صدر کے 2 عہدے، 17 ویں ترمیم: مقدمات عدم پیروی، غیر مؤثر ہونے پر خارج
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ میں جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے متفرق مقدمات کی سماعت کی، ان میں صدر کے دو عہدے رکھنے اور 17ویں ترمیم کے حوالے سے مقدمات عدم پیروی اور غیر موثر ہونے کی بنا پر خارج کردیئے گئے۔ ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس امیرخانی مسلم پرمشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے مولوی اقبال حیدر پر سپریم کورٹ میں داخلے پر پابندی سے متعلق اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی۔ دوران سماعت اقبال حیدر کے وکیل ابراہیم ستی نے مؤقف اختیار کیا اقبال حیدر کی پابندی پر آٹھ سال ہوگئے، اب وہ گڈمین بن چکے ہیں عدالت پابندی ختم کرے اس پر عدالت نے قرار دیا اس کے لئے وہ خود سپریم کورٹ آئیں عدالت حکم جاری کردیتی ہے انہیں سکیورٹی والے نہ روکیں بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی۔اسلام آباد کے انڈسٹریل ایریاآئی نائن میں آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وفاقی انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی سے دوہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ میں قتل کے 4 ملزمان کی اپنی سزا کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت میں وکیل نے موقف اختیار کیا چار ملزمان نے ایک فرد کو قتل کردیا تھا جس پر ہائی کورٹ کے چاررکنی لارجر بنچ نے تین ملزمان حسن، دلاور، خالد کو عمر قید جبکہ ابرہیم کو آرٹیکل 302کے تحت سزائے موت کی سزا سنائی۔ عدالت سے استدعا ہے وہ پچیس سال سے قید ہے عدالت سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کے احکامات دے اس پر جسٹس کھوسہ نے کہا اس نے اقبال جرم کیا۔ وہ مرکزی ملزم ہے پچیس سال قید گزار دینا وجہ آزادی نہیں ہوسکتی۔ بعد ازاں عدالت نے کیس ہائی کورٹ کے لارجر بنچ کو واپس ریفرکرتے ہوئے سپریم کورٹ سے نمٹا دیا جبکہ مالاکنڈ میں زمین کی خرید وفروخت کے حوالے سے شفعہ کے مقدمہ کے حوالے سے عدالتی فیصلہ پرنظرثانی کیلئے دائراپیل خارج کردی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا قانون شہادت کے مطابق طلب الشہاد کیلئے دومصدقہ گواہ لازمی ہوتے ہیں آپ نے ایک گوا ہ پیش کیادوسراتوتحریرکنندہ ہے وہ گواہ نہیں بن سکتا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا اس عدالت کی حدود مالاکنڈ تک نہیں بعد ازاں عدالت نے نظرثانی کی اپیل خارج کردی۔