انسانی حقوق کا عالمی دن، لاپتہ افراد کے لواحقین کو پارلیمنٹ ہائوس جانے سے روکدیا گیا
اسلام آباد (نامہ نگار) انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق سے محروم لاپتہ افراد کے لواحقین کو پارلیمنٹ ہاؤس جانے سے روکدیا گیا۔ نادرا چوک کے قریب پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے نہتی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، بچوں اور معمر افراد کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے نہیں جانے دیا گیا۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس ( ڈی ایچ آر) کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کی قیادت میں وفد انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سپیکر قومی اسمبلی کو یادداشت پیش کرنا چاہتا تھا، لواحقین نے حکومتی رویئے پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا، پندرہ مطالبات پر مبنی میمورنڈم ڈی ایچ آر کی چیئرپرسن نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر دیا۔ میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقہ جات میں آئین پاکستان کا نفاذکیا جائے، تحفظ پاکستان ایکٹ کا خاتمہ کیا جائے، تمام لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کروایا جائے ، اقوام متحدہ کے جبری گمشدگی کیخلاف کنونشن پر دستخط کر کے اسے نافذ العمل کیا جائے، لاپتہ افراد کے خاندان کو تحفظ اور قانونی امداد فراہم کی جائے سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نادرا چوک کے قریب مظاہرے میں شریک ہوئے اور انہوں نے ڈی ایچ آر کی چیئرپرسن سے میمورنڈم کی کاپی وصول کی۔ مرتضی ٰ جاوید عباسی کو ورثاء کے انتہائی جائز سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ورثاء نے انہیں بتایا کہ تین مرتبہ مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی ان کے احتجاج میں شریک ہوئے اور انکی وزیر اعظم سے ملاقات کروانے اور اس مسئلے کو حل کروانے کا وعدہ کیا لیکن تاحال وہ وعدہ ایفا نہیں کیا گیا۔ مرتضی ٰ جاوید عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بحیثیت انسان لاپتہ افراد کے ورثاء کے غم میں برابر کے شریک ہیں، لاپتہ افراد کے ورثاء کے مطالبات کو پہلے بھی فلور آف دی ہاؤس سب کے سامنے رکھا، ریاست کے ستون کمزور نہیں ہیں۔ انہوں نے ورثاء کو یقین دہانی کروائی کہ انکے میمورنڈم کو وزیراعظم اور پارلیمان اور تمام پارلیمنٹرین تک پہنچائیں گے۔