• news

اسلام آباد کچہری حملہ: ذمہ داری چھوٹے اہلکاروں پر ڈال کر افسروں کو چھوڑ دیا گیا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اسلام آباد کچہری میں دھماکہ اور حملہ آوروںکی فائرنگ کے واقعہ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے اٹارنی جنرل سے واقعہ کے وقت ڈیوٹی پر موجود اور غیر حاضر پولیس افسروں کے بارے میں اور معاوضوں کی ادائیگیوں سے متعلق 14جنوری تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔  عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کے اعلیٰ افسروں کو چھوڑ دیا گیا، غفلت کی ذمہ داری صرف چھوٹے اہلکاروں پر ڈال کر کارروائی کی گئی، پولیس اہلکار چاہئے دو سو لگا دو اگر افسر موجود نہ ہوں گے تو اہلکار کھوکھوں پر بیٹھ کر چائے پئیں گے یا دوسرے دوسرے مشاغل میں مصروف رہیں گے، یہ حساس علاقہ ہوتا ہے جہاں خطرناک قیدی اور انکے لواحقین آتے جاتے ہیں۔ اس معاملے کو کیوں ایزی لیا جارہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اسلام آباد کچہری میں سکیورٹی بڑھانے سے متعلق رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ واقعہ کے روزغفلت کے مرتکب اہلکاروں کیخلاف ایکشن لیا گیا ہے، 4 اہلکاروں کو معطل جبکہ 2کی سروس میں کٹوتی کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بارکے صدر نے بتایاکہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کمشن رپورٹ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، دہشت گردی کے باعث  شہید  سرکاری افسروں کو ڈیڑھ کروڑ تک دیئے جاتے ہیں مگر مرنے والے عام شہری کو صرف پانچ لاکھ روپے  دیئے جا رہے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ  یہ  حکومتی پالیسی ہے عدالت اس میں  کیا کر سکتی ہے۔ محسن کیانی  نے کہاکہ ریاست کیلئے تمام شہری برابر ہوتے ہیں اس لئے برابر سلوک ہوناچاہئے  جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ سرکاری ملازم کی حیثیت الگ ہوتی ہے جب وہ ریٹائر ہوتا ہے تو اس کو پنشن بھی ملتی ہے اس لئے  اس کامعاوضہ مختلف ہوگا   جبکہ پولیس کی ذمہ داری کی نوعیت مختلف ہے۔

ای پیپر-دی نیشن