• news

8 کروڑ روپے کا فراڈ کیس نیب کی رپورٹ مسترد‘ عدالتوں سے مذاق کرنا چھوڑ دیں : جسٹس جواد

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے ضلع قصور پتوکی میں گلشن دوست محمد ہاﺅسنگ سوسائٹی کے نام پر لوگوں سے ساڑھے 8 کروڑ روپے سے زائد کا فراڈ کرنے سے متعلق کیس میں عدالت نے چیئرمین نیب کو حکم دےا ہے کہ مقدمہ کے تین ملزمان کو گرفتارکر کے اور غفلت کے مرتکب نیب افسران کے حوالے سے رپورٹ 22دسمبر تک رجسٹرار آفس میں جمع کروائی جائے عدالت نے نیب کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردےا۔ دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ غفلت کے مرتکب نیب افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے جن کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی یہ غفلت کی انتہا ہے ڈی جی نیب نے ملزمان کے وارنٹ گرفتار جاری کئے پھر بھول گئے وارنٹ گرفتاری کی کچھ میعاد ہوتی ہے وہ سو سال کے لئے نہیں ہوتا ان افسران کو نیب کیوں تحفظ فراہم کرکے بچانا چاہتی ہے؟ قوم اور عدالتوں کے ساتھ مذاق کرنا چھوڑ دیں محکمے کے افسران کو قوم کے ٹیکس کے پیسے سے تنخواہیں ملتی ہیں کوئی خوش فہمی میں نہ رہے عدالت میں جھوٹی رپورٹ پیش کرنے والے کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائے جائے گی، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ پہلے یہ معلوم کےا جائے ملزمان نے لوگوں سے لی گئی رقم کہاں ےا کس اکاﺅنٹ میں رکھی گئی اگر اس کا پتہ لگ جائے تو ملزمان خود ہی سرنڈر کردیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اعظم خان نے عدالت میں بتاےا کہ نیب نے نئی ایس او پی بنائی ہے ملزمان کی کوئی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد نہیں ہے عدالتی استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ جیو فرانزک کی سہولت پولیس کے پاس ہے نیب کے پاس نہیں اور جسٹس دوست محمد نے کہا کہ وزات داخلہ سے منظوری لیکر نیب اپنا جیو فرانزک سسٹم لگائے، جسٹس جواد نے کہا کہ رپورٹ میں مشینوں کو قصور وار کہا گےا ہے عدالت مشینوں کو کس طرح پروسیڈ کرے گی؟ عدالت کو نیب کے افسران کے نام چاہئیں جنہوں نے مبینہ ملی بھگت سے غفلت کا مظاہرہ کےا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ کےا آئی جی نیب کے ڈی جی کا پابند ہے عدالت نے تینوں بھائیوں کو جلدگرفتار کرنے اور وارنٹ کے باوجود مفرور بھائیوں کو گرفتار نہ کرنے والے نیب کے افسران کے نام پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت22 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔

جسٹس جواد


ای پیپر-دی نیشن