پاکستان اور روس کے دفاعی شعبہ میں بڑھتے ہوئے تعلقات پر بھارت سیخ پا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن ایسے وقت بھارت کے دورہ پر نئی دہلی پہنچ رہے ہیں جب بھارت پاکستان اور روس کے درمیان دفاع اور دفاعی پیداوار کے شعبہ میں بڑھتے ہوئے تعلقات پر سیخ پا ہے۔ سوال یہ ہے پیوٹن کے دورہ کے موقع پر پاک روس تعلقات بھی زیر غور آئیں گے؟ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت پاک روس تعلقات کا واضح طور پر ذکر کر کے اس معاملہ کو اہمیت نہیں دینا چاہے گا۔ دوسری جانب روس کو بھی بھارتی ناراضگی کی زیادہ پروا نہیں کیونکہ بھارت روسی اسلحہ کی بڑی مارکیٹ سے مکمل طور پر منہ موڑ چکا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اب وہی سودے موجود ہیں جو پہلے سے طے پا چکے ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق روسی اسلحہ نہ خریدنے کے باوجود دونوں ملکوں کے تعلقات کی سٹریٹجک نوعیت اور باہمی ضرورتیں بہرحال برقرار ہیں۔ روس، بھارت کے ساتھ تجارت و معیشت کے شعبہ میں مزید قریبی تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ بھارت توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے روس کی جانب دیکھ رہا ہے اور قوی امکان ہے روسی گیس کی بھارت کو فراہمی کا معاہدہ بھی طے پا سکتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں ماضی کے حریفوں یعنی پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں شاندار پیشرفت ہوئی جس کا اندازہ یوں کیا جا سکتا ہے دونوں ملکوں کے مسلح افواج کے سربراہان، وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع باہمی دورے کر چکے ہیں اور روس نے حال ہی میں پاکستان کو جنگی ہیلی کاپٹر ایم آئی 35 فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد اور ماسکو کے بڑھتے ہوئے قریبی تعلقات کا دہلی اور واشنگٹن میں بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔