اٹھارہ دسمبر۔۔۔ورنہ
سولہ دسمبر والے دن کو پھر دہرانا چاہتے ہیں
ہنستی بستی نگری اندر آگ لگانا چاہتے ہیں
کتنی ہی قربانیاں دے کرہم نے پاکستان لیا
جانوں کے نذرانے دیکر گھر یہ عالیشان لیا
اُن شہیدوں کی روحوں کو یہ تڑپانا چاہتے ہیں
انہی جیسے ہتھکنڈے تھے آدھا مُلک گنوایا تھا
دشمن جو نہ کام کرے اپنوں نے کر دیکھایا تھا
بچ گیا ہے جوبھی باقی ملک گنوانا چاہتے ہیں
چل رہی ہے جیسی تیسی اس گاڑی کو چلنے دو
اپنوں پاؤں خود نہ کاٹو آگے سبکو بڑھنے دو
اپنے دیس کی خیر مناؤ ہم سمجھانا چاہتے ہیں
(چوہدری عبدالخالق)