• news

سندھی بھائیو! مار مار کر آزمائش کرتے رہو ہم بھارت واپس نہیں جائینگے: الطاف

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ صرف 2013-14ء میں ایم کیو ایم کے 300 کارکن جاں بحق ہوئے، اکثر ایک دن میں ایم کیو ایم کے دو سے تین کارکنوں کی سربریدہ نعشیں ملیں، موت موت ہوتی ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کی ہو، خون کا رنگ ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ نائن زیرو پر یوم شہدا کی تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکن کے جاں بحق ہونے پر افسوس ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں پر دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کے ایک کارکن کے قتل پر ملک بھر میں احتجاج کیا گیا۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہلاکت پر احتجاج ہو تو ہمیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں خواتین صحافیوں پر ڈنڈے برسائے گئے انہوں نے کہا کہ 65 سال میں بھی ہمیں پاکستانی نہ سمجھا جائے ا ور اس کی بات کروں تو عصبیت کا الزام لگایا جاتا ہے۔ فرزند زمین کی غلطی معاف کی جاتی ہے لیکن پاکستان بنانے والے پاکستانی نہیں سمجھے جاتے، کیا پاکستان کی تیسری بڑی جماعت کا کوئی حق نہیں، سرکاری ٹی وی ایک فیصد بھی ایم کیو ایم کی خبر نہیں دیتا کیونکہ ہم پاکستانی نہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں کہا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو سندھی سمجھیں سندھ کے عوام نے کہا کالا باغ ڈیم نہیں بننا چاہئے ہم ڈیم کے خلاف دیوار بن گئے، متحدہ قومی موومنٹ سندھ کے عوام کے ساتھ ہے سندھی بھائیو دیکھو اب ہمیں بھارت واپس نہیں جانا یہیں رہنا ہے مار مار کر ہماری آزمائش کرتے رہو مگر ہم واپس نہیں جائیں گے۔ اب تو ہمارا جینا بھی یہیں اور مرنا بھی یہیں ہے۔ ایم کیو ایم کا قصور ہے کہ پاکستان کی پہلی جماعت جو وڈیروں کے خلاف ہے۔ میں رابطہ کمیٹی کو ہدایت کروں گا کہ 25 سال تک نوجوانوں کا کنونشن منعقد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آخری وقت تک پی پی کا ساتھ دیا ہم جب سندھ میں انتظامی یونٹس کی بات کرتے ہیں تو سندھ توڑنے کا الزام لگ جاتا ہے آبادی بڑھ رہی ہے نئے صوبے بننا چاہئیں سندھ کی آبادی 5 کروڑ ہے۔ ایک وزیراعلیٰ اور ایک آئی جی صوبہ نہیں چلا سکتا۔ انہوں نے کہا رابطہ کمیٹی سے کہتا ہوں کہ گھروں سے نکلیں اور کارکنوں کو کہیں اگر الطاف حسین کی شکل دیکھ دیکھ کر تنگ آگئے ہو تو نیا قائد چن لو۔ انہوں نے کہا کہ سندھی اور مہاجر ملکر سندھ کی ترقی کے لئے کام کریں سندھی خود کو سندھی اور مہاجر خود کو مہاجر سمجھ کر نہ سوچیں کراچی اور حیدر آباد میں بننے والی یونیورسٹیوں میں صرف میرٹ پر داخلہ ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن