کالعدم تنظیموں پر مکمل پابندی لگائیں، آپریشن ضربِ عضب پورے ملک میں پھیلایا جائے: طاہر القادری
ہیوسٹن (نامہ نگار خصوصی) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں پر مکمل پابندی اور انکی املاک ضبط کی جائیں، آپریشن ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک میں پھیلایا جائے، امریکی شہر ہیوسٹن سے ویڈیو پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے14 نکاتی پلان کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروپس اور انکے حمایتیوں کے مکمل خاتمہ کیلئے وار آن ٹیرر کا اعلان کیا جائے، پارلیمنٹ دہشت گردی کی جنگ کو پاکستان کی جنگ قرار دینے کی متفقہ قرارداد پاس کرے، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے بلاتاخیر ابہام سے پاک قانون سازی کی جائے، دہشت گردوں سے تعاون کرنے والوں، تعلق رکھنے والوں اور انکی حمایت میں بیانات دینے والوں کو برابر کا مجرم سمجھتے ہوئے ان کیلئے عمر قید کی سزا مقرر کی جائے، دہشت گردوں کو جلد سے جلد کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتیں قائم کی جائیں، مدارس کے نظام اور نصاب میں اصلاحات کو یقینی بنایا جائے، نصاب یکساں ہونا چاہئے، نصاب سازی کیلئے جید علماء پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جائے، منظور شدہ نصاب کے علاوہ کچھ بھی پڑھنے پڑھانے پر قانوناً پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت، فرقہ واریت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے فروغ کا سبب بننے والے لٹریچر پر پابندی اور اسے بلاتاخیر نذرآتش کیا جائے، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والی خصوصی عدالتیں، ادارے، نیم عسکری فورسز اور ایجنسیاں براہ راست فوج کے ماتحت ہونی چاہیئں، دہشت گردی کے خاتمہ اور ’’وار آن ٹیرر‘‘ ڈیکلیئر کر کے فوج کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا انسداد دہشت گردی کی 55 عدالتوں میں 5 سال سے 2025 وہ کیسز زیر التوا ہیں جن کے فیصلے 7 دن کے اندر ہونا قانونی تقاضا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد ابھی تک سیاسی لیڈرشپ کی طرف سے وہ فیصلے اور اقدامات نظر نہیں آرہے جن کی قوم توقع کررہی تھی، رسماً ہی سہی اس ربڑ سٹمپ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر دہشت گردی کی مذمت کی جاتی تو دنیا کو اس بار ہمارے سنجیدہ ہونے کا کچھ نہ کچھ ضرور تاثر ملتا۔ آج بھی اگر ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سانحہ پشاور اور سانحہ ماڈل ٹائون جیسے سانحات رونما ہوتے رہیں گے اور عوام میں اشتعال اور نفرت بڑھتی رہی گی جس کا فائدہ دہشت گرد اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ 10سال میں 55 ہزار اموات ہوئیں مگر پارلیمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ کے خلاف لڑنا صرف فوج کی تنہا ذمہ داری نہیں ہے، اس جنگ کو جیتنے کیلئے پاکستان کے ہر شہری کو، ہر ادارے کو فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہو گا۔