• news
  • image

بابری مسجد کی شہادت کو آج 22 برس گزر گئے رام مندر مودی ایجنڈے میں سرفہرست

فیض آباد (نیوز ڈیسک) ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کو انتہاپسند ہندوﺅں کے ہاتھوں شہید ہوئے 22 برس گزر گئے، آج کے ہی دن 6 دسمبر 1992ءکو ہزاروں ہندو کارسیوکوں (رضاکاروں) نے انتہاپسند مہاسبھائی لیڈروں وشوا ہندو پریشد، آر ایس ایس، شیوسینا اور بی جے پی کی طرف سے چلائی جانے والی مہم اور ڈیڑھ سال سے جاری ایل کے ایڈوانی کی ملک گیر رتھ یاترا کے نتیجہ میں ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد پر دھاوا بول کر اُسے مکمل طور پر شہید کر دیا جبکہ اس وقت کے کانگریسی وزیراعظم نرسیماراﺅ اور وزیراعلیٰ اترپردیش کلیان سنگھ بظاہر رتھ یاترا کی مخالفت کے باوجود بابری مسجد کی شہادت کا تماشا دیکھتے رہے، انتہاپسند ہندوﺅں کا دعویٰ تھا کہ شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے ہندو دیواتا رام کی جائے پیدائش پر بنے رام مندر کو ڈھا کر بابری مسجد تعمیر کی تاہم وہ اس حوالے سے مستند تاریخی ثبوت دینے میں ناکام رہے۔ یہ تنازع فیض آباد کی عدالت پھر لکھنﺅ ہائیکورٹ سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ پہنچا اور طویل عرصہ سے زیرسماعت ہے۔ حتمی طور پر کوئی فیصلہ سامنے نہیں آ سکا۔ عدالت نے بابری مسجد کے احاطے کا کچھ حصہ مسجد اور باقی مندر کو دینے کا آپشن دیا تھا تاہم انتہا پسند ہندو رہنما جو بی جے پی کے نریندر مودی کی سربراہی میں برسراقتدار آنے پر خاصے منہ زور ہو چکے ہیں۔ پوری اراضی رام مندر کی تعمیر کیلئے دینے کا مطالبہ کرتے ہیں جبکہ رام مندر کی تعمیر وزیراعظم نریندر مودی کی پارٹی پالیسی کا نمایاں ایجنڈا ہے اگرچہ وہ مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
بابری مسجد








epaper

ای پیپر-دی نیشن