لگتا ہے طاہر القادری سیاسی کزن بدلتے رہتے ہیں، حکومت سے کچھ نہیں ہوتا تو آئین سے مدد لے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے روبرو وفاقی حکومت نے عمران اور طاہر القادری کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر جواب داخل کرانے کیلئے پھر مہلت مانگ لی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بنچ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا مگر چار ماہ گزرنے کے باوجود حکومت نے جواب داخل نہیں کرایا۔ بنچ درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے دونوں رہنمائوں کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے جس پر بنچ نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت خود کو ٹھیک کرنے میں مصروف ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت ابھی اپنی طاقت نہیں دکھانا چاہتی۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ حکومت احتجاج کرنے والوں کے سامنے بے بس ہے۔ بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پیچھے اٹھارہ کروڑ عوام کا بنایا ہوا آئین کھڑا ہے، حکومت سے کچھ نہیں ہوتا تو آئین سے مدد لے لے، یہ درست ہے کہ ملک کے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں، طاہر القادری کی طرف سے کوئی بھی فل بنچ کے روبرو پیش نہیں ہوا جس پر بنچ نے تحریک انصاف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے کلائنٹ کے سیاسی کزن کہاں ہیں، احمد اویس نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل طاہر القادری نواز شریف کے سیاسی کزن تھے جس پر بنچ نے کہا کہ لگتا ہے کہ طاہر القادری وقت کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی کزن بدلتے رہتے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر آئندہ سماعت پر طاہر القادری کی طرف سے کوئی پیش نہ ہوا تو ان کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جائے گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر فل بنچ نے وفاقی حکومت کو بھی دونوں رہنمائوں کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت سترہ دسمبر تک ملتوی کر دی۔