• news

قومی اسمبلی : دہشت گردی کیخلاف جنگ‘ 10 برس میں 80 ارب ڈالر کا نقصان‘ پچاس ہزار شہری مارے گئے

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برس میں 9639 شہری دہشتگردی کا نشانہ بنے جبکہ 24708 افراد زخمی ہوئے‘ حکومت کی طرف سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 38 ارب 54 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات کئے گئے، 10برس میں معیشت کو 80 ارب ڈالر کا نقصان اور 50 ہزار سے زائد شہری نشانہ بن چکے ہیں‘ پاکستان میں موجود غیرقانونی غیرملکیوں کی رجسٹریشن کیلئے جنوری 2015ءسے آگاہی مہم چلائی جائے گی۔ چیئرمین نادرا کا تقرر جلد کر دیا جائیگا۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ گزشتہ دس برس سے انتہاپسند گروپ اپنے نظریات اور ارادوں کے ساتھ ملک بھر میں سرگرم ہیں۔ نیشنل ریلیف رجسٹریشن اتھارٹی (نارا) کو کئی وجوہات سے مسائل کا سامنا تھا ، اس میں افسروں کی کمی‘ ٹاسک فورس کی عدم تخلیق‘ فنڈز کی عدم دستیابی‘ نامناسب عملہ جیسے مسائل تھے۔ یکم جنوری 2008ءسے 20 اگست 2014ءتک نارا کی جانب سے 14 ہزار 369 غیرملکیوں کی رجسٹریشن کی گئی۔ 2008ءسے 2012ءتک پنجاب میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں میں 974 قتل اور 3 ہزار 61 زخمی ہوئے۔ سندھ میں 335 قتل‘ 1347 زخمی۔ خیبر پی کے میں 3236 قتل‘ 8721 زخمی‘ بلوچستان میں 1124 قتل‘ 3770 زخمی ہوئے۔ فاٹا میں 3768 قتل‘ 7315 زخمی‘ آزاد کشمیر میں 14 قتل 67 زخمی ہوئے۔ اسلام آباد میں 128 قتل 334 زخمی‘ گلگت بلتستان میں 60 قتل‘ 84 زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لاگت 38 ارب 54 کروڑ 18 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد امن و امان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ خزانہ پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب رہے اور آخری قسط کی منظوری دیدی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح یکساں کرنے کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے گنے‘ کپاس‘ چاول اور دیگر فصلوں کی مارکیٹ میں ارزاں نرخوں پر فروخت اور حکومت کی طرف سے اعلان کی گئی قیمت پر عمل درآمد نہ ہونے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا‘ (ن) لیگ کے رضا حیات ہراج اور سردار اویس خان لغاری نے قائمہ کمیٹی فوڈ سکیورٹی کی رپورٹ پر ایوان میں بحث نہ کرانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے گنے کی قیمت 180 روپے مقرر کی لیکن آج مارکیٹ میں جب خریداری شروع ہونے پر مل مالکان سندھ میں 155 روپے اور پنجاب میں 150 روپے پر گنا خرید رہے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کپاس ‘ چاول اور گنے کی امدادی قیمتوں کے تعین کا معاملہ دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کے احکامات دے دیئے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب پر اظہار تشکر کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، خطاب پر بحث مکمل ہو گئی۔
قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن