نیویارک میں بھی سیاہ فام کا قاتل پولیس اہلکار بے گناہ قرار،زبر دست مظاہرے
نیویارک (نمائندہ خصوصی+نیٹ نیوز) میزوری کے بعد اب نیویارک میں بھی ایک سفید فام پولیس اہلکار کو قتل کے مقدمے میں بے گناہ قرار دیدیا گیا۔جبکہ فیصلے کے خلاف مرنے والے نوجوان کے لواحقین اور شہریوں نے مظاہرے کئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے وفاقی سطح پر اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق 17 جولائی کو نیویارک کے سٹیٹن آئی لینڈ میں 43 سالہ سیاہ فام ایرک گارنر اس وقت چل بسا، جب ایک پولیس افسر نے اسے قابو کرنے کے لیے گردن سے دبوچا۔گارنر کا کیس لڑنے والے اٹارنی جنرل نے میڈیا کو بتایا کہ گرینڈ جیوری نے پولیس افسر کے خلاف مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔گرفتاری کے وقت گارنر غیر مسلح تھا۔ تاہم میڈیکل آفیسر نے گارنر کی موت کو قتل قرار نہیں دیا تھا۔ایرک کی ہلاکت کے بعد نیویارک میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور پولیس افسر کے خلاف قتل کے تحت مقدمے چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔نیویارک پولیس کے ضابطے میں کسی بھی شخص کو گردن سے دبوچنے کی ممانعت ہے۔ادھر گرینڈ جیوری کے فیصلے کے بعد صدر اوباما کا کہنا تھا لوگوں کا پولیس پر سے اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے اور انہیں اس بات کا یقین نہیں کہ ان کے ساتھ منصفانہ برتائو کیا جارہا ہے۔ ہوسکتا ہے کچھ کیسز میں یہ غلط فہمی ہو تاہم کچھ کیسوں میں یہ حقیقت بھی ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسے ایک قومی امریکی مسئلے کے طور پر دیکھنا چاہیئے، نہ کہ یہ کسی کالے یا برائون رنگ کے آدمی کا مسئلہ ہے۔