پی پی پی یوم تاسیس کی تقریب میں ’’گووٹو گو‘‘ اور ’’گو بدر گو‘‘ کے مخالفانہ نعرے
لاہور (سید شعیب الدین سے) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کی طرف سے پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کو اپنا پریس سیکرٹری لگانے، پیپلز پارٹی پنجاب اور پیپلز پارٹی لاہور کو نظر انداز کرکے یوم تاسیس کی ذمہ داریاں سونپنے کے غلط فیصلے کے نتائج تقریب میں کھل کر سامنے آگئے۔ شریک چیئرمین آصف زرداری کی موجودگی میں ’’گو نواز گو‘‘ اور ’’رو عمران رو‘‘ کے نعروں کے بعد اس وقت پارٹی کارکنوں میں طیش کی فضا بن گئی جب پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کے خطاب کے دوران ’’گو وٹو گو‘‘ کے نعرے لگنے لگے۔ یہ نعرے لگتے ہی منظور وٹو کے حمایتی کارکن میدان میں آگئے اور ’’گو بدرگو‘‘ کے نعرے لگا کر بھرپور جوابدیا۔ پارٹی کے بعض سینئر رہنمائوں کی مداخلت اور بعض کے سٹیج سے اشاروں کے باوجود نعرے بازی کا مقابلہ جاری رہا جس پر آصف زرداری کوخود مائیک پر آکر مداخلت کرنا پڑی۔ انہوں نے ورکرز کوخاموش رہنے اور نعرے بازی سے روکا۔ انہوں نے ورکرز کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ورکرز کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ پیپلز پارٹی لاہور کے سینئر عہدیدار سید زاہد علی شاہ نے میاں منظور وٹو پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ منظور وٹو لاہور تنظیم کو کمزور کررہے ہیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کے وزراء پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج سٹیج پر تمام سابق وزراء اور وزیراعلیٰ زمین پر بیٹھے ہیں، یہ دو سال پہلے اسی طرح فرش پر بیٹھ جاتے تو آج ہمارا حال بہتر ہوتا۔ حکومت ہماری تھی مگر کام ’’مفاہمت‘‘ والوں کے ہوئے تھے۔ کارکنوں کو مسلسل نظرانداز کیا گیا۔ انہوں نے جہانگیر بدر کو پولیٹیکل سیکرٹری بنانے کے بلاول بھٹو زرداری کے فیصلے پر تنقید کی۔ اس موقع پر جہانگیر بدر کے کچھ ورکرز نے جھوٹ، جھوٹ کی آوازیں لگائیں مگر زاہد شاہ نے زور سے کہا وہ سچ بول رہے ہیں۔