حکومت اور عمران نے مذاکرات نہ کئے تو دونوں کی حمایت چھوڑ دیں گے: خورشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کو مذاکرات کرنا چاہئیں، عمران کو ایسے حالات پیدا نہیں کرنا چاہئیں جس سے ملک کو نقصان ہو اس طرح انہیں اقتدار مل سکتا ہے اور نہ نوازشریف بچ سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں مشرف کا اہم کردار ہے، حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک فیڈریشن کیلئے بھی خطرناک ہے، فیڈریشن کمزور ہو تو باقی کمزور قوتیں اور مضبوط ہو جاتی ہیں، شیر کمزور ہو جائے تو چیونٹیاں بھی اس پر حملہ کرتی ہیں، غیرجمہوری فورسز کسی کے آگے جوابدہ نہیں ہوتیں اگر ملک میں جمہوریت نہ ہوتی تو عمران اس طرح مظاہرے نہیں کر سکتے تھے، ملک میں ایسے حالات پیدا ہوں تو ہمیں خوفزدہ ہونا چاہئے، مڈٹرم الیکشن ہونے کا کوئی امکان نہیں اگر حکومت نے مذاکرات نہیں کئے تو ہم حکومت کی حمایت چھوڑ دیں گے اس وقت سب جماعتیں مذاکرات چاہتی ہیں۔ عمران نے مذاکرات نہیں کئے تو ا نکی حمایت چھوڑ دیں گے، اپوزیشن کی پارٹیاں آئین اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی ہیں، حکومت مذاکرات سے کیوں دور بھاگ رہی ہے۔ ایم کیو ایم اور پی پی کی سندھ میں سیاسی لڑائی ہے۔ متحدہ رہنما ہمیں اور قائدین کو بُرا بھلا کہتے ہیں لیکن ہم تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ الطاف کیلئے ہمارے دلوں میں احترام ہے۔ حیدر آباد میں یونیورسٹی بنانے کے ملک ریاض کے اعلان پر انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کون ہیں؟ پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی بنتے ہیں میرے شہر سکھر میں حکومت کیوں یونیورسٹی بنائے؟ کیا ہم نے کسی کو نجی یونیورسٹیاں بنانے سے روکا ہے؟ خورشید شاہ نے کہاکہ موجودہ گندی دلدل والی سیاست سے نکلنا چاہئے، اس سوال پر کہ کیا 2015ء میں موجودہ حکومت چلتی رہے گی خورشید شاہ نے کہا کہ میری دعا ہے موجودہ سسٹم چلتا رہے اور سبزہلالی پرچم لہراتا رہے، دعائوں میں بڑا اثر ہوتا ہے۔راولپنڈی میں گفتگو کرتے ہوئیخورشید شاہ نے الیکشن کمشن کے چاروں ارکان سے استعفے کا مطالبہ کیا اور تجویز دی ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پانچ کے بجائے چار سال کرنے کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے ٗ فیصل آباد کا واقعہ افسوسناک ہے ٗ کارکن کا کارکن سے مقابلہ سول وار ہے ٗحکومت کو صبر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے تھا، حکومتی ٹیم نواز شریف کو مس گائیڈ کررہی ہے ٗپی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے پیپلز پارٹی اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ حکومت گھوڑے اور عمران خان اندھے گھوڑے پر سوار ہیں، لگتا ہے دونوں کے درمیان سٹیٹس کی لڑائی ہے۔ الیکشن کمشن کے ارکان ٹربیونلز کے فیصلے 3 ماہ میں بھی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ آٹھ لاکھ روپے تنخواہ کی وجہ سے وہ استعفیٰ نہیں دے رہے۔ رانا ثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث رہے ٗ فیصل آباد کا واقعہ بھی انہیں کے حلقے میں ہوا ، وزیراعظم کی ٹیم حالات کو سمجھ نہیں رہی۔ میاں صاحب غور کریں آپ کی ٹیم میں پورس کے ہاتھی موجود ہیں۔ حکومت فوراً مذاکرات شروع کرے۔ پی پی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ عمران کھائی میں گر رہا ہے، نوازشریف اسے لیڈر بنانا چاہتے ہیں۔ عمران کو یقین دلاتا ہوں پی ٹی آئی الیکشن کمشن کے 4ارکان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل گئی تو حمایت کرینگے۔