• news

حملے ہو سکتے ہیں‘ شہری پاکستان‘ افغانستان میں سفر سے گریز کریں: امریکہ

واشنگٹن(آئی این پی+ نمائندہ خصوصی+ آن لائن)امریکہ نے پاکستان ، افغانستان اور تھائی لینڈ میں موجود امریکی سفارت خانوں کو امریکہ  مخالف مظاہروں اور پرتشدد واقعات کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے سی آئی اے کی رپورٹ کے ردعمل میں ان ملکوں میں امریکی مفادات اور شہریوں پر حملے ہو سکتے ہیں،پاکستان، افغانستان میں امریکی محتاط رہیں اور غیرضروری سفرسے گریز کریں،ایسے مقامات پر نہ جائیں جہاں مظاہرے یا احتجاج ہو رہا ہو۔ امریکی سینیٹ کی کمیٹی نے اپنی جاری رپورٹ میں دہشت گردی کے مبینہ ملزموں، القاعدہ رہنمائوں پر سنگین تحقیقاتی پرتشدد حربے استعمال کرنے پر سی آئی اے پر برستے ہوئے سخت تنقید کی تھی۔پاکستان، افغانستان اور تھائی لینڈ میں موجود امریکیوں کو سفار تخانوں نے ملتے جلتے نوٹس جاری کئے۔  ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ سی آئی اے انٹیروگیشن رپورٹ میں پیش کئے گئے ’خوفناک حقائق‘ امریکی اقدار کے منافی ہیں۔ اْنھوں نے کہا کہ اس کے سیاق و سباق کو سمجھنا ضروری ہوگا۔  اپنے بیان میںاْنھوں نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کا جاری کیا جانا اِس امر کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارے جمہوری نظام میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنی تاریخ کو تسلیم کرے اور اْس سے پنجہ آزمائی کرے، اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے اور اپنی سمت درست کرے۔سی آئی اے کے اختیار کیے گئے تفتیش کے طریقہ کار کے بارے میں اْنھوں نے کہا کہ یہ ہماری تاریخ کا ایک تاریک باب ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپوں نے ان امریکی حکام کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے القاعدہ کے مشتبہ دہشتگردوں سے تفتیش کے دوران بربریت اور وحشیانہ سلوک کا مظاہرہ کیا۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق اور انسدادِ دہشت گردی کیلئے خصوصی نمائندے بن ایمرسن نے کہا کہ یہ اعلیٰ سطح پر تیا ر کردہ ایک واضح پالیسی تھی۔ جرائم کی منصوبہ بندی کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے والے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ کے سینئر حکام کے خلاف قانونی کارروائی ضرور ہونی چاہیئے ان امریکی حکام اور سی آئی اے کے حکام کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے جو واٹر بورڈنگ جیسی جسمانی اذیتیں دینے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کی تنظیم کیئر نے امریکی سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی طرف سے سی آئی اے القاعدہ قیدیوں پر خوفناک تشدد کی مذمت کی ہے اور اس گھنائونے  فعل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے۔ امریکی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسے واقعات کے تدارک کیلئے امریکی حکومت اپنی پالیسیاں اور قانون تبدیل کرے۔ ایسے اذیت ناک تفتیشی واقعات میں ملوث سی آئی اے اہلکاروں کا محاسبہ ضروری ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان میں سی آئی اے کا قیدیوں پر تشدد بڑا دھچکا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔  سی آئی اے کے تشدد کے بارے میں امریکی سینٹ کی جاریکردہ رپورٹ میں اس دعویٰ کو مسترد کر دیا گیا ہے کہ قیدیوں پر تشدد کے باعث اسامہ بن لادن کی تلاش ممکن ہوئی۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق 2011ء میں اسامہ بن لادن کے مارے جانے سے کئی ماہ قبل سی آئی اے نے ایک پبلک ریلیشنز پلان بنایا جس کے مطابق اس متنازعہ تفتیش کے پروگرام سے ہی اسامہ بن لادن کی تلاش ممکن ہوئی۔

ای پیپر-دی نیشن