سولر پینل کی درآمد پر ہر قسم کی ڈیوٹی ختم: ایران کیساتھ 5 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے متبادل توانائی سے استفادہ حاصل کرنے اور اس کے فروغ کیلئے سولر پینل کی درآمد پر عائد تمام ٹیکسز اور ڈیوٹی ختم کردی ہے۔ اس فیصلے کے بعد مقامی طور پر سولر پینل تیار کرنیوالے شمسی توانائی سے استفادہ کرنے کیلئے پینل کے درکار پرزہ جات بغیر کسی ڈیوٹی درآمد کر سکیں گے۔ پاکستان ایران مشترکہ اقتصادی کمشن کا اجلاس ختم ہو گیا۔ پاکستان اور ایران نے اجلاس کے بعد مفاہمت کی پانچ یادداشتوں پر دستخط کئے۔ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں وزیراعظم محمد نواز شریف بھی موجود تھے۔ پاکستان اور ایران نے مشترکہ سرمایہ کاری کمشن قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایم او یو پر سرمایہ کاری بورڈ کے سربراہ مفتاح اسماعیل اور ان کے ایرانی ہم منصب نے دستخط کئے۔ گوادر کی بندرگاہ کی ’’سسٹر پورٹ‘‘ قرار دینے کے لئے مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ ثقافت، سیاحت اور ہینڈی کرافٹ کے شعبوں میں تعاون کے لئے بھی ایم او یو پر دستخط کئے گئے۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خزانہ نے جے ای سی کے اجلاس کے ’’منٹس‘‘ پر دستخط کئے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستان ایران تعلقات وسیع ہو رہے ہیں۔ معیشت سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ معیشت، ثقافت، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان ایران مشترکہ اقتصادی کمشن کے اجلاس سے نئے شعبوں میں تعاون کی راہیں کھلیں گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف سے ایرانی وزیرخزانہ علی طیب نے وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی موجود تھے ۔ ایران کے وزیر خزانہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران پاکستان سے خوشگوار تعلقات اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ ملاقات میں پاک ایران سرحدی معاملات بھی زیر غور آئے ۔ ایرانی وزیر خزانہ علی طیب نے حالیہ دنوں میں پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی ۔ وزیراعظم نوازشریف نے ملاقات میں کہا کہ پاکستان اپنے ہمسائیہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے، ایران پاکستان کا دوست ملک ہے اور ایران سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے نجی شعبے کو ڈیوٹی فری شمسی پینل درآمد کرنے کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم نے متبادل توانائی سفارشات کی بھی منظوری دی۔ وفاقی حکومت نے متبادل توانائی سے استفادہ اور اس کے فروغ کیلئے سولہ پینل کی درآمد پر عائد تمام ٹیکسز اور ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت میں توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں توانائی کے جاری منصوبوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں گردشی قرضے اور واجبات کی وصولی کے معاملات پر بھی غور کئے گئے۔ گزشتہ ایک ماہ میں وزارت پانی و بجلی نے بہتر انتظام سے 27 ارب روپے کی بچت کی۔ ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے قطر کی حکومت نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ قطر کی کمپنیاں پائپ لائنوں اور گیس سے چلنے والے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں۔ تیل سے چلنے والے کارخانوں کو گیس اور کوئلے پر منتقل کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بہتر انتظام اور مزید پیداوار سے لوڈ شیڈنگ میں کمی لائیں گے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور دوسرے وفاقی وزراء بھی شریک ہوئے۔ این این آئی کے مطابق حکومت کے فیصلے کے بعد مقامی طور پر سولر پینل تیار کرنے والے شمسی توانائی سے استفادہ کرنے کے لئے پینل کے درکار پرزہ جات بغیر کسی ڈیوٹی در آمد کر سکیں گے۔15-2014 کے بجٹ میں حکومت نے سولر پینلز اور اس کے دیگر پرزہ جات کی درآمد پر 5 فیصد ڈیوٹی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا تھا جس سے مقامی سطح پر سولر پینلز اور مکمل سولر سسٹم کی قیمت میں اضافہ ہو گیا۔ ٹیکسز اور ڈیوٹی کے خاتمے کے حوالے پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے صدر فیض بھٹہ نے کہاکہ حکومت کی اس فیصلے سے سولر سسٹم کی قیمتوں میں کمی ہوگی اور 100 واٹ کا پینل 3000 روپے تک سستا ہو جائے گا۔انہوںنے کہاکہ جولائی 2014 میں ڈیوٹی اور ٹیکس عائد ہونے کے بعد 100 واٹ کا پینل 11ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبہ کیا کہ سولر بیٹری پر مکمل طور پر ٹیکس اور ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے۔سرکاری حکام کے مطابق سولر بیٹری پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹی کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق حکومت نے مقامی سطح پر سولر پینل بنانے والے مینوفیکچررز کو جون 2015ء تک کی مہلت دی ہے کہ وہ عالمی معیار کے سولر پینل بنائیں جبکہ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو مقامی مینو فیکچررز کے اعتراضات دور کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔