• news

مقبوضہ کشمیر: انتخابی ڈرامے کا چوتھا مرحلہ بھی ناکام ، کشمیریوں کا بائیکاٹ ہڑتال اور مظاہرے

سرینگر (کے پی آئی + آئی این پی) مقبوضہ کشمیر اسمبلی کیلئے انتخابات کا چوتھا مرحلہ بھی بری طرح ناکام ہو گیا۔ اس موقع پر مکمل ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا جبکہ ریاستی عوام اور کشمیری رہنماؤں نے نام نہاد انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔ ہڑتال کی اپیل حریت کانفرنس نے کی تھی۔ ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے۔ اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں اتوار کو ریاست کی 18 نشستوں کیلئے ووٹ ڈالے گئے جن میں وادی کی 16اور جموں کی 2 نشستیں شامل ہیں۔ ان نشستوں پر 182 امیدواروں میں مقابلہ ہوا جن میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ، چار وزرا اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سرپرست اعلیٰ مفتی محمد سعید شامل تھے۔ پولیس اور نیم فوجی دستے الرٹ رہے۔ پولیس نے خصوصی ناکے لگائے‘ تلاشی و چیکنگ کی۔ پولنگ سٹیشن ویران رہے اور ٹرن آؤٹ نہ ہونے کے برابر رہا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی نظریں اس وقت جموں کشمیر پر ہیں۔ باقی ریاستوں میں بھی چنائو ہوتے ہیں لیکن جموں کشمیر کے چنائو کافی اہم ہیں جس کا اثر بین الاقوامی سطح پر بھی ہوتا ہے۔ جلسوں سے خطاب کرتے وزیر اعظم نے ایک بار پھر کانگرس اور علاقائی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں گناہ گار قرار دیا۔ خصوصی طور پر کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے اسے ریاست میں گھس بیٹھیا قرار دیا۔ ادھر میر واعظ نے کہا کہ انتخابی ڈرامہ فوجی مشق کے سوا کچھ نہیں۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی گھر میں نظربند رہے۔ ایک بیان میں گیلانی نے کہا جموں کشمیر کی حدود میں انتخابات میں حصہ لینی والی ساری بھارت نواز پارٹیاں ہماری غلامی اور ہمارے زوال کا باعث ہیں۔ قربانیوں سے بے وفائی کرنے والی قوم کیلئے رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ انتخابی عمل محض فوجی ایکشن ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ الیکشن محض ایک فوجی و پولیس آپریشن ہے۔ دوسری جانب ہائیگام سوپور میں نامعلوم اسلحہ برداروں نے نیشنل کانفرنس سے وابستہ 62 سالہ سرپنچ غلام محمد کو بندوق کی نوک پر اغوا کر لیا اور بعد میں اس کی گولیوں سے چھلنی نعش میوہ باغ میں پھینک دی۔ سرینگر میں درجنوں افراد نے بھارت اور انتخابات مخالف نعرے لگائے۔ فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل پھینکے‘ لاٹھی چارج کیا۔ سرینگر کی آٹھ سیٹوں پر مقابلہ سخت ہے‘ جسے حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ انتخابات کا پانچواں اور آخری مرحلہ 20 دسمبر کو ہو گا جبکہ ووٹوں کی گنتی 23 دسمبر کو ہو گی۔

ای پیپر-دی نیشن