ورکنگ گروپ کا طویل اجلاس‘ غیر رجسٹرڈ مدارس کی بندش‘ فوجی عدالتوں کے قیام پر غور
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) قومی پارلیمانی ایکشن پلان کمیٹی کے ورکنگ گروپ کے نمائندوں کا اجلاس رات گئے تک پنجاب ہا¶س میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی سربراہی میں جاری رہا۔ ورکنگ گروپ نے قلیل المدتی اور وسطی مدتی سفارشات کو حتمی شکل دی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ورکنگ گروپ کی سفارشات کو پارلیمانی ایکشن کمیٹی کے سامنے رکھا جائیگا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ان سفارشات میں مدارس کو ملنے والے غیر ملکی فنڈز‘ مدارس کی غیر قانونی جگہوں پر تعمیر‘ سیاسی پارٹیوں کے عسکری ونگ‘ غیر رجسٹرڈ مدارس کی فوری بندش‘ فوجی عدالتوں کا قیام اور طریقہ کار‘ اسلحہ پالیسی میں تبدیلیاں لانے‘ انسداد دہشت گردی کے قوانین میں موثر تبدیلی کرنے سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات کو رات گئے تک اجلاس جاری رہا اور 14گھنٹے سے زائد تک اجلاس جاری تھا۔ آج دوبارہ ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا جس میں تمام سفارشات کو حتمی شکل دی جائیگی اور پھر یہ سفارشات قومی پارلیمانی کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جس کی منظوری کے بعد وزیراعظم کو پیش کردی جائیں گی۔ ٹی وی کے مطابق انسداد دہشت گردی کیلئے ابتدائی سفارشات کا مسودہ تیار کرلیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ورکنگ گروپ کی سفارشات آج پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ ورکنگ گروپ نے انسداد دہشت گردی سے متعلق 16 قوانین کا جائزہ لیا اور نیکٹا کو مزید مضبوط اور فعال کرنے کی سفارش کی۔ ملک بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کلین اپ اور قانون کرایہ داری میں ترمیم پر غور کیا گیا۔ تین حصوں میں حکمت عملی تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا جو فوری، قلیل المدتی اور وسط مدتی ہوگی۔ ورکنگ گروپ نے مخصوص حالات، علاقوں کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی سکیورٹی بہتر بنانے، دہشت گردی کے مقدمات میں گواہوں کا تحفظ یقینی بنانے کی تجاویز دیں۔ انسداد دہشت گردی کیلئے عوام کے کردار، تیز ترین ٹرائل کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔ ورکنگ گروپ طرز پر ماہرین کی مستقل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی۔ قبل ازیں انسداد دہشت گردی کے ماہرین نے حکومت کو تجاویز پیش کردیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے مدارس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔ نفرت انگیز لٹریچر اور انتہا پسندی کو فروغ دینے والے اخبارات وجرائد پر پابندی عائد کی جائے۔
ورکنگ گروپ