• news

رانا ثناء کو جیل میں ڈالیں گے، حکومت پرسوں مذاکرات کر لے ورنہ پورا ملک بند کر دیں گے: عمران

اسلام آباد+ملتان (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا ہے کہ فیصل آباد میں کلنگ آپریشن تھا۔ فیصل آباد میں احتجاج سے پہلے مسلم لیگ (ن) نے دھمکیاں دیں۔ احتجاج سے پہلے فیصل آباد میں مقامی رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں راناثنا کے داماد نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں 8 دسمبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف منصوبہ بندی کی گئی۔ فیصل آباد میں جو قاتلانہ حملہ ہوا اس میں رانا ثنا اور مقامی رہنما ملوث تھے۔ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ راناثنا ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں بھی ملوث ہے۔ رانا ثنا نے کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات بھی ہیں، حکومت کی نیت اس وقت پتہ چلے گی جب کسی بات پر عملدرآمد ہو گا۔ فیصل آباد اور ماڈل ٹائون میں جو کچھ ہوا غیرجمہوری تھا، راناثنا کو فوری گرفتار کیا جائے۔ فیصل آباد میںجو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار رانا ثنا ہیں۔ ہمارے خلاف ایف آئی آر میں ان لوگوں کے نام ہیں جو دنیا میں ہی نہیں۔ جب تک جوڈیشل کمشن نہیں بن جاتا احتجاج جاری رہے گا۔ جوڈیشل کمشن حکومت ہی بنا سکتی ہے ہمیں بہت سی باتوں پر تحفظات ہیں، حکومت سنجیدہ ہے تو جوڈیشل کمشن بنائے۔ شریں مزاری نے کہا کہ حالات خراب کرنے کا منصوبہ سرکٹ ہاؤس میں بنایا گیا۔ پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت کی فوٹیج میڈیا پر آئی پر ملزم نہیں پکڑا گیا، مسلم لیگ (ن )نے فیصل آباد واقعہ سے قطع تعلقی پر جھوٹ بولا ہے، مسلم لیگ (ن )ابھی بھی غنڈہ گردی کر رہے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کو ابھی تک سزا کیوں نہیں ملی، رانا ثناء کو جب تک گرفتار نہیں کیا جاتا، انصاف نہیں ملے گا، حکومت کو چاہئے جو قانون توڑے اس کو گرفتار کرے۔ احتجاج کے دوران کشیدہ صورت حال سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ہمارے کارکن ہمیشہ پُرامن ہوتے ہیں، حکومت کو چاہئے کہ رانا ثناء جیسے گلو بٹ لیڈرز کو سمجھائیں ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہاکہ گولی چلانے والے اور تشدد کرنے والے ان کے ساتھی تھے ان کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران مبینہ ویڈیو فوٹیج اور تصاویر کے شواہد میڈیا کو دکھائے۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فیصل آباد میں فائرنگ کرنے والے ملزمان کے تانے بانے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ سے جڑتے ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کردار ادا کرنے والے نے وہی کردار فیصل آباد میں ادا کیا۔ ملتان میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی میں ہونے والا ہمارا احتجاج پُرامن تھا جس میں اہل کراچی نے رضاکارانہ طور پر تعاون کیا، کراچی میں مکمل شٹر ڈاؤن تھا اور لوگوں نے ازخود مارکیٹیں اور دکانیں بند کیں تاہم کاش یہی مظاہرہ فیصل آباد میں بھی دیکھنے میں آتا، وہ احتجاج بھی پُرامن تھا بدقسمتی سے سرکاری کارندوں نے اُسے پرتشدد کردیا۔ 5 روز گزر جانے اور حکومتی دعوؤں کے باوجود کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ عمران خان، اسد عمر اور ان پر مقدمات درج کرائے گئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 15 دسمبر کو ہمارا لاہور میں ہونے والا احتجاج بھی کراچی کی طرح پُرامن ہوگا اور اُمید ہے کہ اس دن رانا ثنا اللہ اور عابد شیر علی جیسے لوگوں کو احتجاج سے دور رکھا جائیگا اور حکومت اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
لاہور (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکمران سمجھ رہے تھے کہ کراچی میں پی ٹی آئی ناکام ہوجائیگی اور پھر شاید مذاکرات کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ پیر کو لاہور میں احتجاج کے بعد منگل کو مذاکرات کیلئے بیٹھ سکتے ہیں بصورت دیگر 18 دسمبر کو پورے ملک کو بند کردینگے، ہمارے نوجوانوں نے تیاری کرلی ہے، اگر لاہور میں پولیس کا استعمال یا رانا ثنا اللہ کے گلوئوں کے ذریعے حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مقابلہ کیا جائیگا۔ لاہور والوں کو بھی ایک روز کی قربانی دینا پڑیگی، اقتدار میں آکر ہفتے کی چھٹی ختم کردینگے اور ملک کی ترقی کیلئے اضافی کام کرائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ آفس میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی میں جس طرح پر امن طور پر شٹ ڈائون ہوا تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی اور اس پر کراچی کے شہریوں کا شکر گزار ہوں۔ ہم ڈنڈے کے زور کی بجائے ڈسپلن کی طرف لیکر جارہے ہیں۔ کراچی میں پہلی بار بندوقوں کے زور پر نہیں پرامن طریقے سے ہڑتال کی گئی۔ انہوں نے کراچی میں میڈیا سے پیش آنے واقعہ کو غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں وہ لوگ ہمارے تھے یا نہیں لیکن لاہور کے احتجاج میں میڈیا کی حفاظت کرنی ہے۔ میڈیا بہت بڑی طاقت ہے اور اس نے جمہوریت کی مدد کی ہے۔ اگر ہمارا دھرنا نہ ہوتا تو پٹرولیم اوربجلی کی قیمتیں کبھی نیچے نہ آتیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کو واضح پیغام ہے کہ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو بات چیت جہاں سے ختم ہوئی وہاں سے آگے بڑھائی جائے۔ نوازشریف دنیا کے جس ملک میں جاتے ہیں کہتے ہیں دھرنوں کی وجہ سے نقصان ہوگیا، کیا ہم پاک چین تجارت کے راستے میں بیٹھے ہیں، کیا ہماری وجہ سے سرکاری دفاتر بند ہوئے بلکہ ہم تو ایک کونے میں بیٹھے ہیں۔ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو چھ یا چار ہفتے کیا 48 گھنٹے میں بات چیت مکمل ہوسکتی ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تاخیری حربے استعمال کرنے سے ہم تھک جائیں گے تو آپ کیلئے دن بدن حکومت چلانا مشکل ہوجائیگا۔ رانا ثنا اللہ کچھ بھی ہوجائے تمہیں تو جیل میں ڈلوا کر رہیں گے۔ اگر لاہور میں گلوئوں کا استعمال کیا گیا تو پی ٹی آئی کے نوجوان مقابلہ کرینگے۔ دریں اثناء عمران خان نے نمل کالج کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ادارہ سیاسی مداخلت سے نہیں چل سکتا، پاکستان کے آگے نہ بڑھنے کی بڑی وجہ وفاق اور صوبوں میں یونیورسٹیز میں سفارشی وائس چانسلروں کی تعیناتی ہے جو صرف سیاسی بھرتی کرنے کیلئے تعینات کئے گئے ہیں، ملکی ترقی کیلئے تعلیمی نظام درست کرنا ہوگا۔ ہماری کوشش ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے ہونی چاہئے، کامیابی کا راز یہ ہے کہ جب بھی بڑا کام کریں تو کشتیاں جلا دیں۔ میاں صاحب حکومت چلانا دن بدن مشکل ہوجائیگا۔ تمام باتوں پر اتفاق ہوگیا تھا۔ دریں اثناء اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ میاں صاحب! جو مرضی ہوجائے قوم پیچھے نہیں ہٹے گی۔ 2013ء کا الیکشن کھل گیا تو ’’گو نواز گو‘‘ ہوجائیگا۔ سعد رفیق کے حلقے سے بھی خوشخبری آگئی ہے‘ اگر دھرنا نہ ہوتا تو 5 سال ایسے ہی سب چلتا رہتا۔ کراچی میں لوگوں نے خود کاروبار بند رکھا، پیر کو انشا اللہ لاہور بند ہوگا، پی ٹی آئی میڈیا کے لوگوں سے بدتمیزی پر معذرت کرتی ہے، رانا ثناء ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔ میاں صاحب! لاہور میں گلو نکلے تو ذمہ دار آپ ہونگے۔ کراچی کو پی ٹی آئی پُرامن بند کرسکتی ہے تو لاہور بھی کرسکتی ہے۔ قبل ازیں کرسمس کی ایک تقریب سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ جعلی جمہوریت میں عوام کی حالت بہتر نہیں ہوتی۔ جہانگیر ترین کے حلقے میں 22 ہزار ووٹ جعلی تھے۔ حامد خان کے حلقے میں بھی نادرا رپورٹ کے مطابق بڑا فراڈ سامنے آیا۔ گذشتہ سالوں میں دیکھا گیا کہ حکومت اور اپوزیشن مُک مکا کرلے تو کرپشن ہوتی ہے۔ بی بی سی کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت اگر چاہے تو انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے چھ سات ہفتے نہیں بلکہ ایک ہفتہ ہی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ان کے دھرنے سے ملک کو نقصان ہورہا ہے تو وہ ان مذاکرات کریں تاکہ ملک کو مزید نقصان نہ ہو لیکن اگر میاں نوازشریف مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں تو ان کیلئے حکومت چلانا مشکل ہوجائیگا۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے کل لاہور میں ہونیوالے احتجاج کیلئے تاجروں سے شٹر ڈاؤن کی اپیل کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن