60 سال سے وہی لوگ جیت کر آ رہے ہیں‘ تبدیلی کیسے آئیگی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں، آلودگی کا باعث بننے والی آئل و گیس کمپنیوں کی جانب سے ضلع سانگھڑ سمیت دیگر علاقوں میں ترقیاتی کام نہ کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاق اور صوبوں سے اب تک ملنے والے اور خرچ کئے گئے فنڈز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 15جنوری تک ملتوی کردی ہے عدالت نے آفس کو آئندہ سماعت پر ملٹی میڈیا لگانے کی بھی ہداہت کی ہے۔ دوران سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ہم عدالت میں بیٹھ کر تمام حکومتی نظام کو نہیں چلا سکتے عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہے، ساٹھ سال سے وہی لوگ الیکشن جیت کر نظام میں آرہے ہیں تبدیلی کیسے آئے گی؟ آئل کمپنیاں ان علاقوں کے روڈز استعمال کرتی ہیں وہ تک بنانے کی زحمت نہیں کرتیں، جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق 600ارب کے فنڈز آئے اور ان میں سے 100ارب کے فنڈز استعمال ہوئے، بادی النظر میں ان کا استعمال کہیں نظر نہیں آرہا ایسا ہوتا تو وہ علاقے پیرس اور دبئی بن جاتے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے عدالت میں غلط رپورٹ جمع کروانے والے افسروں کو اپنے جھوٹ کی سزا بھگتنا ہوگی۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر درخواست گزار انور نظامانی نے عدالت کو بتایاکہ آئل وگیس کے حامل علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے 27 دسمبر2013ء کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ آئل کمپنیوں کی جانب سے صوبوں کو جو رقوم دی گئی ہیں وہ استعمال نہیں ہو رہی سندھ سمیت تمام صوبوں میں ایک جیسی صورتحال ہے یہی وجہ ہے کہ جو حالات بلوچستان میں تھے وہی سندھ میں پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ سانگھڑ بھارتی سرحد کے قریب ہے جہاں خفیہ ادارے والے منفی پراپیگنڈا کرکے لوگوں کو پاکستان کے خلاف بدظن کر رہے ہیں، عدالت میں جھوٹی سچی کاغذی رپورٹس پیش کی جاتی ہیں عملی اقدامات نہیں ہو رہے عدالت کچھ کرے یہ سپریم کورٹ ہماری آخری امید ہے۔ جسٹس انور ظہیرجمالی نے ان سے کہا کہ ساٹھ سال سے ملک پر ایک ہی طبقہ قابض ہے ہم کس سے شکوہ کریں جو آپ کا موقف ہے وہی ہمارا ہے لیکن ہماری بھی کچھ حدود ہیں۔ عدالت کو خیبر پی کے اور پنجاب کے آئی ٹی ایکسپرٹ نے بتایا کہ اب تک کا تمام ڈیٹا آئی ایم ایس پر لوڈ کردیا گیا ہے عدالت جائزہ لے سکتی ہے ڈی جی پی سی کی جانب سے بتایا گیا کہ 500ارب کے فنڈز موصول ہوچکے ہیں عدالت آن لائن چیک کرسکتی ہے، نظامانی اور روشن علی نے بتایا کہ بنائی گئی کمیٹی کے ارکان جو ڈی سی او، علاقہ ایم پی اے وغیرہ ہیں نے فنڈز کا غیر قانونی استعمال کیا ہے گزشتہ سال پانچ کروڑ ستر لاکھ کے فنڈز نکال لئے گئے جن کا استعمال کہیں نظر نہیں آتاسب کاغذی کارروائی ہے سب افسر ملے ہوئے ہیں عدالت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے انکوائری رپورٹس طلب کر لی۔ عدالت نے وفاق اور صوبوں سے فنڈزکی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عدالت کو بتایا جائے کہ آئل کمپنیوں نے اب تک وفاق کوکتنے فنڈز اداکئے ہیں، وفاق نے صوبوں کوکتنے فنڈز دئیے اور صوبوں نے کتنی رقوم استعمال کیں کتنی رقم ان کے پاس موجود ہے۔