حکومت، تحریک انصاف نے کھلے دل سے مذاکرات نہ کئے تو بڑا سانحہ ہوسکتا ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی خواہاں قوتیں موقع کی تلاش میں ہیں، حکومت اور پی ٹی آئی نے کھلے دل سے مذاکرات نہ کئے تو ملک میں بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔ حکومت انا کی لکیر کو پاٹنے میں پہل کرکے مذاکرات کے مقام اور وقت کا تعین کرے۔ پاکستان کو عراق اور شام کی طرح فساد، لڑائی اور جھگڑے کا مرکز بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے اور یہ خالصتاً امریکی منصوبہ ہے اور اسی تناظر میں ملک کو چاروں طرف سے محاصرے میں لے لیا گیا ہے، پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے کوشاں ہیں اس کیلئے تمام محب وطنوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔ لاہور میں ایک این جی او کے دفتر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران کے حل کے لیے فریقین مذاکرات کی میز پر آئیں، ہم اسکے لئے حکومت اور عمران خان سے رابطے میں ہیں۔ جلسے جلوس ہوتے رہیں گے ملک کا نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان پر خطرات کے سائے منڈلا رہے ہیں، اسے چاروں طرف سے محاصرے میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ ایک ہو جائیں۔ انہوںنے کہا کہ 30 نومبر کو عمران خان اور حکومت کا پر امن رہنامثبت بات ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر عوام آئندہ انتخابات قبول نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے، عدالتی کمیشن کے قیام کیلئے بھی افہام و تفہیم پیدا کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر ہر شخص دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی دیکھنا چاہتا ہے، اب تک جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں آجانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ بڑی بیماریوں کے مفت علاج اور غریبوں کو آٹا چاول چینی گھی اور چائے پر سبسڈی دینے کیلئے پرتعیش چیزوں پر ٹیکس بڑھا کر ایک ویلفیئر سٹیٹ قائم کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قبائلی عوام کو ان کے گھروں میں جانے دے، شدید سرد موسم میں لاکھوں لوگ خیموں میں انتہائی تکلیف دہ حالات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود اعلان کیا ہے کہ 85فیصد علاقے کو کلیئر کرایا جاچکا ہے تو ان علاقوں کے عوام کو اب واپس کیوں نہیں جانے دیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ قبائل کے اندر حکومت کے خلاف نفرت پھیل رہی ہے۔ ادھرمنصورہ میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا جماعت اسلامی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بڑی تحریک شروع کریگی اور ہم نے خواتین کے حقوق کا ایک چارٹر تشکیل دیاہے جو بہت جلد قوم کے سامنے پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی حکومت میں آبادی کے 51 فیصد پر ملکی وسائل بھی اسی شرح سے خرچ کیے جائیں گے۔ خواتین کے لیے الگ یونیورسٹیاں اور کالجز قائم کیے جائیں گے۔ خواتین کو بنکوں سے غیر سودی قرضے آسان شرائط پر مہیا کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں ترک نائب وزیراعظم ڈاکٹر نعمان کورتلموش نے اپنے خط میں امیرجماعت سراج الحق کو اجتماع عام کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے پاکستانی عوام اور امت مسلمہ کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا ہے۔