آپریشن کے بعد سلامتی کی صورتحال بہترہوئی، انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ سٹڈیز
اسلام آباد ( آئی این پی ) پاک انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پی آ ئی سی ایس ایس) نے کہاہے کہ نومبر میں ریاست مخالف جنگجوﺅں کے حملوں کی تعداد میں خاص کمی بیشی نہیں ہوئی، ان حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا، سب سے زیادہ حملے فاٹا میں ہوئے ‘ خیبر پی کےمیں جنگجو کارروائیوں میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم آپریشن ضرب عضب کے بعد یہاں سلامتی کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے‘ پنجاب میں جنگجوﺅں کی سرگرمیوں میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا۔ نومبر میں سکیورٹی فورسز کی جنگجوﺅں کے خلاف کارروائیوں کا فوکس فاٹا اور پنجاب رہا‘ فاٹا میں ملٹری آپریشن جبکہ پنجاب ‘ سندھ ‘ خیبر پی کے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر سرچ آپریشنز میں 314 مشتبہ جنگجوﺅں کو گرفتار کیا گیا۔ ریاست مخالف تشدد اور سکیوٹی فورسز کی جنگجوﺅں کیخلاف کارروائیوں کے دوارن مجموعی طور پر 532 افراد ہلاک اور 451زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں مشتبہ جنگجوﺅں اور ان کے حامیوں کیخلاف آپریشن کے دوران مزید 314 افراد کو گرفتار کر لیا۔ ریاست مخالف تشدد اور فورسز کی جوابی کارروائیوں کے 215 واقعات ریکار ڈ کئے گئے جن میںسے 111 جنگجوﺅں اور 104 سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں تھیں۔ جنگجوﺅں کی 111 کارروائیوں میں 285 افراد مارے گئے جن میں 112 عام شہری‘ 114 جنگجو‘ 44 سکیورٹی فورسز اہلکار‘اور 15 امن لشکروں کے مسلح رضاکارشامل تھے۔ نومبر میں بھی اکتوبر کی طرح سب سے زیادہ جنگجو کارروائیاں فاٹا میں دیکھنے میں آئیں جہاں 39 حملوں میں 155 افراد جاں بحق ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی میں آپریشن خیبر کے نام سے ملٹری آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں کئی مقام سے جنگجوﺅں کو نکال باہر کیا گیا ہے۔ یہ آپریشن ٹی ٹی پی اور لشکر اسلام سمیت ایجنسی میں سرگرم سب گروپوں کے خلاف ہو رہا ہے۔ نومبر میں اکتوبر کے مقابلے میں فاٹا میں جنگجو حملوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم حملوں کی شدت اور ہلاکتوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ مجموعی طور پر آپریشن ضرب عضب کے بعد سے خیبر پی کے میں جنگجو حملوں میں کمی کا رجحا ن ہے اور سلامتی کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ سب سے زیادہ نقصان خیبر پی کے میں ہوا۔ بلوچستان میں ہونے والے ریاست مخالف تشدد کا سب سے زیادہ نشانہ عام شہری بنتے ہیں جہاں گزشتہ ماہ 24 حملوں میں 27 افراد مارے گئے۔ پنجاب میں کوئی جنگجو حملہ نہیں ہوا۔ نومبر میں واہگہ سرحد پر ہونے والے خود کش حملے سمیت کل چھ حملے ریکارڈ کئے گئے۔ ان میں 64 افرادجاں بحق اور 109 زخمی ہوئے، زیادہ تر ہلاکتیں واہگہ حملے میں ہوئیں۔ گزشتہ ماہ سب سے زیادہ گرفتاریاں بھی پنجاب ہی سے ہوئیں۔ وفاقی دارالحکومت میں ایک کارروائی میں ایک مشتبہ جنگجو کو 24نومبر کو گرفتار کیا گیا۔
انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ سٹڈیز