہے، حکمران امن کی بات کریں گے تو امن کی بات ہو گی جنگ کی بات کریں گے تو جنگ کی بات ہو گی میں خودکش سیاستدان ہوں، 109دن سے عوام کے ساتھ ہوں، میں اپنا تابوت اپنے کندھے پر رکھ کر سیاست کرتا ہوں۔ مولانا فضل الرحمن نے آج اپنی سیاست کو اور خراب کر دیا ہے، خالد سومرو کے قتل کا افسوس ہے۔ میں عوام سے کہتا ہوں کہ اس نظام کو جلا دو، آگ لگا دو، محلوں کو گرا دو، غریبو عمران کے ساتھ نکلو، عوام کا سمندر آپ کے ساتھ ہے، عمران مجھے حکم دیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے جلسے سے خطاب کرتے کہا کہ پشاور سے آتے وقت سڑکوں پر روکا گیا۔ خیبر پی کے پولیس نے صبر سے کام لیا میں ان کا شکرگزار ہوں۔ جے یو آئی ف کے رہنما کا قتل لاڑکانہ میں ہوا، سڑکیں پشاور میں بند کی گئیں۔ ہم جمہوری لوگ ہیں مار دھاڑ پر یقین نہیں رکھتے، مقابلہ کرنا ہے تو میدان میں آئو۔ مولانا فضل الرحمن آج تو دھرنے کی وجہ سے ہم نے شرافت دکھائی، ہم ہمیشہ شرافت نہیں دکھائیں گے۔ عمران کا سارا مال حلال کا ہے، آپ کی طرح حرام کا مال نہیں۔ ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرکے دکھائو۔ کہتے ہیں کہ پرویز خٹک ناچتا ہے ایسے جنون میںکون نہیںناچے گا ہمارے صوبے کے حق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔ اس ملک کو بچانا ہے تو عمران خان کو لانا ہوگا۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب سے کہتا ہوں عمران کے ساتھ کھڑے ہوجائیں۔ ہزارہ کی سڑک کا منصوبہ سابق دور حکومت میں شروع ہوا، میاں صاحب سپریم کورٹ جاکر اپنے صوبے کا حق لے کر رہوں گا۔ عمران سے وعدہ لیتا ہوں کہ لوٹ کا مال لوٹنے والوں کے پیٹ سے نکالنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو اشتہاری قرار دے کر پٹھانوں کی بے عزتی کی گئی۔ فضل الرحمن خیبر پی کے میں احتجاج کرتے ہیں پنجاب میں نہیں۔ مسلم لیگ ن کو پتا ہی نہیں کہ تبدیلی کسے کہتے ہیں۔ اسد عمر نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز رشید نے جوزف گوبلز سے جھوٹ بولنا سیکھا، دنیا کو وزیراعظم ملتے ہیں پاکستان کی قسمت میں مغل اعظم آئے ہیں، حکمرانوں نے 20ہزار ارب روپے کی رقم سوئس بنکوں میں رکھی ہوئی ہے، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، عارف علوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان دھاندلی کے خلاف کھڑے ہیں، جوڈیشل کمشن انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے، لوگوں کی تعداد دیکھ کر نوازشریف کو ڈر جانا چاہئے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس چھاپوں اور گاڑیاں پکڑی جانے کے خلاف سیالکوٹ میں ٹائروں کو آگ لگا کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور گو نواز گو کے نعرے لگائے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل تحریک انصاف کے کارکنوں، تاجروں صنعتکاروں کا بہت بڑا قافلہ دھاندلی سے وجود میں آنے والے حکمرانوں (شریف برادران) کے خلاف اسلام آباد روانہ ہوا۔ جلوس کی قیادت تحریک انصاف فیصل آبادکے ضلعی صدر رانا راحیل احمد، انڈسٹریل ونگ پنجاب کے صدر ظفراقبال سرور، پنجاب اسمبلی شیخ خرم ظفر ، سینئر رہنمائوں، رانا نعیم ، رانا اویس، ظفر سندھو، ر انازاہد ڈھلوں ،عبداللہ دمڑ،ڈاکٹر توقیر انور، اجمل چیمہ، ظفر کھوکھر اور دیگر نے کی قافلے کے شرکاء نے کمال پور انٹر چینج پر شریف برادران ٹھاہ ، نواز زرداری ٹھاہ اور گو ونوازگو کے نعرے لگائے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ر انا راحیل احمد، ظفراقبال سروراور شیخ خرم ظفر نے کہا ہے کہ اسلام آباد کا تاریخی جلسہ ملک میں سیاسی بادشاہی اورخاندانی اجارہ داری نظام کے یقینی خاتمہ کا سبب بنے گا انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت عوام کا مقدر بن چکی ہے قوم کو مکمل طور پر انصاف مہیا ہونے تک تحریک انصاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اعجاز چودھری نے کہا کہ حکومت مکمل طور پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ملک الیکشن کی طرف جا رہا ہے اب وہ وقت دور نہیں جب عمران خان پاکستان کے وزیراعظم ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جلسے کے سلسلہ میں لاہور سے روانہ ہونے والے قافلے کی گوجرانوالہ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اعجاز احمد چودھری 30نومبر کے جلسے میں شرکت کے لئے اتوار کی صبح لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے وہ کالاشاہ کاکو سے براستہ جی ٹی روڈ مریدکے، کامونکے، گوجرانوالہ، گجرات، جہلم، دینہ، گواہاوا سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچے۔ گوجرانوالہ اور دیگر شہروں سے بھی لوگ جلسہ میں شرکت کیلئے پہنچے۔

ای پیپر-دی نیشن