• news

پاکستان، افغانستان کا دہشتگردی کیخلاف تعاون پر اتفاق، فضل اللہ کے پکڑے جانے کا امکان

لاہور (جواد آر اعوان / نیشن رپورٹ) پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق کے تناظر میں تحریک طالبان کے متنازع سربراہ مولوی فضل اللہ کے پکڑے جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے ”دی نیشن“ کو بتایا کہ مولوی فضل اللہ کی نقل و حرکت کچھ عرصہ قبل ڈیورنڈ لائن کی دوسری جانب ننگرہار اور کنٹر میں دیکھی گئی تھی اور دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کیلئے پاکستان افغانستان کے مشترکہ معاہدے کے تناظر میں اب فضل اللہ کے پکڑے جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ مولوی فضل اللہ کو حکیم اللہ محسود کے مارے جانے کے بعد ٹی ٹی پی کی امارت ملی جس کے کچھ عرصہ بعد ہی تحریک طالبان کے مختلف گروپوں میں لڑائی شروع ہو گئی اور شہریار محسود کی رہنمائی میں فضل اللہ کا حامی اور خان سید سجنا کی سربراہی میں فضل اللہ مخالف گروپ بن گئے۔ واضح رہے پاکستانی فوج کے ترجمان نے اکتوبر 2011ء میں افغانستان میں موجود فضل اللہ کو پکڑ کر پاکستان کے حوالے کرنے کی اپیل کی تھی لیکن اس حوالے سے دوسری جانب کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ تاہم اب اشرف غنی کے اسلام آباد کے حالیہ دورے میں دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے میں ایک دوسرے سے تعاون پر اتفاق کیا گیا اور حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ حال ہی میں امریکہ نے بگرام جیل میں قید حکیم اللہ محسود کے بعد تحریک طالبان کی دوسرے بڑے رہنما لطیف محسود کو پاکستان کے حوالے کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لطیف محسود کو امریکی انٹیلی جنس کے خصوصی یونٹ میں رکھا گیا تھا۔
فضل اللہ گرفتاری امکان

ای پیپر-دی نیشن