• news

غیر مشروط مذاکرات کی حکومتی دعوت: تحریک انصاف کا خیر مقدم، ٹیمیں بنا دی گئیں، آج ملاقات کا امکان

لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت تحریک انصاف سے غیرمشروط اور بامقصد مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ کوشش ہے آج مذاکرات کا پہلا دور ہوجائیگا‘ شاہ محمود قریشی نے انتخابی دھاندلی ثابت نہ ہونے پر اسمبلیوں میں واپس آنے کی یقین دہانی کروائی ہے اور اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو وزیراعظم استعفیٰ دیدیںگے‘ آئین کے تحت مقررہ مدت سے پہلے الیکشن کمشن کے کسی بھی رکن کو اس کی ذمہ داری نہیں ہٹایا جاسکتا‘ تحریک انصاف اور حکومت دونوں کومبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنیوالے جوڈیشل کمشن کا فیصلہ تسلیم کرنا ہو گا ‘کمیشن میں آئی ایس آئی یا آئی بی کے نمائندوں کو صرف کمشن ہی اپنی مرضی سے شامل کرسکتا ہے ہم ایسا کوئی مطالبہ نہیں کریںگے‘ عمران خان محب وطن پاکستانی ہونے کا ثبوت دیں اور مذاکرات کے دوران احتجاجی دھرنوں اور جلسوں کو ختم کردیں۔ اگر وہ نہیں کرتے تو پھر بھی مذاکرا ت ہوںگے‘ تحریک انصاف کا وزیراعظم کے استعفے کے غیرآئینی مطالبے سے دستبردار ہونا خوش آئند ہے ہم بھی مذاکرات میں کوئی غیرآئینی بات نہیں کریں گے اور امید ہے کہ تحریک انصاف بھی غیرآئینی مطالبہ نہیں کریگی۔ ترجمان زعیم قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ تحریک انصاف نے غیرمشروط طور پر حکومت سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور اسکے جواب میں وزیراعظم کی صدارت میں ہم نے بھی اجلاس میں مشاورت کے بعد تحریک انصاف سے غیرمشروط اور بامقصد مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے جوڈیشل کمشن مکمل آزادی کیساتھ کام کریگا اور جوڈیشل کمشن کا جو بھی فیصلہ آئیگا اسکے سامنے ہم بھی سر جھکائیں گے اور تحریک انصاف کو بھی اس فیصلے کے آگے سر جھکاتے ہوئے اسے تسلیم کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ میں نے عمران خان سے احتجاجی پروگرام ختم کرنے کی صرف درخواست کی ہے، یہ کوئی شرط یا پابندی نہیں، اگر وہ اپنا احتجاج جاری بھی رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن جو کچھ فیصل آباد میں ہوا، اس پر پوری قوم کو افسوس ہے اور ایک بے گناہ جان چلی گئی ہم چاہتے ہیں کہ ایسے معاملات دوبارہ نہ ہوں اور تمام معاملات کو پرامن طریقے سے نمٹا لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جرگے نے بھی مذاکرات کے حوالے سے کوششیں کیں لیکن اب ہم جو مذاکرات کرنے جا رہے ہیں انکا سیاسی جرگے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن خورشید شاہ نے الیکشن کمشن کے ممبران سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ حکومت ان ممبران کو ہٹا دے تو ایسا ممکن نہیں کیونکہ انکی مدت مختص ہے اور اس مدت سے پہلے ان کو نہیں ہٹایا جاسکتا اور اگر ہم ہٹاتے ہیں تو معاملہ عدالت میں جائیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف نوازشریف کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی، ہم اسکا خیرمقدم کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کا غیرآئینی مطالبہ تھا کہ نوازشریف گھر جائیں۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اسحاق ڈار اور احسن اقبال تحریک انصاف سے مذاکرات کرینگے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تحریک انصاف سے احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست کررہے ہیں، شرط نہیں رکھ رہے۔ ہماری اپیل ہے کہ تحریک انصاف آنیوالے جلسے فوری طور پر منسوخ کردے۔ تحریک انصاف بھی مذاکرات کیلئے رہنمائوں کے ناموں کا اعلان کرے۔ تحریک انصاف نے میڈیا کے سامنے مذاکرات کا کہا اسلئے ہم بھی میڈیا میں یہی بات کررہے ہیں۔ فافن، یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں نے 2013ء کے انتخابات کو شفاف قرار دیا۔ تحریک انصاف نے غیرمشروط مذاکرات کا فیصلہ کیا، ہم بھی تیار ہیں۔ جوڈیشل کمشن تحقیقات کیلئے جس کو چاہے لے سکتی ہے، مذاکرات آئین اور قانون کے دائرے میں ہونگے۔ قبل ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی وزرا کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے کبھی بات چیت سے انکار نہیں کیا۔ تحریک انصاف سے مذاکرات بامقصد ہونے چاہئیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک انصاف ہڑتال اور جلائو گھیرائو کی سیاست چھوڑ کر ڈائیلاگ کیلئے ماحول سازگار بنائے۔ دریں اثناء وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو ٹیلی فون کیا اور انہیں باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کی دعوت دی۔ مذاکرات کا اگلا دور آج ہی شروع ہونے کا امکان ہے۔ ادھر تحریک انصاف نے بھی حکومت سے مذاکرات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ سربراہی شاہ محمود قریشی کریں گے جبکہ دیگر ارکان میں اسد عمر، عارف علوی اور شفقت محمود شامل ہیں۔ دی نیشن کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسحق ڈار نے انکو پریس کانفرنس مکمل کرنے کے بعد ٹیلیفون کیا اور مذاکرات کا شیڈول فائنل کرنے پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں بالکل وقت نہیں لیں گے اور بات چیت کیلئے مذاکراتی ٹیموں میں آج ہی ملاقات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتیجہ خیز مذاکرات نہ ہونے پر تحریک انصاف کسی شہر میں احتجاج نہیں روکے گی۔ رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف 15 دسمبر کو لاہور احتجاج کے موقع پر 14 مقامات بند کریگی جس کے حوالے سے اعجاز چودھری آج پریس کانفرنس میں بتائیں گے جبکہ تاجروں پر دکانیں بند کرنے کیلئے دبائو نہیں ڈالا جائیگا۔ قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے کہا حکومت کی طرف سے غیرمشروط مذاکرات کی خواہش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات و ہیں سے ہوں جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا۔ جوڈیشل کمشن کیلئے پہلے ٹرم آف ریفرنس طے ہوں، تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مذاکرات غیرمشروط ہونے چاہئیں۔ مذاکرات وہ یں سے ہوں جہاں سے ٹوٹے تھے۔ تحریک انصاف فی الحال احتجاج کی کال واپس نہیں لے رہی۔ دریں اثناء اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق حکومت نے مذاکرات کا فیصلہ سیاسی ماحول میں کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کیا اور عمران کو مذاکرات کی میز پر لا کر ان کے پلان سی کو غیرموثر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ حکومت نے عمران کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسی وجہ سے پرویز رشید کی پریس کانفرنس جو گزشتہ شام ہونا تھی روک دی گئی اور اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کر کے مذاکرات کی دعوت دی۔ واضح رہے کہ مذاکرات کی صورت میں فریقین میں یہ بات چیت کا 16واں دور ہو گا۔
اسحق ڈار/ دعوت

اسلام آباد+ اوکاڑہ+ رینالہ خورد (بی بی سی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت کی جانب سے غیرمشروط مذاکرات کی پیشکش پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جیسے ہی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیگی وہ احتجاج کا سلسلہ ملتوی کردیں گے۔ اسلام آباد دھرنے میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ اگر حکومت کی نیت ٹھیک ہے تو 24 گھنٹے میں جوڈیشل کمشن بن سکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نواز شریف کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے لیکن ہمارا اجتجاج اس وقت تک جاری رہیگا جب تک کمشن نہیں بن جاتا۔ انکا کہنا تھا کہ کراچی میں ہمارے احتجاج میں 48 گھنٹے بچے ہیں اور جیسے ہی جوڈیشل کمشن بیٹھے گا ہم فوراً احتجاج کا نیا سلسلہ ملتوی کردیں گے ورنہ کراچی کے لوگ میرے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ عمران کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے دباؤ میں آئی ہے اور اگر یہ دباؤ نہ رہا تو یہ معاملہ پھر لٹک جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کی مدت پہلے ہی طے ہوچکی ہے اور ارکان کا انتخاب کوئی بڑا معاملہ نہیں۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ کمشن کی ٹرمز آف ریفرنس سیدھی سی ہے یعنی 2013ء الیکشن کی تفتیش۔ آپ کل مان جائیں ہم احتجاج ملتوی کردیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ وہ کراچی سمیت کسی بھی شہر کو بند نہیں کرنا چاہتے لیکن حکومت نے ان کیلئے احتجاج کے سوا کوئی بھی راستہ نہیں چھوڑا۔ انکا کہنا تھا کہ اگر حکومت کمشن تشکیل دیدیتی ہے تو وہ احتجاج کا سلسلہ پارلیمان کے سامنے تک محدود کرلیں گے اور وہاں بیٹھ کر کمشن کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کریں گے۔ شکر ہے کہ اسحاق ڈار کو بھی یاد آگیا کہ ہمیں بھی جواب دینا چاہئے۔ میاں افتخار! اگر خیبر پی کے میں دھاندلی ہوئی تھی تو مینڈیٹ کو کیوں قبول کیا؟ اسفند یار اور افتخار حسین کو کہتا ہوں کہ اگر ہم نے دھاندلی کی ہے تو آپ خاموش نہ رہیں، خیبر پی کے کے جس حلقے میں کہیں گے وہاں دوبارہ گنتی کرائیں گے، جوڈیشل کمشن 24 گھنٹوں میں تشکیل دیا جاسکتا ہے، جس دن جوڈیشل کمشن بیٹھ گیا ہمارا احتجاج ختم ہوجائیگا۔ حکومت جوڈیشل کمشن قائم کرے، ہم 12 دسمبر کو کراچی میں احتجاج نہیں کریں گے، حکومت سنجیدہ ہے تو کراچی احتجاج سے پہلے جوڈیشل کمشن تشکیل دے۔ جب تک انصاف نہیں ملے گا، احتجاج جاری رہیگا۔ قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اسکا سلسلہ وہیں سے شروع ہونا چاہئے جہاں سے ٹوٹا تھا، ہمیں کوئی شوق نہیں کہ شہر بند ہوں لیکن اگر ہمیں دیوار سے لگایا گیا تو پھر احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ اگر حکومت کیساتھ جوڈیشل کمشن کے ٹرم آف ریفرنس طے ہوگئے تو پلان سی کال آف کر دیں گے۔ مذاکرات کے گزشتہ ادوار میں حکومت اور تحریک انصاف میں تحقیقاتی کمیٹی کی تمام جزئیات پر متفق تھے لیکن حکومت پر سے جیسے ہی دباؤ ختم ہوا وہ اپنی بات سے مُکر گئی۔ فیصل آباد میں کارکن کی ہلاکت اور تشدد کے بعد اصولاً مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں لیکن چاہتے ہیں کہ معاملات پرامن طور طے ہوجائیں۔ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد حمزہ شہباز کے حکم پر ہوا۔ اس موقع پر مختلف شخصیات نے پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ عمران نے کہا کہ پولیس نے فیصل آباد میں فائرنگ کرنے والے قاتل کو گرفتار کر رکھا ہے‘ خدشہ ہے کہ اسے پولیس مقابلے میں مار نہ دیا جائے۔ جمہوریت میں احتجاج بنیادی حق ہے۔ اے این پی کو پیشکش کرتا ہوں کہ وہ جو حلقہ چاہتے ہیں ہم کھولنے کیلئے تیار ہیں۔ اگر دھاندلی نہیں ہوئی تو پھر ایاز صادق سٹے آرڈر کے پیچھے کیوں چھپے ہوئے ہیں‘ حکومت کو خدشہ ہے کہ تحقیقات ہوتیں تو دھاندلی کرانے والے بڑے ملزم پکڑے جائیں گے۔ ہمارے پانچ مطالبات تسلیم کرلئے گئے تھے، ٹی اوآرز پر بات ختم ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں ایم کیو ایم کے کارکن کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم مشروط نہیں غیر مشروط مذاکرات کریں گے۔ اگر شرائط پر مذاکرات کرنے ہیں تو بیشک نہ کئے جائیں۔ عمران خان نے کہا کہ طے ہوچکا کہ جوڈیشل کمشن کی سفارشات بائنڈنگ ہوں گی اور وہ چھ ہفتوں میں فیصلہ دیگا۔ انہوں نے کہا کہ این اے 122 کا حلقہ 15دسمبر کو کھلے گا۔ اگر سپریم کورٹ نے سٹے نہ دیا پھر سب کو پتہ چل جائیگا کہ حکومت 4 حلقے کھولنے سے کیوں کترا رہی تھی۔ رانا ثناء اللہ نے ماڈل ٹائون میں بھی گولیاں چلوائیں۔ حکومت کو جب پتہ چلا کہ ہمارے پیچھے فوج نہیں ہے وہ مذاکرات سے مکر گئی۔ حکومت سے بات چیت صرف تحقیقات کیلئے ہورہی ہے۔ اس موقع پر سابق وزیر دفاع رائو سکندر اقبال کی اہلیہ، انکے بیٹوں، ملک اکرم بھٹی اور سابق تحصیل ناظم رائو محمد جمیل اختر نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ عمران خان نے تحریک انصاف میں شمولیت پر مبارکباد پیش کی۔ اے پی اے کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ہم دباؤ پر نہیں اصولوں پر مذاکرات کریں گے۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق سابق وزیر دفاع راؤ سکندر اقبال مرحوم کے صاحبزادے راؤ حسن سکندر ،سابق ایم این اے (ق) لیگ رائے محمد اسلم کھرل، سابق تحصیل ناظم راؤ جمیل اختر، سابق تحصیل ناظم رینالہ خورد محمد اکرم بھٹی نے باضابطہ طور پر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ رینالہ خورد سے نامہ نگار کے مطابق عمران نے کہا کہ ملک محمد اکرم بھٹی کی شمولیت پارٹی کیلئے بہت بڑا تحفہ ہے۔

عمران

ای پیپر-دی نیشن