خالد سومرو کے قتل کے خلاف جے یو آئی (ف) کا ملک گیر احتجاج، کئی شہروں میں ہڑتال
لاہور + سکھر + کراچی + کوئٹہ (خصوصی نامہ نگار + نامہ نگاران + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیخلاف جے یو آئی (ف) نے ملک گیر احتجاج کیا، مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالی گئیں، کئی شہروں میں ہڑتال کی گئی جبکہ مظاہروں کے دوران سڑکیں بلاک کردی گئیں۔ قومی شاہراہیں بند ہونے سے بعض مقامات پر اسلام آباد جلسے میں شرکت کیلئے جانیوالے تحریک انصاف کے قافلوں کو متبادل راستوں سے جانا پڑا۔ کرک میں جے یو آئی (ف) اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم سے 12 افراد زخمی ہو گئے۔ پشاور میں مظاہرین نے موٹر وے انٹرچینج کو بلاک کردیا اور انٹرچینج پر بھاری پتھر رکھ کر ٹریفک کو روکدیا۔ جے یو آئی کے احتجاج کے پیش نظر براستہ موٹر وے اسلام آباد جانے والا وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کا قافلہ واپس موڑ لیا گیا۔ لاہور میں احتجاجی جلوس مسجد عائشہ وحدت روڈ سے مسلم ٹائون موڑ تک نکالا گیا جس کی قیادت مولانا محمد امجد خان، مولانا محب النبی، مولانا اللہ وسایا، حافظ ریاض درانی، مولانا حافظ اشرف گجر، مولانا عبدالماجد حقانی، قاری نذیر احمد، جمال عبدالناصر، مولانا محبوب الحسن، محمد افضل خان، حافظ اعجاز الحق، حافظ نصیر احرار اور دیگر نے کی۔ جلوس کے اختتام پر احتجاجی دھرنا دیا گیا جس کے شرکاء نے وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے فوری استعفیٰ طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ جلوس اور دھرنے کی وجہ سے میٹرو بس سروس بھی کچھ دیر معطل رہی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ عوام کو امن دینا حکومت کی ذمہ داری ہے جس میں سندھ، بلوچستان کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر خالد سومرو کے قاتلوں کو گرفتار کرنا سندھ حکومت کے ساتھ مرکز کی بھی ذمہ داری ہے۔ کنٹینر کے ذریعے انقلاب نہیں آ سکتا ہے۔ دھرنے میں رو عمران رو، گو نثار گو، گو قائم علی شاہ گو، گو ڈاکٹر عبدالمالک گو کے نعرے گونجتے رہے۔ سکھر میں ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیخلاف شٹرڈائون ہڑتال رہی، سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی، دکانیں اور پٹرول پمپ مکمل طور پر بند رہے۔ بدین، گولارچی، تلہار، ماتلی، لندوباگو میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ کشمور، کندھ کوٹ، تنگوانی اور ٹنڈو محمد خان میں بھی صورتحال ایسی ہی رہی۔ تمام تجارتی مراکز بند رہے جبکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں بھی شٹرڈائون رہا جبکہ کوئٹہ چمن شاہراہ بند ہونے سے افغانستان کو نیٹو سپلائی افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ جے یو آئی ف کے اپیل پر ہرنائی، موسیٰ خیل، پشین، زیارت، لورالائی، ژوب، قلعہ سیف اللہ میں بھی تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ حب میں جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنوں نے حب ندی پر احتجاجی دھرنا دیا۔ جس کی وجہ سندھ سے بلوچستان جانے والی ٹریفک معطل ہو گئی بلوچستان کے دیگر علاقوں دالبندین، نوکنڈی اور تفتان میں بھی ہڑتال کی گئی جبکہ کوئٹہ تفتان شاہراہ ٹریفک کی آمدورفت کے لئے بند رہی۔ کوئٹہ میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دیں اور شدید احتجاج کیا۔ اوکاڑہ میں جے یو آئی کے کارکنوں نے ملتان روڈ کو بلاک کر دیا جس سے گاڑیوں کی میلوں لمبی لائنیں لگ گئیں، ادھر جے یو آئی کارکنوں نے کرک چوک پر انڈس ہائی وے کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا جہاں سے تحریک انصاف کے کارکنوں نے ریلی کی صورت میں اسلام آباد دھرنے میں شرکت کے لئے گزرنا تھا جونہی تحریک انصاف کی ریلی انڈس ہائی وے پہنچی تو دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد پتھرائو اور لاٹھی چارج شروع ہو گیا جس کے نتیجے میں 12 کارکن زخمی ہو گئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی پھر ہوائی فائرنگ کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا لیکن بعدازاں پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر حالات مزید بگڑنے سے سنبھال لئے۔ علاوہ ازیں میانوالی‘ سیالکوٹ‘ بھکر‘ چکوال‘ دیپالپور‘ چیچہ وطنی‘ بہاولپور اور دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور سڑکیں بلاک کر کے احتجاج کیا گیا۔ شانگلہ میں احتجاج کے دوران شاہراہ ریشم 7 گھنٹے تک بند رہی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق لٹھ بردار کارکنوںنے ٹائروں کو آگ لگا کر پنڈی بائی پاس چوک بلاک کر دیا اور ٹائروں کو آگ لگا کر لاہور سے اسلام آباد اور سیالکوٹ کی طرف جانے والے راستے بلاک کر دئیے جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے سے ٹریفک مکمل طور پر جام ہو گئی مشتعل مظاہرین نے مریض کو ہسپتال لیکر جانے والی ایمبولنس کو بھی آگے جانے کی اجازت نہ دی اس دوران مظاہرین اور موٹر سائیکل سواروں کے درمیان تلخ کلامی کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔ کوٹ رادھاکشن سے نامہ نگار کے مطابق ہندال چوک میں احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک گھنٹہ تک ٹریفک کو جام رکھا گیا۔ رہنمائوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلو ک کیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت نے خالد سومرو کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو ہم ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق جے یو آئی (ف) کے زیراہتمام احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ شرکاء جلوس نے لاہور سرگودھا روڈ پر شدید نعرے بازی کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا‘ اس دوران مظاہرین نے لاہور سرگودھا روڈ کو ٹائرز جلا کر بلاک کر دیا جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ علاوہ ازیں اہلسنت والجماعت کے قائد علامہ محمد احمد لدھیانوی کی ہدایت پر ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل کے خلاف جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا اور ملک بھر میں جے یو آئی کے ہونے والے مظاہروں میں کارکنوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر رہنماؤں ڈاکٹر خادم ڈھلوں اور انجینئر اشفاق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر سومرو کا قتل مولانا فضل الرحمن کو تنہا کرنے اور جمعیت علماء اسلام کی سیاست کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ سیکولر طاقتیں پاکستان میں علماء کے اتحاد اور علماء کے سیاسی کردار کو برداشت نہیں کر پائیں اور ردعمل میں ایسے واقعات کر رہی ہیں۔ مزیدبرآں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے فضل الرحمن سے ٹیلی فون پر تعزیت کرتے ہوئے انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر خالد سومرو زبردست خطیب اور اسلام کے بے خوف سپاہی تھے۔ لیاقت بلوچ نے لاہور اور فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر خالد سومرو کی ٹارگٹ کلنگ پاکستان میں فرقہ واریت اور سول وار کی آگ بھڑکانے کی سازشوں کا تسلسل ہے۔ پورے ملک میں تین روز تک تعزیتی اور مذمتی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ دریں اثنا لیاقت بلوچ نے تحریک انصاف کے رہنما احسن رشید کے گھر جا کر ان کے بیٹے سلمان رشید اور دیگر عزیز و اقارب سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے خالد سومرو کو شہید کر کے کمر توڑ دی لیکن مذموم کارروائیاں مشن سے نہیں ہٹا سکتے، خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔ لاڑکانہ میں ڈاکٹر خالد سومرو کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ خالد سومرو سے پہلے انہیں بھی راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ دہشت گرد مشن سے نہیں ہٹا سکتے، متحد ہو کر جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اب ہر کارکن خالد سومرو بن کر نکلے گا۔ قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج بھی جاری رہے گا۔ فضل الرحمن جامع اسلامیہ اشاعت القرآن والحدیث مدرسہ لاڑکانہ پہنچے، جہاں پر انہوں نے شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے ورثاء سے تعزیت کی اور ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے بڑے فرزند مولانا ناصر محمود سومرو کی دستاربندی کی، بعدازاں جے یو آئی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کی، اس موقعے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے راہ حق میں اپنی جان کی قربانی دے دی۔