ایم کیو ایم سیالکوٹ کا نائب صدر بائو انور قتل، کارکنوں کی ہلاکتیں نہ روکیں تو وزیراعظم، پنجاب کا کوئی وزیر سندھ میں داخل نہیں ہو سکے گا: الطاف
سیالکوٹ + لندن (ایجنسیاں + نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت) سیالکوٹ میں شہاب پورہ روڈ پر موٹر سائیکل سوار افراد کی فائرنگ سے ایم کیو ایم سیالکوٹ کے نائب ضلعی صدر بائو محمد انور جاں بحق جبکہ 2 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ متحدہ کے قائد الطاف حسین نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب سے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے فوری ردعمل نہ دینے پر لندن اور کراچی کی رابطہ کمیٹیوں کو معطل کردیا۔ ایم کیو ایم کے اعلامیے کے مطابق بائو انور شہاب پورہ میں اپنی دکان کے باہر کھڑے تھے کہ موٹر سائیکل سوار 3 افراد نے فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے اور دکان کے 2 ملازم شدید زخمی ہوگئے۔ ایم کیو ایم کے ضلعی صدر عابد گجر نے بتایا کہ 2 پولیس اہلکار قریب کھڑے تھے مگر انہوں نے کوئی کارروائی نہ کی۔ زخمیوں کو علامہ اقبال ہسپتال داخل کرا دیا گیا جبکہ بائو محمد انور کی نعش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی۔ پولیس نے تین نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتاری کیلئے تین ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بائو محمد انور کو قریب سے 13 گولیاں ماری گئیں۔ وزیراعلی پنجاب نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او سیالکوٹ سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔ وزیراعلی شہباز شریف نے بائو محمد انور کے ورثاء کیلئے 20 لاکھ روپے امداد بچوں کو مفت تعلیمی سہولتیں اہلخانہ کو علاج کی مفت سہولتیں فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو فون کیا اور ایم کیو ایم کے رہنما کے قتل پر تعزیت کی۔ انہوں نے کہا حملہ آور قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائینگے۔ انہیں کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائیگا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ لندن سے جاری بیان الطاف حسین نے کہا کہ پنجاب میں سیاسی کارکنوں کے قتل، جرائم اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات حکومت پنجاب کی کارکردگی پر ایک سوال ہیں انہوں نے محمد انور کے قتل پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا اور الطاف حسین نے باؤ انور کے چھوٹے بھائی شبیر احمد کو ٹیلی فون کیا اور ان سے بھائی کے بہیمانہ قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور واقعہ کی تفصیلا ت معلوم کیں۔ اس موقع پرالطاف حسین نے کہا کہ باؤ انور تنظیم کے سینئر اور مخلص ساتھی تھے ان کی شہادت سے تنظیم ایک سنیئر ساتھی سے محروم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے کارکنوں کی تشدد زدہ نعشیں سڑکوں پر پھینکی کر ہمیں صبر کی تلقین کی جاتی ہے۔ الطاف حسین نے خبردار کیا کہ اگر پنجاب میں ہمارے کارکنوں کا قتل نہ روکا گیا تو وزیراعظم سمیت پنجاب کا کوئی بھی وزیر سندھ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ الطاف حسین نے رہنما کے قتل پر فوری ردعمل نہ دینے پر لندن اور کراچی کی رابطہ کمیٹیوں کو معطل کرتے ہوئے قمر منصور کو کراچی جبکہ ارشد حسین کو لندن میں رابطہ کمیٹی کا انچارج مقرر کر دیا۔ انہوں متحدہ کے ارکان اسمبلی کو بھی نائن زیرو آنے سے روک دیا۔ انہوں نے بائو محمد انور کے قتل پر کارکنوں کو جلوس نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کارکن پنجاب حکومت کیخلاف احتجاج کریں اور گو نواز گو کے نعرے لگائے جائیں۔ نائن زیرو پر ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اگر ہمیں ختم کرو گے تو عوام ایسی کارروائی کرینگے معلوم نہیں ہو گا کہ کہاں سے آیا ہم پاکستان بنانے والوں کی اولادیں ہم سے ایسا سلوک مت کرو پاکستان نہیں رہے گا تو یہ شان و شوکت بھی نہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کل سے آج تک ہر چینل پر پی ٹی آئی کارکن حق نواز کی موت پر تبصرے ہو رہے ہیں لیکن ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قتل پر کوئی بات نہیں کرتا۔ الطاف نے کہا میڈیا والو سن لو جس چینل نے کوریج نہ دی عوام اس کا بیڑہ غرق کر دینگے۔ الطاف حسین نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے مایوس کیا، گرائونڈ اور گلیاں بیچ دیں، رابطہ کمیٹی نے پسند نا پسند کی بنیاد پر گروپ بنا رکھے ہیں، ان لوگوں نے اربوں کھربوں بنا لئے گرائونڈ، گلیاں اور دریاں تک بیچ ڈالیں۔ کارکنوں کی شہادت پر رابطہ کمیٹی نے نہ احتجاج کیا نہ ہڑتال کی کال دی، الطاف حسین نے کہا کہ مجھے بزدل اور ڈرپوک لوگ نہیں بہادر لوگ چاہئیں، رابطہ کمیٹی کے ممبران کارکنوں سے گھروں کی صفائیاں کرواتے ہیں ، گھروں کی صفائی کرانے والوں کی جلد صفائی ہو جائے گی، انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ مجھے گولی مار دیتی تو قصہ ختم ہو جاتا، اب اسٹیبلشمنٹ پچھتا رہی ہے، دو سال میں ایم کیو ایم کے چار سو کارکنوں کو قتل کیا گیا، اللہ نے جتنا جرأت اظہار ایم کیو ایم کے قائد کو دیا پاکستان میں کسی کو نہیں دیا،25 سال سے برطانیہ میں رہ رہا ہوں، مجھ پر مقدمات بھی بنائے گئے، برطانیہ والے پھانسی دے دیں چاہے عمر قید کی سزا، جھوٹ کو سچ ، سچ کو جھوٹ نہیں کہوں گا، برطانیہ والے پاسپورٹ واپس کریں، پاکستان جانا چاہتا ہوں، میں اپنے لوگوں کے درمیان مرنا چاہتا ہوں، دنیا سے شہادت کی موت لے کر جانا چاہتا ہوں، بائو انور کے قاتلوں کو پولیس کی موجودگی میں قتل کیا گیا، کسی نے آواز نہیں اٹھائی، عدم تشدد کا قائل ہوں لیکن برداشت کی حد ہوتی ہے، اسٹیبلشمنٹ نوازشریف، چوہدری نثار، رانا ثناء اللہ کا ساتھ دے کر دیکھ لے، پنجابی، سندھی، بلوچ، پختون مرجائیں گے،سر نہیں جھکائیں گے، بائو انور کے قتل کے وقت نواز شریف، چوہدری نثار ،آئی جی، پنجاب انتظامیہ کہاں تھی، ایجنسی والو سن لو ملک بنانے والوں کو قتل کرو گے تو تم قتل ہو جائو گے، انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور دیگر طاقتوں سے کہتا ہوں کہ پاسپورٹ ملنے کا انتظار ہے جب واپس وطن آئوں اور تم نے نفرت نکالنی ہو تو عوام کے سامنے شہید کر دینا۔ سکیورٹی فورسز سے کہتا ہوں، مہاجروں میں کوئی چور اور ڈاکو ہے تو ضرور پکڑو، عدالت میں پیش کرو لیکن پکڑ کر نعشیں سڑکوں پر نہ پھینکو، انہوں نے کہا برطانیہ میں مجھ پر مقدمات بنا دیئے گئے ہیں لیکن مجھے پرواہ نہیں میں پاسپورٹ ملنے کا انتظار کر رہا ہوں، دنیا سے شہادت کی موت لے کر جانا چاہتا ہوں، الطاف حسین نے کہا کہ میڈیا سے زیادہ حصہ نہیں چاہتے، ہم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہیں، ہمیں اسی حساب سے چینلزپر جگہ دیں، میڈیا مناسب کوریج دے، ہمیں بلوچستان کی پہاڑیوں پر رہنے والا نہ سمجھا جائے، عدم تشدد کا قائل ہوں، لیکن برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، انہوں نے کہا بلاول، قائم علی شاہ اور زرداری سن لو، ہم سے زیادتیاں بند کرو، ہم سے زیادتیاں کرنے والوں کو مکافات عمل کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی، عمران خان کے پیچھے کسی خفیہ طاقت کا ہاتھ ہے لیکن کوئی کچھ نہیں بولتا اگر میں نے بل جلانے کا کہا ہوتا تو مجھے سولی پر چڑھا دیا جاتا، بے نظیر شہید ہوئیں تو تین لوگوں کے سوا کسی کی آنکھ میں آنسو نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ عمران خان صبح و شام کہتے ہیں ، آگ لگا دوں گا، عمران خان کے بیان پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ حرکت میں نہیں آتی، میرے سامنے میرے بھائی اور بھتیجے کو قتل کیا گیا، میں نے صبر کیا لیکن اب صبر ختم ہو گیا، اب کان کے بدلے کان، آنکھ کے بدلے آنکھ اور جان کے بدلے جان لی جائے گی، ہر سیکٹر سے پڑھا لکھا، ایماندار، جان دینے کو تیار آدمی چاہیے، رابطہ کمیٹی بڑے عہدوں پر نام بنانے والے کچھ لوگ دبئی میں کھربوں کما رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے مجھے حکومت دی تو لوٹی ہوئی رقم واپس لائوں گا، انہوں نے کہا حکومت پنجاب کا سندھ میں داخلہ بند ہے، تین تالیاں بجائیں تو ایسی کارروائی ہو گی کہ پتا نہیں چلے گا کہ کیا ہوا، ادھر کراچی حیدر آباد اور سندھ کے دیگر علاقوں میں ایم کیو ایم کے 3 روزہ سوگ کے اعلان پر بدھ کی شام سے ہی کاروبار اور دکانیں بند ہونا شروع ہو گئیں۔ دوسری طرف بائو محمد انور کو نماز جنازہ کے بعد قبرستان مونگاں والی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر سوگ میں شہاب پورہ کی دکانیں بند رہیں کارکنوں نے بائو محمد انور کی میت سڑک پر رکھ کر مظاہرہ کیا۔ دوسری طرف فیصل سبزواری کی قیادت میں بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھے، کتبے اٹھائے، متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے سندھ اسمبلی سے واک آئوٹ اور ایوان کے باہر شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے پنجاب حکومت کیخلاف نعرے لگائے۔ قبل ازیں فیصل سبزواری کی طرف سے بائو محمد انور کے قتل کیخلاف پیش کردہ قرارداد سندھ اسمبلی نے منظور کر لی، قرارداد میں قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ دریںا ثناء رات گئے ایم کی وایم کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سوگ کے باوجود آج کراچی سمیت سندھ بھر میں کاروباری مراکز کھلے رہیں گے اور ٹرانسپورٹ کا پہیہ چلتا رہے گا۔