حکومت نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، شروع سے رٹ قائم کرتی تو یہ حالات نہ ہوتے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ کے فل بنچ نے 15 دسمبر کو لاہور میں تحریک انصاف کی ہڑتال کے موقع پر تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے دائر درخواست کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو تاجروں، شہریوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس کرکے سکیورٹی پلان ترتیب دینے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کہا ہے کہ ملک میں بے یقینی کی صورتحال ہے،
حکومتی حکمت عملی کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ تاجر رہنما نعیم میر نے کہا کہ تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات نہیں کئے جارہے جس سے ان میں عدم تحفظ پایا جارہا ہے۔ عدالت نے سی سی پی او کی جانب سے پیش کیا سکیورٹی پلان مسترد کردیا۔ سی سی پی او نے عدالت کو بتایا کہ دکانیں بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔ تاجروں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کا کام قانون کی عمل داری کرانا ہے یہ دیکھنا نہیں کہ دکانیں کھلی ہیں یا بند۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ اجلاس منعقد کرنے سے متعلق اشتہار بھی دے۔ جسٹس شاہد حمید ڈار نے قرار دیا کہ حکومت نے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ اگر شروع سے ہی حکومت اپنی رٹ قائم کرتی تو یہ حالات نہ ہوتے۔ بدقسمتی سے اس وقت حکومت کی رٹ موجود نہیں۔ رٹ اس وقت قائم ہوتی ہے جب آئین کی ایک ایک شق پر عمل کروایا جائے۔ حکومت آئینی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے رٹ قائم کرے اور پولیس کو ہرممکن سہولت فراہم کی جائے۔ عدالت نے تاجروں کی تجاویز کو درخواست کا حصہ بنالیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ سکیورٹی پلان کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔ فل بنچ نے کہا کہ معاشرے میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی رٹ دکھانا ہوگی۔ بدقسمتی سے حکومت اپنی رٹ قائم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، آئین اور قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرایا جانا چاہئے۔ عدالت ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرے گی جو بامعنی نہ ہو اور نہ ہی عدالت مذاکرات کرائے گی یا ثالث کا کردار ادا کرے گی۔