کرشنگ مشین آلودگی سے ہلاکتیں، سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں سے دو ہفتے میں رپورٹس مانگ لیں
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے گوجرانوالہ میں سٹون کرشنگ مشینوںکی آلودگی کے باعث مرنے والے افراد کے حوالے سے سوئو موٹو کیس کی سماعت میں چا روں صوبائی سیکرٹریز صحت، سیکٹریز لوکل گورنمنٹ، سیکرٹریز ماحولیات اور لیبرز سے دو ہفتوں میں تفصیلی رپورٹس طلب کرلی ہیں۔ دوان سماعت عدالت نے قرار دیا بتایا جائے کہ صوبوں میں ایسی کتنی رجسٹرڈ غیر رجسٹرڈ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جہاں گرد و غبار کے باعث لوگ جاں بحق ہوتے ہیں، فوت ہونے والے اورکتنے ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیںان افراد کی کیا تعداد ہے، متائرہ افراد کا مکمل ڈیٹا عدالت کو فراہم کیا جائے۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو صوبہ پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق اے مرزا نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے بتایا کہ ایسے فیکٹری مالکان جو محنت کشوں کیلئے حفاظتی انتظامات نہیں کر رہے ان کو صوبائی حکومت نے نوٹس جاری کر دیئے ہیں، بعض کیخلاف مقدمات دائر کئے گئے ہیں، جو لوگ سٹون کرشنگ فیکٹریوں کے گرد و غبار کے باعث متاثر ہوئے ہیں ان کو صوبائی حکومت کی جانب سے تین تین لاکھ روپے دیئے گئے ہیں۔ درخواست گذار کے وکیل راحیل کامران نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت کے اعلان کے باوجو د بہت سے متاثرین کو معاوضہ ابھی تک نہیں ملا۔ صوبائی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ تمام متاثرین کو فوری طور پر معاوضہ ادا کرنے کے ساتھ ایسے لوگوں کے علاج پر خصوصی توجہ دی جائے، فیکٹری مالکان کو بھی ہدایت کی جائے کہ وہ متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔