ماں کے حوالے سے حقائق پر بلاول کی باپ سے دوریاں اور بڑھیں گی: حافظ حسین
حضرو + اوکاڑہ(ایجنسیاں)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مذاکرات کے پہلے دور میں بھی نواز شریف نے ’’سہولت کار‘‘ کا اعزاز کسی ’’اور‘‘ کو دیا جبکہ اب بھی جے یو آئی، پی پی پی اور اے این پی کو نظر انداز کرکے ’’عقل کل‘‘ اسحاق ڈار کو سمجھا گیا ہے، شریف برادران بحران میں حلیفوں بلکہ حریفوں کی مدد کے طلبگار ہوتے ہیں مگر جیسے ہی وہ بحران سے نکلتے ہیں ان کی ’’یادداشت‘‘ کمزور ہو جاتی ہے، مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر تحریک انصاف کے ساتھ مذاکراتی عمل میں پارلیمنٹ کو بائی پاس کررہی ہے جس سے جمہوریت کی سانسیں اکھڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے، عمران خان نے خیبر پی کے میں اپنی حلیف جماعت اسلامی کو دھرنے کا حصہ نہ ہونے کے باوجود اہمیت دی، مسلم لیگ (ن) نے جے یو آئی کے ساتھ معاہدہ کی روشنی میں سودی نظام کا خاتمہ نہ کیا تو حکومت سے الگ ہونے کا آپشن موجود ہے۔ وہ اتوار کو حضرو میں جے یو آئی کے بانی رہنما سید حسن شاہ کی عیادت کے بعد ان کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سے معاہدے کی روشنی میں فوری طور پر سپریم کورٹ سے سودی نظام کے حوالہ سے لیا گیا سٹے آرڈر واپس لیکر ن لیگ سودی نظام پر پوزیشن کلیئر کرے۔ انہوں نے کہا کہ کڑے وقت میں ساتھ دینے والی جے یو آئی، پی پی پی اور اے این پی کو مذاکرات کا حصہ بنایا جاتا تو طے شدہ امور کے حوالہ سے بوقت ضرورت ان کی گواہی ڈالی جا سکتی تھی۔ دریں اثناء اوکاڑہ کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ عمران خان سے نیا پاکستان تو بن نہیں رہا لیکن وہ نئے سال کے حوالے سے ــ’’ہیپی نیو ائیر‘‘ منانے برطانیہ جارہے ہیں کیوں کہ وہ اسکے ’’عادی‘‘ بھی ہیں اور وہاں انکے’’ پیارے‘‘ منتظر بھی ہیں۔ جو شائد ’’کسی‘‘ اور سے ہیپی نیو ایئر نہ منا سکیں۔ شیریں رحمان ماضی میں امریکی سفارت کاری کی خوبی رکھتی ہیں اسی لئے انہیں زرداری بلاول صلح کے لئے چنا گیا لیکن شیریں رحمان باپ بیٹے کی تلخی کو ’’شیرینی‘‘ میں نہیں بدل سکیں گی۔ بلاول بڑے زور شور سے سیاست میں ’’ان‘‘ ہو گا تو کوئی آؤٹ بھی ہو گا کیوں کہ چاہے باپ بیٹا ہی ہوں سیاست کی میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں۔ ہاں اگر باپ اور بیٹا دونوں ان فٹ ہوں تو بیٹیاں میدان میں آتی ہیں۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ جب ماں کے حوالے سے حقائق منظر عام پر آئیں گے تو باپ بیٹے میں دوریاں اور بڑھیں گی۔