پی پی کے رکن قومی اسمبلی شبیر بجارانی سے متعلق کراچی ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے سندھ کے انتخابی حلقہ NA-209 جیکب آباد نمبر دو سے پیپلز پاٹی کے ممبر قومی اسمبلی میر شبیر علی بجارانی کے حوالے سے کراچی ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے عدالت نے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کردیئے ہیں جبکہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے میر شبیر علی بجارانی بنام الیکشن کمیشن آف پاکستان اپیل کی سماعت کی تو کمیشن کی جانب سے اکرم شیخ جبکہ بجارانی کی جانب سے عبدالحفیظ پیر زادہ عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کے مخالف امیدوار میر طاہر حسن کھوسونے جعلی ڈگری اور کرپشن کا الزم لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی مگر وہ درخواست 60دن اپیل کا وقت گزرنے کے بعد دائر کی گئی جسے پیپلز ایکٹ 1976,سیکشن 103-AAکے تحت الیکشن کمیشن نہیں سن سکتااس درخواست کے خلاف انہوں نے کراچی ہائی کورٹ سے رجوع کیا الیکشن کمیشن کو درخواست خارج کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی ہائی کورٹ نے معاملہ دوبارہ الیکشن کمیشن میں بھجواتے ہوئے دائر درخواست کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تو وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ اپیل میں آئے ہیں اب عدالت کیس کا فیصلہ کرے انہوں نے فاضل عدالت سے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی،الیکشن کمیشن کے وکیل اکرام شیخ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمشنر شفافیت برقرار رکھنے کاذمہ دار ہے چیف جسٹس نے کہا کہ مگر وہ قانون کے مطابق ہی اختیارات کو استعمال کرسکتا ہے متعلقہ سیکشن کے مطابق ٹربیونل اپیل کا فیصلہ 60 میں کرنے کا پابند ہے اکرم شیخ نے کہا کہ میں الیکشن کالعدم قرار دینے کی نہیں تحقیقات کی بات کررہا ہوںسیکشن 103-AA کے تحت متعدد لوگ ناہل ہوتے ہیں مگر ان کی نااہلی کے سٹیچو میں فرق ہوتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے اکرم شیخ کے دلائل سے اتفاق نہ کرتے ہوئے اپیل سماعت کے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جبکہ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔واضح رہے انتخابات میںپیپلز پارٹی کے میر بجارانی نے 54877ووٹ جبکہ ان کے مخالف امیدوار مسلم لیگ فنگشنل کے میر طاہرحسن کھوسو نے45657ووٹ حاصل کئے تھے۔