• news

نتائج کچھ بھی ہوں لڑائی منطقی انجام تک پہنچائیں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کروں گا: نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی قیادت کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوام اور ملک و قوم کیلئے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی خود قیادت کروں گا۔ نتائج کچھ بھی ہوں، دہشت گردی کیخلاف لڑائی کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد نوازشریف نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر مشاورت اور اُسے حتمی شکل دینے کے لئے قانونی ٹیم، کابینہ اور عسکری قیادت سے الگ الگ اجلاسوں میں مشاورت کی۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز اپنی روزمرہ کی تمام مصروفیات کو منسوخ کرکے تمام دن دہشت گردی، انتہا پسندی کے خلاف مو¿ثر قانونی انتظامی اقدامات کی غرض سے کابینہ ارکان، قانونی ٹیم اور عسکری قیادت سے صلاح مشورہ کا سلسلہ جاری رکھا۔ پہلے اجلاس میں وزیراعظم کی قانونی ٹیم، وزیر داخلہ، وزیر خزانہ اور دوسرے افسران موجود تھے جبکہ دوسرے اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشن، ڈی جی آئی ایس پی آر، وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار شریک ہوئے۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے امور کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف مجوزہ ایکشن پلان کے نکات پر غور کیا گیا۔ بری فوج کے سربراہ نے افغان فوج کے وفد کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں اجلاس میں بتایا اور آپریشن خیبر ون کے حوالے سے بریفنگ دی۔ دونوں اجلاسوں کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ عسکری قیادت کے ساتھ دہشت گردی کی بیخ کنی کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کرنے والوں، سہولت کاروں اور فنانسنگ کرنے والوں کے درمیان کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا، دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ انتہا پسندوں اور دہشت گردی پر مبنی نظریہ کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی۔ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام اور افواج نے جو قربانیاں دی ہیں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے بحث ہوئی۔ تاہم آراءکا تضاد سامنے آیا۔ اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی کی اس تجویز سے اتفاق کیا گیا کہ فوجداری انصاف کی فراہمی، انٹیلی جنس کو مستحکم بنانے کی تجاویز سے اتفاق کیا گیا۔ مدارس کے نصاب اور دوسری اصلاحات پر بھی بحث کی گئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قوانین اور موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے قانونی اقدامات اور قوانین میں ممکنہ ترامیم کے بارے میں مشاورت کی گئی۔ وزیر داخلہ نے انسداد دہشت گردی کے ایکشن پلان کے خاکہ کے بارے میں بریفنگ دی جو ماہرین کی کمیٹی نے تجویز کیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے انسداد کے ایکشن پلان کے لئے فنڈز اور ضروریات کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ہر شہری کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ انسان کے جان و مال کی حفاظت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ غیرمعمولی حالات میں غیرمعمولی اقدامات کئے جائیں گے۔ بے رحم دہشت گردوں نے جس طرح پشاور، کوئٹہ اور واہگہ میں بہیمانہ انداز میں قتل عام کیا تھا اس کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ معاف کیا جائے گا۔ اس جنگ میں کوئی امتیاز یا استثنیٰ نہیں ہو گا۔ ملک کے ہر شہری کا اس کے مذہب، فرقہ یا ذات کا امتیاز کئے بغیر تحفظ کیا جائے گا۔ اجلاس میں منظور شدہ ایکشن پلان پر موثر اور فوری عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں آپریشن ضرب عضب آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا سانحہ پشاور نے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ دیا، پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو چکی ہے، شہداءکا خون اور قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کر دیا جائے گا۔ پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے گا، ملک کے کونے کونے سے دشتگردوں کو چُن چُن کر مارا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک کے ہر حصے اور کونے سے دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کیا جائے گا۔ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو مزید بہتر بنایا جائے گا، دہشت گردی کے مجرموں کو نہ بھول سکتے ہیں نہ انہیں چھوڑیں گے۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں آپریشن ضرب عضب، شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل پلان آف ایکشن کی تجاویز کا جائزہ بھی لیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مقدمات کے فوری فیصلے اور دہشت گردوں کو فوری طور پر سزائیں دینے کیلئے آئین میں ترامیم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن