’’پاکستان اور بھارت امن سے رہیں‘‘ ملالہ آج نوبل انعام وصول کریں گی
اوسلو (آئی این پی ) نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ اور لڑکیوں کی تعلیم کیلئے سرگرم کارکن ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ امن کا نوبل انعام ان کے سفر کا نقطہ آغاز ہے اور اس انعام سے بچوں کے حقوق کی مہم کو آواز ملی ہے، یہ ایوارڈ ان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔پاکستان اور بھارت امن سے رہیں تو مجھے یقین ہے کہ ہمیں ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن اگر ہم ایکدوسرے کا بھلا نہیں چاہیں گے تو کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا، دونوں ممالک کے اصل مسائل غربت، بچوں کی تعلیم سے محرومی اور خواتین کو بنیادی حقوق نہ ملنا ہیں اور ہمیں ان مسائل کو ملکر حل کرنا چاہیے۔منگل کو نوبل انعام کی وصولی کیلئے ناروے میں موجود ملالہ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے خصوصی انٹرویو اور اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب کے موقع پر پریس کانفرنس میں کہاکہ یہ ایوارڈ ملنا تو ابھی صرف میرے سفر کا آغاز ہے جو ایک بہت لمبا سفر ہے۔ نوبل پیس پرائز سے بچوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی مہم کو آواز مل گئی۔ انہوں نے کہا اس وقت پوری دنیا میں 57 ملین بچے سکولوں سے محروم ہیں اور یہ ان کا خواب ہے کہ وہ ایسا دن دیکھیں جب ان میں سے کوئی بھی بچہ سکول سے باہر نہ ہو۔ ہم بچوں کو فقط کتاب اور قلم کیوں نہیں دے سکتے، ہم کیوں انپے بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتے،جو یقینی طور پر ان کے مستقبل اور دنیا کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا میرے اپنے ملک پاکستان میں بھی 50 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ملالہ نے امن انعام کے ساتھ ملنے والی رقم اپنے آبائی علاقے سوات اور شانگلہ میں سکولوں پر خرچ کرنے کا اعلان کیا۔ نوبل انعام کے حوالے سے تقریب (آج )بدھ کو اوسلو میں منعقد ہوگی جہاں ملالہ بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستھیارتھی کے ہمراہ مشترکہ طور پر 2014 کا نوبل امن انعام وصول کریں گی۔ کیلاش ستھیارتی کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبل انعام ملنے کو انہوں نے اپنے لئے باعث فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑی بات ہے کہ دونوں ممالک میں تعلیم کیلئے کام کرنیوالوں کو مشترکہ طور پر نوبل امن ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرحدی تنازعات اور ایک دوسرے پر الزام تراشی بند ہونی چاہیے کیونکہ ترقی کیلئے ضروری ہے کہ ہم امن کی ہی بات کریں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میرا ملک ہے اور واپسضرور جاؤں گی اور بچوں کے حقوق و تعلیم کیلئے کوششیں جاری رکھوں گی۔ ملالہ نے کہا اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اور مجھے مسلمان ہونے پر فخرہے۔ انہوں نے کہا میرا خواب ہے کہ اپنے والد کے ساتھ پاکستان جاکر ایک سکول قائم کروں جس میں ایسے بچے معیاری تعلیم حاصل کریں جو تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔ اس موقع پر بھارتی نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی کا کہنا تھا کہ ا ٓزادی ہر انسان کا پیدائشی حق ہے جو کسی شخص سے نہیں چھینا جاسکتا لیکن بدقسمتی سے دنیا بھر میں 200 ملین بچے ایسے ہیں جنہیں زبردستی سکول سے نکال دیا جاتا ہے جب کہ 57 ملین بچے سکولوں کا رخ ہی نہیں کرتے، دنیا کو اس ناانصافی کی جانب ضرور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مزید برآں رائٹر کے مطابق کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ معاشرے کی بے حسی اور مردہ دلی بچوںکی جبری مشقت کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دنیا میںعدم برداشت کے خاتمے کیلئے سیکولر نظام تعلیم کی ضرورت ہے۔ ستیارتھی نے کہا کہ مذہب بذات خود کوئی مسئلہ نہیں مگر مفاد پرست عناصر سیاسی و معاشی مقاصد کیلئے مذہب کو استعمال کرتے ہیں۔ ستیارتھی نے کہا اسلام کا مطلب محبت اور انسانیت سے پیار ہے اور یہ پیار اور انسانیت کا درس دیتا ہے۔