سانحہ پشاور : ہم پھر کھیلوں کی میزبانی کیلئے ممنوعہ علاقہ بنتے جا رہے ہیں
لاہور(نمائندہ سپورٹس)پشاور کے سکول میں دہشت گردوں کے سفاکانہ حملے پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔اس ظالمانہ کارروائی سے پاکستان کے غیر محفوظ ہونے کا تاثر ایک مرتبہ پھر ابھرا ہے۔اس حملے نے ملک کو سیاسی‘معاشی طور پر تو نقصان پہنچایا ہے کھیل کے شعبے میں بھی اس حملے کے تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔پاکستان پہلے ہی امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے کھیلوں کی بین الاقوامی برادری سے الگ ہو کر رہ گیا ہے۔کھیلوں میں غیر ملکی ٹیمیں یہاں آکر کھیلنے سے متعدد بار انکار کر چکی ہیں۔گزشتہ چند ہفتوں میں بہتر ہوتی صورتحال کے پیش نظر حالات کچھ بہتر ہوئے لیکن اس تازہ واقعہ کے بعد ہم پھر پرانی پوزیشن پر جا چکے ہیں۔دہشت گردوں کی یہ کارروائی عین اس وقت ہوئی ہے جب کینیا کی کرکٹ ٹیم تیسرا ون ڈے میچ کھیل رہی تھی.2009 کے بعد کسی بھی غیر ملکی کرکٹ ٹیم کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے اس کے بعد زمبابوے‘ آئرلینڈ‘ سکاٹ لینڈ‘ہالینڈ اور نیپال کی کرکٹ ٹیموں کی آمد بھی متوقع تھی لیکن تازہ کارروائی کے بعد یقیناً حالات بہت مشکل ہو جائیں گے۔کرکٹ بورڈ کو ایک مرتبہ پھر شروع سے اعتماد سازی کا کام کرنا پڑے گا۔اسمیں کتنا وقت لگے گا کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن ہم ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی کھیلوں کی میزبانی کےلئے ممنوعہ علاقہ بننے جا رہے ہیں۔سب سے زیادہ مسائل کا سامنا کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کو ہی کرنا پڑے گا۔آئر لینڈ‘سکاٹ لینڈ‘زمبابوے اور دیگر ٹیموں کے دورے بھی ڈینجر زون میں چلے گئے ہیں۔ دہشت گردوں نے صرف وطن کے معماروں کو ہی نشانہ نہیں بنایابلکہ پورے پاکستان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔انکی گولیوں کی تڑتڑاہٹ کے نقصانات ایک عرصے تک سامنے آتے رہیں گے۔پاکستان میں کھیلوں کے میدان اس حملے سے ایک مرتبہ پھر ویرانیوں کی طرف بڑھیں گے۔ اس کارروائی کے بعد وطن عزیز میں کھیلوں کے شائقین ایک مرتبہ پھر ما یوس ہوئے ہیں‘وہ شائقین جو چند روز پہلے تک لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں نعرے لگا رہے تھے آج آنسو بہا رہے ہیں اپنی قسمت پر‘کھیل کے ویران میدانوں پر اور دہشت گردوں کی بے حسی پر لیکن کب تک....؟