• news

کراچی: متحدہ کارکن سمیت 6 افراد کی ٹارگٹ کلنگ، 2 جسمم کارکنوں کی نعشیں برآمد

کراچی (خصوصی رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) شہر قائد میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں ایم کیو ایم اور جسمم کے 3 کارکنان سمیت 8افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانے کی حدود کورنگی کراسنگ ندی سے بوری بند تشدد زدہ نعش ملی۔ شناخت 45سالہ محمد ساجد الیاس کے نام سے ہوئی۔ وہ متحدہ کے لانڈھی سیکٹر یونٹ 83کا کارکن تھا۔ پولیس کے مطابق مقتول کو پھندا لگاکر قتل کیا گیا۔ لاش کی جیب سے ایک پرچی بھی برآمد ہوئی ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حق دار ہے۔ مقتول بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ باغات میں ملازم تھا۔ نارتھ ناظم آباد تھانے کی حدود ہاجرہ مینشن کے فلیٹ میں جائیداد کے تنازعے پر 50سالہ ضمیر الدین کو اس کے سالے نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ کورنگی تھانے کی حدود سیکٹر ڈیڑھ مٹکے والی پلیہ کے قریب نامعلوم ملزمان نے کلینک میں گھس کر 58سالہ ڈاکٹر شمیم رضا کو قتل کردیا۔ پولیس کے مطابق قتل فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ اسٹیل ٹاو¿ن تھانے کی حدود گلشن حدید فیز ون مکان نمبر A-371میں 34سالہ قمر الدین ولد شمس الدین کی سر میں گولی لگی نعش ملی۔ اورنگی ٹاﺅن میں پان کی دکان پر فائرنگ سے ایک نوجوان سہیل جاں بحق ہو گیا۔ نوجوان کی ہلا کت کی خبر سن کر والد دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔ نوجوان کی شناخت سہیل کے نام سے ہوئی ہے۔ ادھر حیدر آباد کے قریب سپر ہائی وے پر 2 نوجوانوں کی نعشیں برآمد کر لی گئیں۔ دونوں کو تشدد کے بعد سروں میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق 20 سالہ سرویج پیرزادہ کا تعلق موئن جودڑو کے قریبی گاﺅں بلھڑیجی سے تھا وہ کراچی سے 11 ستمبر کو جبکہ واجد لانگاہ کا تعلق لاڑکا نہ سے تھا وہ یکم اگست کو لاپتہ ہوئے۔ دونوں کالعدم جئے سندھ متحدہ محاذ کے رکن بتائے جاتے ہیں دونوں کی برآمدگی کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں زیرسماعت ہیں۔ سرویج پیرزادہ کی والدہ مہرالنسا نے عدالت کے سامنے مو¿قف اختیار کیا تھا کہ ان کے بیٹے کو سول کپڑوں میں اہلکار ایمپریس مارکیٹ سے اٹھا کر لے گئے تھے۔ اگر عدالت نے اسکی برآمدگی کے احکامات فوری نہ دیئے تو سرویج کو بھی مار کر نعش پھینک دی جائے گی۔ سرویج کے والد لطف پیرزادہ سندھی قومیت اور ترقی پسند رہنما ہیں۔ انہوں نے بیٹے کی نعش صوفی شاعر شاہ عنایت کا یہ شعر کہہ کر وصول کی۔ ایک سر تھا وہ بھی یار کے قدموں میں فدا کیا، چلو یہ بھی قرض ادا ہو گیا۔
کراچی

ای پیپر-دی نیشن