تصادم روکنا چاہتے ہیں: سراج الحق، چیف جسٹس جوڈیشل کمشن جلد بنائیں: رحمن ملک
لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے ملک کے اہم شہروں میں سیاسی کشمکش نظر آرہی ہے، پی پی رہنما رحمان ملک کا کہنا ہے جلا دینے اور مٹا دینے کے بیانات جمہوری نہیں۔ منصورہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے سراج الحق نے کہا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ ماضی سے سبق حاصل کیا جائے۔ حکومت ایک قدم آگے آکر تحریک انصاف سے مذاکرات کرے، تمام مسائل حل ہوگئے تو چھوٹے مسئلے پر قوم کو بحران سے دوچار نہ کیا جائے۔ حکومت نے انتخابی اصلاحات کا وعدہ کیا تھا، وہ وعدہ پورا کیا جائے، حکومت اور تحریک انصاف مذاکرات دوبارہ شروع کریں۔ دونوں گاڑیوں کو ایکسیڈنٹ سے بچانا ہے۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ کا تقرر جلد کیا جائے۔ جمہوریت گئی تو نہ صحافت چلے گی نہ کسی کی سیاست، بغیر اصلاحات الیکشن داغدار ہوں گے۔ رحمان ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ دھاندلی کے معاملے پر ازخود نوٹس لے سکتی ہے۔ ہماری کوششوں سے فریقین میں خفیہ میٹنگز بھی ہوئیں، میاں صاحب، عمران کے ہاتھ میں چیزیں ہیں جرگے کی پی ٹی آئی سے تین یا چار تاریخ کو دوبارہ میٹنگ ہے تصادم ملک کو نقصان پہنچائے گا۔ نریندر مودی کا رویہ سب کے سامنے ہے۔ جمہوریت کو قائم رکھنے کیلئے تصادم روکنا ہوگا۔ تحریک انصاف نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ واپس لیا ہے۔ معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ ڈیڈ لائن دینے سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ پاکستان کے حالات تصادم کو برداشت نہیںکرسکتے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ بہت سے معاملات میں از خود نوٹس لیتی ہے مگر اس قومی مسئلہ کے حل کے لیے ابھی تک کمیشن نہیں بن سکا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی اس سلسلہ میں ہونے والی دیر کے اسباب کا پتہ چلایا جائے اور جلد از جلد جوڈیشل کمیشن تشکیل دے کر مذاکرات کے لیے جرگہ کا کام آسان بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان بھی بار بار ڈیڈ لائن نہ دیں بلکہ خطے میں پاکستان کی پوزیشن اور بھارت کی طرف سے ایل او سی پر ہونے والی آئے روز گولہ باری اور مودی کے رویہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے قومی ہم آہنگی کی طرف آئیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور انڈیا کے آنے والے حالات منفی اشارے دے رہے ہیں۔ داعش کی دھمکی بھی سب کے سامنے ہے اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
سراج الحق/ رحمن ملک