غداری کیس : اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بنچ بنایا جائے وفاق : معاملہ حساس ہے حکومت ذمہ داری دکھائے : جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت نیوز) وفاق نے غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بنچ تشکیل دینے کی استدعا کر دی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے کام شروع کیا ہے تو وہ ذمہ داری کا مظاہرہ بھی کرے۔ یہ معاملہ حساس ہے، تمام فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ کرینگے۔ غداری کیس میں خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے اور مقدمے کا ٹرائل جلد مکمل کرنے کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کے وکیل خواجہ حارث نے م¶قف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت آرٹیکل چھ کے تحت وفاق کو حکم جاری نہیں کر سکتی، ہائیکورٹ خصوصی عدالت کے فائنل آرڈر کیخلاف درخواست سن سکتی ہے، ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار پر درجنوں حوالے دے سکتا ہوں۔ سابق صدر کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ کیا یہ خصوصی عدالت کا فائنل آرڈر ہے یا مکمل فیصلہ۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ خصوصی عدالت کا قانون فائنل آرڈر سے متعلق خاموش ہے۔ سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے وکیل افتخار گیلانی نے کہا کہ میرے م¶کل کو تفتیش سے پہلے ہی گنہگار ٹھہرا دیا گیا ہے۔ عدالت کسی فریق کو سنے بغیر کیسے فیصلہ دے سکتی ہے۔ پرویز مشرف نے تمام ججوں پر الزام لگایا کیا سب پر مقدمہ بنا دیا جائے، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کے وکلاءکے دلائل مکمل ہو گئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل میں تمام آئینی تقاضے پورے کئے گئے ہیں۔ یہ حساس معاملہ ہے، کسی کو معمولی شک بھی نہیں ہونا چاہئے کہ اسے نہیں سنا گیا، تمام فریقین کو اطمینان کے ساتھ سننے کے بعد فیصلہ ہو گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل افنان کریم کنڈی نے استدعا کی لارجر بنچ تشکیل دیا جائے۔ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ لارجر بنچ کرے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حکومت پر بھاری ذمہ داری ہے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ کیس کی سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ آئندہ سماعت پر وفاق اور پرویز مشرف کے وکلاءدلائل پیش کرینگے۔ افتخار گیلانی نے دلائل میں کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ 21نومبر کا حکم قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں۔ میرے موکل کو بغیر تفتیش بغیر کسی نوٹس کے شریک ملزم بنایا گیا۔ وفاق کی انکوائری میں میرے م¶کل کا کوئی ذکر نہیں۔ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے مختلف فیصلے عدالت میں پیش کئے گئے۔ افتخار گیلانی نے کہا کہ خصوصی عدالت کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکتا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ 21نومبر کو خصوصی عدالت نے ٹرائل کا حتمی فیصلہ جاری نہیں کیا، ایک درخواست پر حکم دیا ہے۔
غداری کیس