تحریک انصاف بطور جماعت بڑی شکست کے خطرہ سے دوچار ہے: برطانوی اخبار
اسلام آباد (اے پی پی) برطانوی اخبار میل آن لائن نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بطور سیاسی جماعت ایک بڑی شکست کے خطرے سے دوچار ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ عمران خان نے شہری علاقوں کے نوجوانوں کو سیاست میں سرگرم کردار ادا کرنے کے لئے متحرک کیا لیکن ملک کی اہم اور بڑی سیاسی جماعتوں، عدلیہ اور میڈیا کے بارے میں ان کے مخاصمانہ رویہ کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ وہ محض ایک سیاسی علامت بن کر رہ جائیں ’’عمران خان کو وہ تبدیلی ضرور لانی چاہیے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا‘‘ کے عنوان سے رپورٹ میں اخبار نے لکھا ہے کہ عمران خان ایسی شخصیت بننے کی کوشش کر رہے تھے جو عوام کے لئے نیا پاکستان بنائے گی لیکن وہ بدستور تنہا ہیں ملکی سیاست میں سرگرم دیگر تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما ان پر تنقید کر رہے ہیں، ان کے مخالفین کو ان کی ناکامی کا یقین ہے، عمران خان نے اپنے مطالبات منوانے کی غرض سے حکومت پر دبائو ڈالنے کے لئے کئی طریقے استعمال کئے۔ ان کا پلان ’’اے‘‘ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج‘ پلان ’’بی‘‘ ملک کے مختلف حصوں میں ریلیاں اور پلان ’’سی‘‘ ملک کے بڑے شہروں کو مختلف ایام میں بند کر کے اور آخر میں پورے ملک کو بند کر کے احتجاج کرنا ہے بعض لوگوں کے نزدیک ان کے اقدامات سے مایوسی کی بو آتی ہے۔ اخبار نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا عمران خان اپنے پلان ’’سی‘‘ کے تحت لاہور کو بند کر کے پوری پاکستانی قوم کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کہ وہ ہی پاکستان کے مسیحا ہیں اور کیا 18سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد منتخب حکومت کا حصہ ہونے کے بعد وہ اپنے اقدامات کے نتائج اور درپیش خطرات سے اتنے ہی لاپروا ہو گئے ہیں، بطور سیاسی جماعت جائز تحفظات کا اظہار ان کا حق ہے، ابھرتی ہوئی اور تیسری سیاسی قوت کی حیثیت سے نہ صرف اپنے حامیوں بلکہ سارے عوام کی خدمت ان کا فرض ہے، ان کا فرض یہ بھی ہے کہ اپنا کام کریں اور 2018ء کے انتخابات میں لوگوں کو اپنی کارکردگی کو پرکھنے کی اجازت دیں۔ پیپلز پارٹی ان پر سخت تنقید کر رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو یہ اطمینان ہے کہ ان کو اپنی مدت پوری کرنے کے حوالے سے کوئی خطرہ نہیں لیکن دھرنے اور احتجاج سے اب تک ایک بات ضرور سامنے آئی ہے اور وہ یہ ہے کہ اگرچہ شہری علاقوں کا نوجوان طبقہ سیاسی لحاظ سے متحرک ہوا ہے اور وہ ایک ایسے آدمی کی حمایت پر تیار بھی ہے جو نیا پاکستان بنانے کا خواب دیکھتا ہے، جب تک ریاست کے دیگر عناصر ان سے علیحدہ ہیں عمران کیلئے تبدیلی لانا مشکل ہو گا۔ موجودہ صورتحال تو یہ ہے کہ فوج اس معاملے میں ان سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔