سزائے موت پر فوری عمل، ہائیکورٹ قواعد میں ترمیم کیلئے معاملہ رولز کمیٹی کے سپرد
اسلام آباد/ لاہور (آن لائن) دہشت گردی اور قتل جیسے سنگین مقدمات کے مجرموں کی سزائے موت پر فوری عملدرآمد یقینی بنانے کی خاطر ہائیکورٹ کے قواعد میں ترمیم کیلئے پنجاب حکومت کی استدعا پر عدالت عالیہ نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جس پر رواں ہفتے غور کا امکان ہے جبکہ وفاقی حکومت نے بھی دہشت گردی میں ملوث ملزمان کوفوری سزادینے کیلئے قانون میں ترمیم کیلئے پاکستان بارکونسل سمیت چاروں صوبائی بارکونسلوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ ہا ئی کورٹ رولز جلد سوم کے قاعدہ نمبر 39 کے تحت متعلقہ عدالت سے موت کا پروانہ جاری ہونے کے بعد مجرم کو 14 دن کے بعد لیکن 21 روز سے قبل پھانسی دی جا سکتی ہے۔ جیل رولز میں بھی سزائے موت کیلئے یہی مدت مقرر تھی، اب حکومت پنجاب نے جیل رولز کے قاعدہ نمبر 105 میں ترمیم کردی ہے جس کے تحت ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے کے 24 گھنٹے کے بعد بھی سزائے موت دی جا سکتی ہے تاہم اس میں 7 دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہو سکتی۔ جیل رولز میں ترمیم کے بعد ہائیکورٹ رولز اور جیل رولز میں تضاد کے باعث انسداد دہشت گردی اور سیشن عدالتوںسے متعلقہ مجرموں کے ڈیتھ وارنٹس کے اجراء میںقانونی رکاوٹوں کا سامنا تھا جس کے پیش نظر پنجاب حکومت نے ہائیکورٹ رولز میں ترمیم کی استدعا کی ہے۔