مذاکرات کل ہی ہو سکتے ہیں‘ تحریک انصاف احتجاج ملتوی کرے : اسحاق ڈار....پلان سی نہیں رکے گا ڈی بھی آئیگا : عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے اور نہ حکومت نے مذاکرات سے کبھی انکار کیا، تحریک انصاف سے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ حکومت پہلے بھی تیار تھی، ہے اور رہے گی۔ تحریک انصاف چاہے تو مذاکرات کل اتوار کو ہی شروع ہو سکتے ہیں۔ عمران احتجاجی پروگرام ملتوی کریں، آئین اور قانون کے مطابق مذاکرات کریں گے۔ آئی ایس آئی، آئی بی جوڈیشل کمشن کے ممبر نہیں بن سکتے۔ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کریں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کے تعیناتی کیلئے 3ناموں پر سب کو اتفاق تھا۔ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ہو گیا، 5دسمبر گزر گیا اب تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کرنے کی باری ہے۔ عمران خان مذاکرات کی میز پر آئیں۔ جوڈیشل کمشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ چاہتے ہیں دھرنوں کے باعث ملکی معیشت کو نقصان نہ ہو، 1956ءکے آئین میں انکوائری ایکٹ کے تحت جوڈیشل کمشن بنایا جا سکتا ہے۔ کمشن جو بھی فیصلہ کرے دونوں جانب سے قبول ہونا چاہئے۔ کمشن بڑے پیمانے پر دھاندلی قرار دیدے تو ہمارا جواز نہیں رہتا۔ عدالتی کمشن کی تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوئی تو حکومت چھوڑ دیں گے، دھاندلی ثابت نہ ہو تو پی ٹی آئی کو احتجاج ختم کر دینا چاہئے، آرڈیننس کے ذریعے جوڈشل کمشن بنایا گیا تو مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ تحریک انصاف ایسا جوڈیشل کمشن چاہتی ہے جو رپورٹ نہ دے بلکہ عملدرآمد بھی کروائے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومت کا 5 ارب ڈالر کا قرضہ ہمیں چکانا پڑ رہا ہے، مسابقتی کمیشن گٹھ جوڑ کے ذریعے کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مختلف شعبوں کو دی گئی ٹیکسوں میں چھوٹ ایکدم ختم کرنا مشکل کام ہے جبکہ بہتر ہو گا کہ اسے مرحلہ وار ختم کیا جائے۔ مسابقتی کمیشن کو چاہئے کہ کاروبار میں صحت مندانہ مقابلے کو قائم رکھنے کےلئے فعال کردار ادا کرے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کاروبار میں صحت مندانہ مقابلہ قائم رکھنے کےلئے مسابقتی کمیشن ایک اہم ادارہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی پارلیمنٹیرین ہیں ان کی بات معمول کا حصہ ہے۔ عمران خان کو اب جلوسوں کے شیڈول کو ختم کرنے کا اعلان کرنا چاہئے۔ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے تمام پارٹیوں کو اعتماد میں لینگے، او جی ڈی سی ایل کی نجکاری غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کی گئی ہے۔ کمشن جس کو مرضی بلا سکتا ہے۔ دریں اثناءوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے لئے پہلے بھی حامی تھے اور اب بھی بالکل تیار کھڑے ہیں اگر تحریک انصاف مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہے تو احتجاج کے عمل کو ملتوی کرنا ہو گا۔ اسحاق ڈار پر اعتراض دراصل ان کی اہلیت کا اعتراف ہے، نوازشریف کی ہر جانب سے حمایت دیکھ کر خان صاحب رو پڑے ہیں، نوازشریف کی حمایت پر عمران خان نے فیصل آباد کو تڑی لگا دی۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نیوز ایجنسیاں) تحرےک انصاف کے چیئرمےن عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہمارے احتجاج کو زبردستی روکا گےا تو نوازشرےف کی حکومت نہےں چلنے دی جائے گی جو پہلے ہی مشکل سے چل رہی ہے اگر تحقےقاتی ٹرےبونل نے دھاندلی ثابت کردی تو نواز شرےف کو استعفیٰ دےنا پڑے گا۔ پلان سی مکمل ہونے پر پلان ڈی کا اعلان18 دسمبر کو کروں گا مےں الےکشن مےں دھاندلی کرکے مےنڈےٹ چوری کرنے والوں کو نہےں چھوڑوں گا اسحٰق ڈار جو مرضی کہتے رہےں ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ےہ کہا جاتا تھا کہ جےسے جےسے ٹھنڈ بڑھے گی لوگوں کا دھرنے مےں آنا کم ہو جائے گا۔ ڈی چوک مےں دھرنا کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے چیئرمےن عمران خان نے کہا کہ آج مجھے بڑا دکھ ہوا کہ لاہور مےں گو نواز گو پر اےک نوجوان کو جمہوری حق استعمال کرنے پر مارا پےٹا گےا ےہ دھرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم گو نواز گو کہہ سکےں۔ اگر ےہ جرم تھا تو شہباز شرےف کو مار پڑنی چاہئے تھی جو گو زرداری گو کے نعرے لگاتے تھے گو نواز گو اےک احتجاج کا نام ہے دھاندلی بھی کرلی اور اب ہماری آواز بھی بند کرنا چاہتے ہےں مےں نوازشرےف کو کہنا چاہتا ہوں آپ جتنی ہماری آواز بند کرےں گے ہم اتنا ہی زےادہ گو نواز گو کہےں گے۔ عمران خان نے کہا کہ مےں نے آج وزےراعظم کے سمدھی کا بےان پڑھا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات سے قبل فےصل آباد کا احتجاج ملتوی کرے مےں کہتا ہوں کہ جب جوڈےشل کمےشن تحقےقات شروع کرے گا تو چار سے چھ ہفتے مےں جو بھی نتےجہ آئے گا قبول کرےں گے لےکن تب تک ہمارا احتجاج اور دھرنا جاری رہےں گے۔ کمشن نے کہا کہ دھاندلی نہیں تو قبول کرلیں گے۔ 8 دسمبر کو فےصل آباد 12 دسمبر کو کراچی 15 دسمبر کو لاہور اور18 دسمبر کو پورا ملک بند کرنے کا احتجاج ہوگا ہمارے دھرنے کی وجہ سے پٹرول کی قےمتےں نےچے آئےں اب تیل سے بجلی بننے کے باعث بجلی کی قےمت بھی نےچے لائی جائے۔ حکومت کی کارکردگی سے اگر فےصل آباد والے مطمئن ہےں تو پھر ہمےں تو کوئی احتجاج نہےں کرنا لےکن اگر آپ اپنے مسائل حل کرنا چاہتے ہےں اور اپنے بچوں کا بہتر مستقل چاہتے ہےں تو فےصل آباد کی سڑکوں پر مےرے ساتھ نکل آئےں۔چیئرمےن پی ٹی آئی نے کہا کہ جھوٹ کے پےر نہےں ہوتے جھوٹ عارضہ ہوتا ہے ہم نے دھرنے سے پہلے پرےس کانفرنس کی کہ انہوں نے الےکشن سے قبل اضافی بےلٹ چھپوائے جو ہم نے پکڑ لئے 50 لاکھ اےکسٹرا بےلٹ پےپر چھپوا کر ان پر ن لےگ کے حلقوں مےں ٹھپے لگائے گئے تھے پنجاب کے الےکشن کمشنر محبوب انور نے تےن دن پہلے اضافی بےلٹ چھپوائے حالانکہ ےہ تےن ماہ پہلے چھاپے جاتے ہےں جب ہم نے ثبوت دئے تو28 نومبر کو الےکشن کمےشن مان گےا کہ ہم نے78 لاکھ اضافی بےلٹ پےپر چھپوائے تھے۔ عمران نے کہا ایل این جی منصوبے میں فیملی بزنس کیا جارہا ہے۔ گندا پانی پینے سے ہر سال 4 لاکھ بچے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ خیبر پی کے میں 350 کرپٹ پٹواریوں کو جیل میں ڈالا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی دھرنا دھرنا کھیلنا شروع کردیا۔ شفاف احتساب سے خیبر پی کے میں بڑے بڑے برج گرنے والے ہیں۔ خیبر پی کے نے قرض لینے سے انکار کردیا۔ اپنے ریونیو میں 216 فیصد اضافہ کیا۔ دریں اثناءتحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے دائیں بائیں سے معلوم ہورہا ہے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ لگتا نہیں حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔ مذاکرات شروع ہوئے تو وہیں سے ہوں گے جہاں ختم ہوئے تھے۔ ادھر تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومت نے اتوارکو مذاکرات کے لئے دعوت دی تو ہم تیارہیں تاہم فیصل آباد کا احتجاج ملتوی نہیں ہوگا۔
عمران