• news

پانچ دسمبر کو صوبائی دارالحکومتوں میں احتجاج‘ یکم مارچ کو اسلام آباد میں بڑا مظاہرہ ہو گا : فضل الرحمن

لاہور + فیصل آباد + سکھر (نامہ نگاران + نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیخلاف گزشتہ روز بھی احتجاجی مظاہرے جاری رہے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 5دسمبر کو صوبائی دارالحکومتوں میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو یکم مارچ کو اسلام آباد میں تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کریں گے، میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں؟ملک مجھے اس کا جواب دے، طالبان کو دہشت گرد قرار دینے سے فرض کی تکمیل نہیں ہوتی، بلیک واٹر اور دیگر تنظیمیں خطے میں دہشت گردی پھیلانے کی بنیادی وجوہات ہیں، انکا راستہ روکنا ہو گا، امریکہ نے 2001ءسے عالم اسلام کو اپنے نشانے پر لے رکھا ہے، ہمیں انصاف دیا جاتا ہے نہ ہتھیار اٹھانے کی اجازت، نہتا کر کے دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر خالد کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی حملہ ان پر نہیں ریاست پرکیا گیا،جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے، عمران خان کے اے ٹو زیڈ پلان ناکام ہوں گے، امریکہ پوری دنیا کو اپنے تابع کرنا چاہتا ہے، خطے میں دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے،لوگوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت بے بسی کا اظہار کرے، قاتلوں کے پیچھے نہیں بھاگ سکتے،بغیر تحقیق کسی پر الزام نہیں لگائیں گے، پوری دنیا میں جنگ امریکی ایجنڈا ہے، امریکہ اپنے مقاصد کی تکمیل جنگ کے ذریعے کرنا چاہتا ہے۔وہ گزشتہ روز سکھر میں مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر خالد محمد سومرو کی شہادت جمعیت علماءاسلام سمیت پورے ملک کےلئے سانحہ ہے، حکومت قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دے، ملک میں یہ کیسی فضاءبنائی جا رہی ہے، عوام کو قانون اور آئین کے دائرے میں پر امن رہنے کا درس دے کر دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے حق میں جغرافیائی تبدیلیاں کرنے کےلئے جنگ چاہتا ہے، امریکہ 21ویں صدی کو اپنی صدی کہتا ہے، امریکہ نے 2001ءسے عالم اسلام کو اپنے نشانے پر لیا ہوا ہے۔ امریکہ کا ایجنڈا صرف جنگ کرنا ہے۔ پاکستان کی عوام کوتحفظ فراہم کرنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، اگر ریاستی ادارے تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو ہار تسلیم کرلیں اور عوام کو اپنی حفاظت کےلئے ہتھیار اٹھانے کی اجازت دے دینی چاہیے اور پھر اس معاملے میں کوئی گلہ شکوہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اور 19 دسمبر کے ساتھ 16 اور 30 جنوری کو تمام صوبائی اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی مظاہرے ہونگے جبکہ یکم مارچ کو اسلام آباد میں بڑا مظاہرہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں فیصل آباد میں جمعیت علماءاسلام ضلع فیصل آباد نے ضلعی امیر مخدوم زادہ سید محمد زکریا کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بعد ازاں فیصل آباد لاہور موٹروے کو احتجاجاً بند کر دیا گیا اور چار گھنٹے تک موٹروے اور سرگودھا روڈ کو بند رکھا۔ احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی امیر مخدوم زادہ سید محمد زکریا نے کہا کہ ڈاکٹر حالد محمود سومرو کا قتل اور مولانا فضل الرحمن پر حملہ ایک ہی ہاتھ کی کارستانی ہے جس کا بنیادی مقصد پاکستان میں اسلامی نظام کی آواز کو خاموش کرنا ہے۔ ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا محمد احمد مدنی نے کہا کہ جمعیت علماءاسلام پاکستان میں اعتدال کی سیاست کر رہی ہے جس کی اس کو سزا دی جارہی ہے۔ مگر ہمیں اپنا راستہ نہیں چھوڑنا۔ ضلعی رہنماءاشفاق انقلابی نے کہا کہ آج ہم نے اپنے قائد کے حکم پر موٹروے بند کی ہے اگر ہمیں اس سے بڑھ کر کال دی گئی تو ہم اس کے لئے بھی حاضر ہیں۔ مولانا سید محمو د حسن بخاری نے کہا کہ ہم یہودی ایجنٹوں کا ہر حال میں راستہ روکیں گے چاہے اس کے لئے ہمیں کوئی بھی قیمت چکانی پڑے۔ دھرنے میں چودھری نثار کو ان واقعات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق جمعیت العلماءاسلام کے زیر اہتمام ایک مذمتی ریلی کچہری چوک سے نکالی گئی جس کی قیادت ایڈووکیٹ شہباز گجر و دیگر جماعتوں کے رہنماﺅں نے کی۔ ریلی یوسف شاہ روڈ، سیشن چوک سے ہوتی ہوئی ایوب چوک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگئی۔ مقررین نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر خالد محمد سومرو ایک پرامن اور ہمہ گیر سیاسی اور مذہبی لیڈر تھے۔ ان کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو ہم یہ تصور کرنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ حکومت خود اس میں ملوث ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ہمیں ہمارے قاتل دیں ورنہ ےہ ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں۔ علاوہ ازیں خالد محمود سومرو کے قتل کا مقدمہ تھانہ سائٹ ایریا میں درج کر لیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مقدمہ مقتول خالد محمود سومرو کے بڑے بیٹے ناصر محمود سومرو کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ پولیس نے مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور مسجد کی بیحرمتی کی دفعات شامل کی ہیں۔


فضل الرحمن











ای پیپر-دی نیشن