ہمارے چمن کے پھول
مکرمی! پشاور میں ورسک روڈ پر آرمی پبلک سکول میں پیش آنے والے سانحے نے پوری کائنات کو اشکبار کر دیا ۔دہشت گردوں نے سکول کے سکیورٹی گارڈز کو فائرنگ کر کے شہیدکر دیا جس کے بعد دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے آگے بڑھے اور آڈیٹوریم میں داخل ہو گئے۔ جہاں ان درد مندوں نے طالب علموں کو پرغمال بنا کر ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں کچھ شہید ہو گئے اور کچھ شدید زخمی۔ اور پھر ایک خودکش حملہ آور نے بچوں کو اکٹھا کیا اورخودکو دھماکے سے اڑا دیا جس کے بعد دہشت گردوں نے سکول سے باہر نکلنے والے بچوں کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے 132 بچے ، 5 خاتون ٹیچرز، ایک مرد استاد، ایک آرمی اہلکار اورتین سکیورٹی گارڈزشہید ہوگئے۔ تمام بچوں کی عمریں 9 سے 16 سال کے درمیان تھیں اور سکیورٹی کے اداروں کے مطابق دہشت گردوں کی تعداد 7 بتائی گئی ان قاتلوں کے سینوں میں دل جیسی نرم چیز بھی ہے یا نہیں، ان کا کلیجہ نہیں پھٹا ان معصوموں پر فائرنگ کرتے ہوئے، ان کا دل نہیں دہلا ماﺅں کی گود اجاڑتے ہوئے ان کے ضمیر نے انہیں جھٹلایا اور جھنجھوڑا ہمارے چمن کے پھولوں کو کچلتے ہوئے.... یہ درندگی نہیں تو اور کیا ہے۔(شفا رحمن خان ، لاہور)